24نومبر اور احتجاجی ذہانت کا فقدان

کتنی عجیب اور تکلیف دہ بات ہے کہ جو انسان عمر بھر موروثی سیاست کا جعلی رونا روتا رہا اور اقتدار کی غلام گردشوں میں پہنچ کر ایسا گم ہو ا کہ اپنے سیاسی ورکروں کو ہی اپنا غلام سمجھ بیٹھا ۔ عمران نیازی کی زندگی کا یہ سب سے تاریک پہلو ہے کہ وہ چاہتا تھا کہ سب کی غلامی سے نکل کر میری غلامی میں آ جائو اور لوگ تو اپنے ہاتھوں سے تیار کی ہوئی فصل کو اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کیلئے اپنے ہاتھوں سے کاٹ لیتے ہیں ۔عمران نیازی نے اقتدار میں آ کر اپنے تمام سیاسی بیانیوں سے انحراف کیا اور بچا کھچا موروثی سیاست کا بیانیہ جو باقی بچا تھا لیکن حتمی رہائی کیلئے حتمی احتجاج کی کال دیتے ساتھ ہی وہ بھی کھل کر سامنے آ گیا ۔ اب سیاسی ورثہ کے طور پر اُسے پیغام رسانی کیلئے بھی بہن اور بیوی کی ضرورت پڑ گئی ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ وہ سیاسی کارکن جن کے دل و دماغ پر خود عمران نیازی نے موروثی سیاست کے بُرے نقش و نگار ثبت کر رکھے ہیں وہ اسے مانے کیلئے تیار نہیں ۔دونوں خواتین کے درمیان سیاسی کشمکش کا نتیجہ ہے کہ علیمہ نیازی صاحبہ فرماتی ہیں کہ سندھ اور بلوچستان کے لوگ اپنے اپنے صوبو ں میں احتجاج کریں گے کیونکہ انہیں بہت رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ بشریٰ بی بی کے مطابق عمران نیازی کا کہنا ہے کہ احتجاج صرف اسلام آباد میں ہو گا اور سارے پاکستان سے لوگ اسلام آباد ہی پہنچیں گے ۔ شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ اگر اگلے دو دن تک (یہ بات انہوں نے اتوار کو کہی)احتجاج کو آرگنائزڈ کرنے والی کمیٹیاں نہ بنیں تو ’’ ہم وڑھ جائیں گے‘‘۔ بچی کھچی پی ٹی آئی اب صرف خیبر پختون خوا میں رہ گئی ہے اور بدقسمتی سے وہاں خواتین کی قیادت کو تسلیم نہیں کیا جاتا ۔عمران نیازی کا خود پی ٹی آئی کی موجودہ مرکزی قیادت میں سے کسی پر بھی اعتماد نہیں ۔جن تین افراد بیرسٹر گوہر ٗ سلمان اکرم راجہ اور ایوب خان کے پوتے عمر ایوب کو عمران نیازی نے اپنا فوکل پرسن بنایا گیا ہے یہ تینوں ہی پی ٹی آئی کے اندر کی قیادت نہیں ہیںبلکہ انہیںمستعار لیا گیا ہے ۔ دنیا کی کوئی سیاسی جماعت بغیر تنظیم کے نہیں چل سکتی ٗاحتجاج کرنا تو بہت دور کی بات ہے ۔ آپ سرمائے کی بنیاد پر لوگوں کو ٹرانسپورٹ ٗ کھانا ٗ فلیکس اورنقد رقم فراہم کرسکتے ہیں لیکن نظریے کے ساتھ جڑے لوگوں کا متبادل یہ لوگ کبھی نہیں ہو سکتے ۔ سیاسی ورکر بنانے میں سیاسی جماعتیں اپنی زندگیاںصرف کردیتی ہیں لیکن عمران نیازی بیک وقت خوش اور بدقسمت ہے کہ اُسے انتہائی تربیت یافتہ سیاسی ورکر حالات نے فراہم کردیئے اور بدقسمت اس حوالے سے کہ انہیں ذبح کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ خود عمران نیازی کا تھا ۔ عمران نیازی نے زندگی میں ایک ہی سچ بولا تھا جسے ہم نے پورا ہوتے دیکھا جب اُس نے کہا : ’’ پی ٹی آئی کو صرف پی ٹی آئی ہی برباد کرسکتی ہے ۔‘‘ جب وزیر اعظم بننے سے لے کر تحریک انصاف بنانے تک کا سارا کریڈٹ عمران نیازی اکیلا لیتا ہے تو پھر اس بربادی کا ذمہ دار بھی اُسے ہی ٹھہرایا جائے گا ۔ اب چونکہ تنظیم تو ہے نہیں اور جو لوگ ابھی تک شرم و شرمی دبے پائوں عمران نیازی کے ساتھ چل رہے ہیں اُنہیں عمران نیازی پنجاب میں ن لیگ ٗ سندھ میں پیپلز پارٹی ٗ خیبر پختون خوا میں مولانا فضل الرحمان اور اے این پی جبکہ بلوچستان میں تو تحریک انصاف کبھی نہیں تھی ٗ کی مخالفت میں اتنی دور لے گیا ہے کہ اب ان بے چاروں کیلئے واپسی کا رستہ ہی نہیں بچا ۔ اس موقع پر مراد سعید ٗ حماد اظہر ٗ اسد عمر زبیر نیازی اور پی ٹی آئی کے وہ لوگ جن کو اقتدار کے دنوں میں نوازا گیا انہیں اگلی صفوں میں بھیجا جاتا لیکن ایک بار پھر ٹکٹ ہولڈرز پر اعتماد کیا جا رہا ہے جو بدترین سیاسی غلطی ثابت ہو گا ۔ بشریٰ بی بی نے تو صاف پیغام پہنچا دیا ہے کہ اگر ایم۔ این ۔ اے 10 ہزار اور ایم پی اے 5 ہزار کارکن لے کر نہیں آتے تو اُن کیلئے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ۔ شاید کہیںمعاملات طے ہو گئے ہیں ورنہ ایسے بیانات تو صرف اُسی صورت میں دیئے جاتے ہیں جب دکان بڑھائی جا رہی ہو۔ پنجاب کے ٹکٹ ہولڈر اگرخود اکیلئے گھر سے بھی نکل آئیں تو بہت بڑی بات ہو گی ۔یہی حال سندھ اور بلوچستان کا ہے۔ یہ سب کچھ میں کسی بغض یا نفرت میں نہیں لکھ رہا کیوں کہ مجھے روزانہ کی بنیاد پر پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میں اُن کے حالات سے پوری طرح واقف ہوں ۔

اگر عدالتیں جیلوں میں بند سیکنڈ لیڈر شپ کو بھی رہا کر دیں تو ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ گرفتار لوگ حادثاتی طور پر تحریک انصاف میں آئے اوراُنہوں نے ہنی مون کے ایام ہی پی ٹی آئی میں گزارے انہیں سیاست کی اصل شکل تو 9 مئی کے بعد نظر آئی اور اب اُن کو کوئی چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہے ورنہ جو جو جیل میں بند ہیں اُن کے ساتھ میں نے ایک زندگی گزاری ہے اورمیں جانتا ہوں کہ اس بار خون دینے والے نہیں دودھ پینے والے مجنوں ہی قابو آئے ہیں ۔انتشاری پارٹی خود لا تعداد انتشارات کا شکار ہو چکی ہے اور 24 نومبر سے پہلے اور بعد اِس لوٹ کے مار پرہونے والے کشت و خوں کو ساری دنیا دیکھے گی ۔ جو چیزیں ایک حادثہ پیدا کرتا ہے اُسے دوسرا حادثہ ختم کردیتا ہے ۔ پی ٹی آئی جو ٹرمپ سے امید لگائے بیٹھی تھی میں انہیں اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ آنے والے دن امریکہ اور پاکستان کے خارجی تعلقات کے حوالے سے بد ترین دن شروع ہونے والے ہیں کہ ٹرمپ کابینہ اورکلیدی عہدوں پر جس طرح پاکستان ٗ چین اور ایران مخالف تعینات ہو رہے ہیں ٹرمپ کا موڈ کسی ایک بندے کی رہائی کی لڑائی لڑنے کاہرگز نہیں اور نہ ہی عالمی قوتیں ایسی چول مارتی ہیں کہ اپنے گلوبل مفادات کوچھوڑ کر کسی چھوٹی لڑائی میں الجھ جائیں ۔بہرحال بشری بی بی نے عمران نیازی کا یہ پیغام بھی پہنچا دیا ہے کہ جب تک مطالبات تسلیم نہ کرلیے جائیں آپ واپس نہیں آئیں گے اور اس سے آگے کا لطیفہ یہ ہے کہ عمران نیازی نے مذاکرات سے سب کو روک دیا ہے کیونکہ نیازی کے مطابق مذاکرات وہ خود کریں گے اور صرف فوج سے کریں گے جبکہ دوسری طرف گارڈین کا لکھنا ہے کہ فوج ابھی عمران نیازی کے ساتھ کسی قسم کی بات کرنے کیلئے تیار نہیں ۔ سو یہ احتجاج ایک ناکام ترین احتجاج ہو گا جس میں تنظیم ٗ وسائل اور سب سے بھرکر احتجاجی ذہانت کا فقدان صاف نظر آئے گا کیونکہ بہت سے اہل لوگوں نے اپنے وعدے بھی پورے کرنا ہیں۔