دور کوئی بھی ہو، ہر دور میں نامور شخصیات سے لے کر حکمرانوں تک کے معاشقے، سکینڈلز، شادیاں، طلاقیں، پلے بوائے کہانیاں، سوشل میڈیا پر پھیلی فحش گفتگو سے لے کر تصاویر تک کو اس لئے پھیلایا جاتا ہے کہ یہ تمام لوگ پبلک پراپرٹی ہوتے ہیں اور پبلک ان کی زندگی کے ایسے واقعات کو بڑی دلچسپی کے ساتھ پڑھتی ہی نہیں انجوائے بھی کرتی ہے۔ دور حاضر میں دیکھا جائے تو امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بانی تحریک انصاف یہ دو ایسی نامور شخصیات ہیں جن کے درمیان ایک نہیں بہت سے ایشوز پر بڑی مماثلت پائی جاتی ہے۔ خاص کر شادیوں سے لے کر ان کی رنگین مزاجیاں تک لمبی داستان ہے اور ایسی ہی رنگین مزاجیاں مغلیہ بادشاہوں میں ہوا کرتی تھیں۔ مغلیہ دور کی بات ہوئی تو تاریخ دان اس بات سے واقف ہیں کہ مغلیہ دور میں محمد شاہ رنگیلا کے نام سے ایک بادشاہ گزرا ہے جو اس دور کا ایک عاشق مزاج حکمران اور وہ عورتوں کا بڑا رسیا تھا۔ اس کا اصل نام روشن اختر تھا۔ وہ شاہ جہاں حجستہ اختر کا بیٹا اور شاہ عالم بہادر شاہ اوّل کا پوتا تھا۔ سید برادران نے اسے جیل سے رہا کرایا اور 17ستمبر 1719ء کو تخت پر بٹھا دیا۔ اس نے اپنے لیے ناصر الدین محمد شاہ کا لقب پسند کیا لیکن تاریخ نے اسے محمد شاہ رنگیلا کا نام دے دیا۔ محمد شاہ رنگیلا ایک عیش طبع غیر متوازن شخص تھا۔ چوبیس گھنٹے نشے میں دھت رہتا تھا اور رقص و سرود اور فحاشی و عریانی کا دلدادہ تھا۔ وہ قانون بنانے اور قانون توڑنے کے خبط میں بھی مبتلا تھا۔ وہ ایک ایسا پارہ صفت انسان تھا جو اچانک کسی شخص کو ہندوستان کا اعلیٰ ترین عہدہ سونپ دیتا تھا اور جب چاہتا وزیراعظم کو کھڑے کھڑے جیل بھجوا دیتا تھا۔ وہ اکثر دربار میں ننگا آ جاتا تھا اور درباری بھی اس کی فرماں برداری اور اطاعت گزاری میں کپڑے اتار دیتے تھے۔ وہ بعض اوقات جوش اقتدار میں دربار میں سرعام پیشاب کر دیتا تھا اور تمام معزز وزراء دلی کے شرفاء اور اس وقت کے علماء اور فضلا واہ واہ کہہ کر بادشاہ سلامت کی تعریف کرتے تھے۔ وہ بیٹھے بیٹھے حکم دیتا تھا کل تمام درباری زنانہ کپڑے پہن کر آئیں اور فلاں فلاں وزیر پاؤں میں گھنگرو باندھیں گے اور وزراء اور درباریوں کے پاس انکار کی گنجائش نہیں ہوتی تھی۔ وہ دربار میں آتا تھا اور اعلان کر دیتا تھا جیل میں بند تمام مجرموں کو آزاد کر دیا جائے اور اتنی ہی تعداد کے برابر مزید لوگ جیل میں ڈال دیئے جائیں۔ بادشاہ کے حکم پر سپاہی شہروں میں نکلتے تھے اور انہیں راستے میں جو بھی شخص ملتا تھا وہ اسے پکڑ کر جیل میں پھینک دیتے تھے۔ وہ وزارتیں تقسیم کرنے اور خلعتیں پیش کرنے کا بھی شوقین تھا۔ وہ روز پانچ نئے لوگوں کو وزیر بناتا تھا اور سو پچاس لوگوں کو شاہی خلعت پیش کرتا تھا اور اگلے ہی دن یہ وزارتیں اور یہ خلعتیں واپس لے لی جاتی تھیں۔ وہ طوائفوں کے ساتھ دربار میں آتا تھا اور ان کی ٹانگوں، بازوؤں اور پیٹ پر لیٹ کر کاروبار سلطنت چلاتا تھا۔ وہ قاضی شہر کو شراب سے وضو کرنے پر مجبور کرتا تھا اور اس کا حکم تھا ہندوستان کی ہر خوبصورت عورت بادشاہ کی امانت ہے اور جس نے اس امانت میں خیانت کی اس کی گردن مار دی جائے گی اور اس نے اپنے دور میں اپنے عزیز ترین گھوڑے کو وزیر مملکت کا سٹیٹ دے دیا اور یہ گھوڑا شاہی خلعت پہن کر وزراء کے ساتھ بیٹھتا تھا۔ محمد شاہ رنگیلا کثرت سے شراب نوشی کے باعث 26 اپریل 1748ء کو انتقال کر گیا۔یہ تو تھا رنگیلے بادشاہ کا تاریخی واقعہ۔
ٹرمپ کا دوسری بار امریکہ کا صدر منتخب ہونا اور پاکستان میں یوتھیوں کی یہ توقعات کے اب نیا امریکی صدر آئے گا اور اڈیالہ جیل سے ان کے بانی کو رہا کرا دے گا۔ یہ ان کا ایک خواب ہے اور خواب دیکھنے پر کسی کو پابندی نہیں البتہ عمران خان اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کئی باتیں مشترک یعنی دونوں سیاست میں جارحانہ موڈ رکھتے ہیں، دونوں کو مختلف کیسز میں سزائیں ہو ئیں۔ گو ٹرمپ جیل نہیں گیا جبکہ بانی خیر سے جیل میں ہے۔ دونوں کی جو اہم بات مشہور زمانہ عشقیہ داستانیں جو کبھی سرعام تو کبھی پس پردہ کبھی کسی نامور تو کبھی عام خوبصورت حسینہ کے معاشقے میڈیا کی زینت بنتے رہے۔ ان دونوں کی رنگین مزاجیاں اور ان کے درمیان ایک بڑی مشترکہ بات یہ پلے بوائے بھی رہے۔ پلے بوائے کی اس شہرت نے پوری دنیا نے انہیں اپنی نگاہوں کا مرکز بنائے رکھا۔ عمران اور ٹرمپ کی پہلی اور مشترکہ بات کہ دونوں نے تین تین شادیاں کیں اور دونوں کے جنسی تعلقات مشہور زمانہ نہ رہے۔ ٹرمپ کی پہلی بیوی ایوانا کو جب پتہ چلا کہ اس کے شوہر نے دوسری شادی کر لی ہے تو اس نے بھاری رقم کے ساتھ طلاق لے لی جبکہ دوسری بیوی نے بھی ایک معاشقے کے بعد جو کہ اس نے شوہر کو رنگے ہاتھوں پکڑا ٹرمپ سے طلاق لے لی۔ موجودہ بیوی اس کی تیسری بیوی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نے اپنے شوہر کے ایک پورن سٹار کے ساتھ تعلقات کے بعد بڑے لڑائی جھگڑے کئے۔ عمران خان کی طرح ٹرمپ کا بڑا شوق حسین ماڈلز کے ساتھ وقت گزارنا، تصاویر بنوانے کے ساتھ کسی نہ کسی کے ساتھ عشق کے معاملات بھی چلے۔ اس کی ایک مثال امریکہ کی سابق ملکہ حسن اس کی خاص سیکرٹری رہی۔ یہاں ایک بات کا ذکر کرتا چلوں کہ ٹرمپ واشنگٹن میں مقابلہ حسن کو آرگنائز کرنے والی ایک تنظیم کا سربراہ بھی رہا۔ اس کا ایک معاشقہ عدالت تک بھی گیا جس میں ٹرمپ مجرم قرار پایا یعنی دونوں اس دور کے رنگیلے بادشاہ سزا یافتہ کہلائے۔ ملکی انتخابات کے بعد دونوں دھاندلی کے الزامات عدالتوں تک لے گئے اور دونوں نے بطور حکمران اور بطور اپوزیشن لیڈر اپنے مخالفین کو ایک ہی زبان سے ایک ہی جیسے رگڑے لگائے اور دونوں کسی بات کو مانتے نہیں۔ اس لئے کہ دونوں کے سیاسی مزاج ایک جیسے اور میں نہ مانوں یہ دونوں کی ضد ہے۔
اب آتے ہیں پاکستان کے رنگین مزاج سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی تین شادیاں کیں۔ پہلی شادی گولڈ سمتھ کی بیٹی جمائمہ خان، دوسری ریحام خان اور ان دونوں کو طلاق دینے کے بعد تیسری شادی بشریٰ بی بی عرف عام پنکی کے ساتھ کی جو جاری و ساری ہے۔ جہاں تک عمران خان کے معاشقوں کا تعلق ہے، اس کی ایک طویل فہرست ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ میں ایک گلیمر کا بھی دور گزرا اور اس دور میں یوں تو کرکٹ کے بڑے سٹارز خواتین کے معاملے میں بڑی خبریں اور بڑے بڑے سکینڈل سامنے آئے مگر جو شہرت عمران خان کو ملی وہ کسی اور کرکٹ سٹار کے کھاتے میں نہیں آئی۔ پاکستان میں تو کم مگر بھارت اور یورپی ممالک کی خواتین کے ساتھ اس بڑے سکینڈل بنے۔ ان میں بھارتی اداکارہ زینت امان، ریکھا، پونم، رینا رائے جو بعد میں محسن حسن خان کرکٹر کی بیوی رہی جبکہ دو نامور یورپی خواتین تو عرصہ دراز سے عمران خان کی کتاب میں لکھی جا چکی ہیں۔ ایک ایما سارجنٹ تو دوسری سیتا وائٹ۔ ان دونوں خواتین کے بہت سے قصے کہانیاں زمان پارک کے دو گھروں کے اردگرد رہیں۔ سیتا وائٹ کی نسبت ایما سارجنٹ بہت خوبصورت تھی جبکہ سیتا وائٹ سے عمران خان کی ایک بیٹی ٹیریان ہے گو عمران خان نے سیتا وائٹ سے باقاعدہ شادی نہیں کی اور جب سیتا وائٹ سے ٹیریان نے جنم لیا تو عمران خان نے انکار کر دیا، معاملہ عدالت تک گیا اور عدالت نے عمران خان کو ٹیریان کا باپ قرار دے دیا۔ اسی دوران سیتا وائٹ کا انتقال ہو گیا تو عمران نے ٹیریان کو جو شکل سے عمران کی کاپی ہے، اپنی پہلی بیوی جمائمہ خان کے پاس منتقل کر دیا لہٰذا ٹیریان آج تک عمران خان کی پہلی بیوی جمائمہ اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ لندن میں رہتی ہے۔
اور آخری بات…
ٹرمپ صدارت سنبھالنے کے بعد تحریک انصاف کی خواہشات اور اس کے خوابوں کی تعبیر بنتے ہیں یا نہیں یہ تو وقت بتائے گا مگر ایک بات طے ہے کہ تاریخ دونوں کی تاریخ مرتب کرے گی تو ان کی رنگین مزاجیاں بھی اس کا بڑا حصہ ہوں گی۔