ثابت قدمی کے365 دن…؟؟؟

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو 365 دن مکمل ہوگئے، اس حوالے سے فلسطینی سوشل میڈیا انفلوئنسر نے ایک درد بھرا پیغام شیئر کردیا جسے دیکھ کر کلیجہ پھٹ رہا ہے، بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ سکولوں پر بھی بمباری کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، تباہ شدہ عمارتوں کو دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کو کس طرح کھنڈرات میں تبدیل کیا ہے، پوسٹ میں دنیا کی بے حسی بے نقاب کی گئی جبکہ غزہ کے مظلوموں کی ثابت قدمی اور صبر سے دنیا کی لا پروائی بھی دکھائی گئی ہے کہ کس طرح مسلم دنیا غزہ سے لا تعلق اور اغیاراسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے افسوس کا مقام تو یہ بھی ہے کہ فلسطین کے ہمسائے اردن اور مصرنے بھی اسرائیلی دبائو پرسرحدیں بند کرکے غزہ پر مزید قیامت ڈھائی ہے،ایک سال پہلے غزہ میں شروع ہونے والی لڑائی اسرائیل دیگر ممالک تک لیجا رہا ہے اوراسرائیلی جارحیت دنیا کیلئے خطرہ بنتی جا رہی ہے فلسطین میں مظلوموں کی نسل کشی کے بعد اب اسرائیل لبنان میں جنگی جنون کا مظاہرہ کر رہا ہے گزشتہ دنوں پیجراور واکی ٹاکی حملوں میں درجنوں افراد کو موت دے دی گئی جبکہ چار ہزار کے قریب لوگوں کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی اس کے بعد رات کی تاریکی میں لبنان پرحملہ کیا گیا اس بربریت پر دنیا میں نام نہاد انسانی حقوق کے چیمپیئن امریکہ کو اپنے شہریوں کی فکر ہے پچھلے سال 2023 میں موت کا کھیل شروع کرنے والا آدم خور اسرائیل 42 ہزار معصوم بچوں عورتوں اور مردوں کو شہید کر چکا ہے یہ وہ تعداد ہے جو سامنے آ چکی ہے جو ملبے تلے دبے ہیں وہ نہ جانے کتنے ہوں گے زخمیوں کی تعداد لاکھ کے قریب ہے اسرائیلی حملوں سے صحافی محفوظ ہیں نہ امدادی ادارے پناہ گزین کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے اسرائیلی جنگی جنون مشرق وسطٰی ہی نہیں پوری دنیا کیلئے خطرہ بنتا جا رہا ہے مسلم دنیا اور اقوام متحدہ ہر حملے کے بعد صرف مذمتوں سے آگے نہیں بڑھ رہے جو لمحہ فکریہ تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ ڈوب مرنے کا مقام بھی ہے کہ غزہ میں موت کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اورہم نے آنکھیں بند کررکھی ہیں،یورپی حکمران تماشائی بنے ہیں لیکن یورپ میں جنگ بندی کیلئے عوام سراپا احتجاج ہیں اور یورپی عوام میں ایک لاوا پک رہا ہے اور اگریورپی حکمرانوں نے کچھ نہ کیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ لوگوں میں غم وغصہ بڑھتا جا رہا ہے عالمی عدالت انصاف کو جوتی کی نوک پر رکھا گیا ہے کسی بھی فیصلے پر آج تک عمل کیا گیا نہ کرایا جا سکا دوسری طرف سکیورٹی کونسل فلسطین کے معاملے پر 18 بار ویٹو کیا گیا ہے جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے سکیورٹی کونسل کے تانے بانے کس طرح امریکہ اور اسرائیل سے جا ملتے ہیں خونی بھیڑیا اسرائیل مسلم دنیا کے خون کا پیاسا ہے اوروہ اس میں تمام حدیں کراس کر رہا ہے اس کے باوجود فلسطینیوں کے حوصلے بلند ہیں اس کا اندازہ 10 سالہ ارشہ کی شہادت سے لگایا جا سکتا ہے کہ میری موت پر کوئی روئے نہ مجھے تکلیف ہو گی،اسماعیل ہانیہ اور حسن نصراللہ کی شہادت نے فلسطینیوں اورلبنانیوںکو نیا لازوال جذبہ حریت دیا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کے بعد اب لبنان اور یمن میں بھی ٹیکنالوجی کے انسان کش استعمال کے بعد بمباری اور ٹارگٹ کلنگ کررہا ہے اور دنیا تماشا دیکھ رہی ہے یہی نہیں انسان نما بھیڑیاشام میں بھی چڑھ دوڑا ہے صیہونیت مسلسل قیادت کو ہدف بناکر مزاحمت اور جہاد کا راستہ روکنا چاہتی ہے لیکن پہلے بھی تحریک آزادی کو نہ روکا جاسکا اب بھی شہیدوں کا خون تحریک مزاحمت اور جنگ آزادی کو تیز تر کردے گا، مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی بے حسی کی تصویر بنی ہے، اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اسرائیل کی جاری دہشتگردی کے خلاف متحد ہو کر کردار ادا کریں کیونکہ حسن نصراللہ کی شہادت عالم اسلام کیلئے بہت بڑا المیہ ہے،حسن نصراللہ کی شہادت انسانیت اور عالم اسلام کیلئے بہت بڑا سانحہ ہے اس سانحہ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کوسوگوار کردیاہے،حسن نصر اللہ شہید نے اپنے ہم وطنوں کیلئے فلاحی منصوبوں کاجال بچھایاتھا، انسانیت کیلئے انکی گرانقدر خدمات ناقابل فراموش ہیں، حسن نصراللہ شہید کی زندگی جہدمسلسل اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف مزاحمت سے عبارت ہے حسن نصراللہ شہیدنے انسانیت کی بقا کیلئے جام شہادت نوش کیا۔اسلامی ملکوں میں بیگناہ مسلمانوں کی شہادتوں کاسلسلہ کون اورکس طرح رکے گا،صرف ایران نے اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صیہونی ریاست پر سیکڑوں بلیسٹک میزائل فائر کئے، ایرانی اطلاعات کے مطابق میزائلوں کی تعداد 400 اور امریکی ذرائع کے مطابق 200 اور اسرائیل کے مطابق 180تھی جبکہ بائیڈن نے امریکی فوج کو اسرائیل کا دفاع کرنے کا حکم دیا جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل کا دفاع کریں گے، امریکہ اسرائیل کی مدد کیلئے تیار ہے، خطے میں امریکی اہلکاروں کی حفاظت بھی یقینی بنائیں گے، صدر جوبائیڈن نے امریکی قومی سلامتی کے اجلاس میں ہدایات دیں اور کہا کہ دنیا کو بھی اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرنا پڑے گی،دوسری طرف مسلم حکمران ہیں کہ مذمتوں سے آگے نہیں بڑھ رہے کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ ہم فلسطین ،لبنان یا ایران کا دفاع کریں گے،فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور بربریت پر عالمی اقوام عالم کی خاموشی معنی خیز ہے اسرائیل کھلے عالمی قوانین کہ دھجیاں اڑا رہا ہے مگر اقوام متحدہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کررہا سوائے مذمتوں کے؟ جبکہ اسلامی ممالک کا کردار بھی مذمتی بیانات تک محدود ہے ، اسرائیل ریاست نہیں بلکہ قابض صیہونی قوت ہے، صیہونیوں نے نہتے فلسطینیوں پرظلم اور بربریت کے پہاڑ توڑڈالے ہیں اسرائیلی بربریت سے تقریباً 170 سے زائدصحافی شہید ہو ئے ان صحافیوں کا گناہ صرف یہی ہے کہ وہ دنیا کو فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور بربریت دکھا رہے تھے ،موجودہ صورتحال میں صحافی برادری پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فلسطینی عوام پر اسرائیل کے مظالم عوام کے سامنے لائے تاکہ عوام حقیقت سے باخبر ہوسکے کیونکہ فلسطینی بھائی حق آزادی کی پاداش میں پچھلی 7 دہائیوں سے اپنے پیاروں کے جنازے اٹھارہے ہیں، حسن نصراللہ کی شہادت عالم اسلام کو بیدار اور متحد کرنے کا سبب بنے گی،صیہونی اسرائیلی بڑھتے مظالم کو روکنا عالم اسلام کے تحفظ کیلئے لازم ہوگیا ہے ایک سال بعد بھی اسرائیل اور اس کے حواری فلسطینی عوام کو صبرو استحکام کو ذرا برابر بھی اپنے مقصد سے نہیں ہٹا سکے جس سے صیہونی ریاست کو سمجھ جانا چاہیے کہ جذبہ حریت سے سرشارحماس اور حزب اللہ جھکے گی نہ جھکنے والی ہے سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایاحالات جیسے بھی تباہ کن ہوں ، میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا، اپنے دشمن کو زیر کرتا رہے گا، اس کی مخالفت کرنے والا کوئی اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا، ہاں، البتہ انھیں تکالیف پہنچتی رہیں گی۔ حتیٰ کہ اللہ کا حتمی فیصلہ آجائے گا اور وہ اسی حال میں ہوں گے، صحابۂ کرامؓ نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کہاں ہوں گے؟ آپؐ نے فرمایا بیت المقدس میں اور بیت المقدس کے اطراف میں۔