اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل

رسولﷺ آخری، کتاب آخری اور شریعت بھی آخری کہ سورۃ المائدہ آیت 3 کے مطابق دین مکمل کردیا گیا، نعمت تمام ہوئی اور اسلام کوبطور دین قبول کرلیا گیا۔ یہ سب کہاں ہوا؟ عرب کے ریگزاروں میںجہاں دینِ مبیں کے نورکی کرنیں پھوٹیں اور شریعت کانفاذ ہوا۔ آج مگرایک خاتون الزام لگارہی ہے کہ سعودی حکمران تو نفاذِ شریعت ختم کرنا چاہتے ہیں۔ گویاجو شریعت کے داعی ہیں وہی اِس سے مُنہ موڑرہے ہیں۔ عمران خاںکی اہلیہ بشریٰ بیگم نے 9منٹ 27سیکنڈ کے ویڈیو پیغام میں جہاں اوربہت سی باتیں کی ہیںوہاں یہ بھی کہا ’’یہ قصہ، یہ ظلم اوریہ ساری قوتیں جوہمارے خلاف کھڑی ہوگئیں اُس کی وجہ یہ ہے کہ خاںجب پہلی دفعہ ننگے پاؤں مدینہ گئے توواپسی پر جنرل باجوہ کوکالیں آنا شروع ہوگئی تھیں کہ یہ تم کیا اُٹھاکر لے آئے ہو۔ ہم اِس ملک میں شریعت کانظام ختم کرنے جارہے ہیںاور تم شریعت کے ٹھیکیدار کو لے آئے ہواور ہمیں یہ نہیں چاہیے۔ یقین مانیے تب سے خاںاور اُس کی بیگم کے بارے میں گند ڈالنا شروع کردیا اور یہودیوں کاایجنٹ کہنا شروع کردیا‘‘۔ بشریٰ بیگم یہ الزام اُس اسلامی حکومت کے خلاف لگارہی ہے جوہمیشہ پاکستان کے ساتھ ڈٹ کرکھڑی رہی اور ہربُرے وقت میں اُس کاساتھ دیا۔
بشریٰ بیگم کے اِس سفید جھوٹ پر جنرل باجوہ نے کہا ’’بشریٰ بیگم کا غیرذمہ دارانہ بیان سراسر بے بنیاد ہے۔ سیاسی مفاد کے لیے بے بنیاد الزامات لگاکر قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ سعودی عرب نے عمران خاںکی حکومت کابہت خیال رکھا اورمدد کی۔ میں ذاتی طورپر جانتا ہوںکہ سعودی عرب نے ہرمشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دیا‘‘۔ اُنہوں نے یہ بھی کہاکہ وہ خانہ کعبہ جاکر حلف دینے کوتیار ہیں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ تحریکِ انصاف کے رَہنماؤں کابھی خیال ہے کہ بشریٰ بیگم نے بم کو لات ماردی ہے۔ فوادچودھری نے کہا ’’سعودی عرب نے عمران خاںاور پاکستان کوبہت سپورٹ کیا۔ بشریٰ بیگم کے بیان کاپارٹی کوبہت نقصان ہوگا‘‘۔ خواجہ آصف نے کہا ’’بشریٰ بیگم کے سعودی عرب پرالزامات افسوس ناک ہیں۔ اب شریعت کارڈکا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ باتیں وہ کہہ رہے ہیںجن کی ساری زندگی عین شریعت ہے، ماشاء اللہ۔ پاکستانی سیاست میںایسی پستی کبھی نہیں دیکھی گئی‘‘۔

حقیقت یہ کہ عمران خاںنے بطور وزیرِاعظم سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ ستمبر 2018ء میں کیا۔ وہ سب سے پہلے ننگے پاؤں مدینہ منورہ پہنچے جہاں اُنہیں خصوصی پروٹوکول دیاگیا۔ اُن کی خواہش پرروزۂ رسولﷺ کادروازہ کھولاگیا۔ وہ جب اپنی اہلیہ اوروفد کے ہمراہ عمرہ کرنے کے لیے مکہ معظمہ پہنچے تواُن کا شاہانہ استقبال کیاگیا۔ خانہ کعبہ پہنچنے کے بعداُن کے لیے خصوصی طورپر دَرِکعبہ واہوا۔ شاہی محل میں پہنچنے کے بعد شہزادہ محمدبِن سلیمان نے اُن کا پُرجوش استقبال کیااور اُنہیں اپنا بڑابھائی قرار دیا۔ اُن کی سعودی شاہ سلیمان بِن عبدالعزیز سے بھی ملاقات کروائی گئی۔ شاہ سلیمان نے اپنی پُرخلوص محبت کا اظہار کرتے ہوئے اُنہیں اپنابیٹا قراردیا۔ اِس دوران شاہ سلیمان بِن عبدالعزیز اور شہزادہ محمدبِن سلیمان کی طرف سے عمران خاں، بشریٰ بیگم اور وفد کوبیش قیمت تحائف دیئے گئے جن میں سے کئی تحائف توشہ خانہ میں رجسٹرہی نہیں کروائے گئے۔ سعودی عرب دَورے سے واپسی پرشہزادہ محمدبِن سلیمان خود گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے اُنہیں ایئرپورٹ تک چھوڑنے آئے۔ بعدمیں شہزادہ محمدبِن سلیمان جب پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تو اُنہوںنے اپنے آپ کو پاکستان کاایمبسڈر قراردیا۔ سوال یہ ہے کہ اگرسعودی حکام کوعمران خاںکا ننگے پاؤں چلنا ناپسند تھا اوروہ سعودی عرب میں نفاذِشریعت ختم کرنا چاہتے تھے توپھر ایسا شاہانہ پروٹوکول اوراتنے قیمتی تحائف کیوں؟۔ صاف ظاہرہے کہ بشریٰ بیگم نے سفیدجھوٹ بولا اور برادر ملک سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات ختم کرنے کی مذموم کوشش کی۔
جوسیاسی جماعت پاکستان کے 3ٹکڑے ہونے، ڈیفالٹ کرکے سری لنکا بننے اور آئی ایم ایف کوخط لکھ کر پاکستان کوقرضہ نہ دینے جیسے مکروہ منصوبے بناتی رہی ہواُس سے کچھ بھی بعید نہیں۔ بشریٰ بیگم کے موکل شاید نہیں جانتے ہوںگے کہ سعودی عرب صرف پاکستان ہی نہیں، پورے عالمِ اسلام کی اُلفت ومحبت اور عقیدت کی آباجگاہ ہے کیونکہ وہاںمکہ معظمہ ہے جو اللہ کاگھر ہے اور مدینہ منورہ میں روضۂ رسولﷺ۔ اِس لیے کسی کی خباثت اور زہرآلود بیان عالمِ اسلام پرکچھ اثر نہیں ڈال سکتی۔
عمران خاںنے سعودی عرب کے 8سرکاری دَورے کیے۔ اُن کے اور شہزادہ محمدبِن سلیمان کے درمیان بگاڑ اُس وقت پیداہوا جب جولائی 2019ء میں محمدبِن سلیمان نے کمال محبت کاثبوت دیتے ہوئے امریکی دَورے کے لیے اپناذاتی طیارہ دیا۔ امریکہ سے واپسی پر شاہی طیارے میں عمران خاںنے حسبِ عادت شہزادہ محمدبِن سلیمان کے خلاف زہراُگلا جسے فوراََ شہزادے تک پہنچا دیاگیا۔ چنانچہ پائلٹ کوحکم دیاگیا کہ وہ طیارہ واپس واشنگٹن ڈی سی لے آئے۔طیارہ ایئرپورٹ پراُترا، عمران خاں اور اُس کے وفدکو اُتار کر واپس سعودی عرب پرواز کرگیا۔ عمران خاںاور اُس کاوفد دھکے کھاتا ہوا قطرایئرویز اور دوسرے طیاروں پر واپس پہنچا۔ اِس کے علاوہ عمران خاںکو محمدبِن سلیمان نے جوقیمتی گھڑی تحفے میں دی وہ بھی فرح گوگی نے بشریٰ بیگم اور عمران خاںکے کہنے پر اونے پونے داموں فروخت کردی جس کا ولی عہد کوبہت دُکھ تھا۔ ایسی ہی گھٹیا حرکتوں کی وجہ سے ولی عہد عمران خاںسے متنفرہوا اور تاحال ہے۔ شاید اِسی وجہ سے بشریٰ بیگم نے یہ زہر اُگلا۔

تونسہ میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم شہبازشریف نے کہا ’’جوہاتھ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی میں رکاوٹ بنے گا قوم اُس ہاتھ کو توڑ دے گی۔ جوبیان سعودی عرب کے متعلق دیاگیا وہ پاکستان دشمنی ہے، سعودی عرب کے خلاف زہراُگلا جائے تو وہ کیا کہیںگے کہ پاکستان کے عوام، حکومت اور سیاستدان کیسے ہیں۔ اِس فطرت کے لوگوںکو اندازہ نہیںکہ اُن کے بیان سے پاکستان کوکتنا نقصان ہوسکتا ہے۔ سعودی عرب نے ہرمحاذ پر پاکستان کی غیرمشروط مددکی ہے اور کبھی کوئی مطالبہ نہیں کیا‘‘۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے اِسی تقریب میںکہا ’’کل ایک گھریلو خاتون نے پاکستان کے دوست ملک پرحملہ کیا میں یہ مان ہی نہیں سکتی کہ اُن کو اِس بیان کے نتائج کا اندازہ نہیں ہوگا۔ اُن کا ایجنڈا اتنا خطرناک ہے جس کا شاید ہمیں بھی اندازہ نہیں۔ ہم دشمنوں سے اپنے آپ کو محفوظ کریں یا اپنے لوگوں سے اپنی حفاظت کریں‘‘۔ ہم تو بشریٰ بیگم اور عمران خاں کواتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ
اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل
دنیا ہے چل چلاؤ کا رستہ سنبھل کے چل