اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی کو کسی بھی قسم کا ریلیف ملنا ممکن نہیں ہے، اور پاکستان تحریک انصاف اپنی سیاسی مشکلات سے بچنے کے لیے راہ فرار تلاش کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم سیاسی اور عسکری قیادت ملکی معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک پیج پر ہے۔ ان کے مطابق، احتجاج میں صرف دو دن باقی ہیں اور اس دوران حالات میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان مبینہ مذاکرات کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے تصدیق کی کہ علی امین گنڈاپور اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ابتدائی دنوں سے ہی وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور وہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر اسٹیبلشمنٹ سے رابطے رکھتے ہیں۔
وزیر دفاع نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بیان پر کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ کا لہجہ اس طرح کا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جلسے کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، لیکن وفاق پر حملہ آور ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ خواجہ آصف نے بانی پی ٹی آئی کو صیہونی لابی کا حامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے حق میں بیرون ملک لابنگ کی جا رہی ہے۔
وزیر دفاع نے افغانستان کی سرزمین کے دہشت گردوں کے لیے استعمال ہونے اور ہندوستان کی دہشت گردوں کی حمایت کرنے کی بھی مذمت کی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد خودکش حملوں اور دہشت گردی میں ملوث پائے گئے ہیں اور پاک فوج ہمارے تحفظ کے لیے بے پناہ قربانیاں دے رہی ہے۔