اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور، چوہدری سالک حسین نے حج پالیسی 2025 کا باضابطہ اعلان کیا ہے جس میں حج پر جانے کے لیے نئے ضوابط اور رقم کی ادائیگی کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ اس سال حج کوٹہ سرکاری اور نجی اسکیم میں 50، 50 فیصد تقسیم کیا گیا ہے۔ 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پر جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ گزشتہ سال حج کے انتظامات بہت اچھے تھے اور اس سال بھی بہترین انتظامات کی تیاری کی جا رہی ہے۔
حج پالیسی کے مطابق، اگر کسی حاجی کی وفات ہو جاتی ہے تو اس کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی، حاجی کے زخمی ہونے کی صورت میں بھی معاوضہ دیا جائے گا۔
اس سال پہلی بار حج پر جانے والوں کو ترجیح دی جائے گی، اور بیماریوں یا متعدی امراض میں مبتلا افراد کو حج کی اجازت نہیں ہوگی۔ چوہدری سالک حسین نے کہا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہوگی کہ حج کا کوٹہ واپس نہ ہو، اور اسپانسرڈ اسکیم کا بچا ہوا کوٹہ عام عازمین کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اوورسیز پاکستانیوں کے لیے حج کوٹہ 5 ہزار مقرر کیا گیا ہے۔
حج پیکج کی قیمت 10 لاکھ 75 ہزار روپے سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے تک ہوگی۔ حاجیوں کو ایک لاکھ روپے واپس بھی کیے جائیں گے جو پہلے ادا کیے گئے تھے۔
حج کی رقم اب تین قسطوں میں ادا کی جا سکے گی، پہلی قسط کے طور پر 2 لاکھ روپے درخواست کے ساتھ جمع کرائے جائیں گے، دوسری قسط 4 لاکھ روپے قرعہ اندازی کے بعد جمع ہوگی، اور تیسری قسط حج روانگی سے پہلے ادا کی جائے گی۔
چوہدری سالک حسین نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر درخواست گزار قرعہ اندازی کے بعد پیسے واپس لیتا ہے تو پہلی قسط پر 50 ہزار روپے اور تیسری قسط نہ دینے کی صورت میں 2 لاکھ روپے کی کٹوتی ہوگی۔ 10 فروری کے بعد حج پر نہ جانے والوں کی رقم واپس نہیں کی جائے گی، تاہم اگر درخواست گزار کا انتقال ہو جائے تو ان سے کٹوتی نہیں کی جائے گی۔