چیف جسٹس کے ساتھ جوکچھ ہوااس پرواہ واہ کرنااوربندرکی طرح خوشی سے اچھل کرچھلانگیں مارنایہ باعث فخرنہیں بلکہ باعث شرم ہے اورشرم بھی ایسی کہ ملک کے سب سے بڑے منصف کی سرعام توہین کرنے پرخوشیاں منانے اور ناچنے والوں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مر جانا چاہئے کیونکہ چیف جسٹس سے مخاطب گندے انڈے کایہ لب ولہجہ،عمل اوررویہ کسی مہذب اورعزت دارشہری کانہیں ہوسکتا۔مہذب اورعزت دارلوگ خودبھی عزت سے رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی عزت دیتے ہیں۔ ایسا لب ولہجہ اختیار کر کے ایسے کام اور سیاہ کرتوت وہی لوگ کرتے ہیں جوخودبھی کالے ہوتے ہیں اوران کے دل بھی کوئلے جیسے سیاہ۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورسپریم کورٹ کے فیصلوں سے اختلاف اپنی جگہ لیکن یہ کوئی طریقہ اورانسانیت نہیں کہ آپ ملک کے سب سے بڑے منصف کے خلاف اپنابغض اورحسدچوکوں،چوراہوں اورعوامی مقامات پرنکالتے پھریں۔ایساکام وہی لوگ کرتے ہیں جن کے پاس دلیل،شعوراورشرم وحیاکانام ونشان تک نہیں ہوتا۔باشرم اورباشعورلوگ تو دلیل کاجواب دلیل سے دیاکرتے ہیں۔یہ کیابات ہوئی کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سے اپنی مرضی،سوچ اورتوقعات کے مطابق فیصلے کیانہیں آئے کہ اگلوں نے چوکوں اورچوراہوں پراپنے فیصلے سنانے شروع کر دیئے۔اسلام آبادبیکری میں چیف جسٹس کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پرپی ٹی آئی کارکنوں اورکپتان کے کھلاڑیوں کاخوشی سے جھوم کرجشن منانایہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ سانحہ نومئی کے بعدہم سمجھ رہے تھے کہ اس مخلوق میں کچھ عقل آگئی ہوگی لیکن اس واقعہ پران کے ڈانس کودیکھ کرلگتاہے کہ اس مخلوق اورعقل کادوردورتک بھی کوئی تعلق اوررشتہ نہیں۔عدالتوں سے سیاسی لیڈروں اورپارٹیوں کے خلاف فیصلے آنایہ کوئی نئی بات نہیں۔عدالتوں سے توہرکسی کے خلاف فیصلے آتے ہیں۔دنیاکے اندرتوایسی کوئی عدالت ہے نہیں جہاں سے صرف مرضی کے مطابق فیصلے آئیں۔ پھرانہی عدالتوں سے کیاتین بارملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نوازشریف اوران کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف فیصلوں پرفیصلے نہیں آئے۔؟نوازشریف تواسی عدالت سے نااہل بھی ہوئے لیکن کیانوازشریف اورن لیگ کے خلاف فیصلے آنے پرلیگی کارکنوں اورمیاں کے پروانوں نے کبھی چیف جسٹس یامعززججزکے ساتھ چوکوں، چوراہوں اور عوامی مقامات پر ایسا سلوک، رویہ اور لب ولہجہ اختیار کیا۔؟ دوہزار اٹھارہ کے بعد عدالتوں سے جس طرح کے فیصلے نوازشریف اور ن لیگ کے خلاف آئے اورمعززجج نے جس طرح کے ریمارکس دیئے اس طرح کامعاملہ اورکام اگریوتھیوں کے کپتان یاپاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہوتا تو معلوم نہیں پھرکپتان کے یہ پڑھے لکھے جاہل اس ملک میں عدالتی نظام کے ساتھ کیا کرتے۔؟ ان عدالتوں سے پاکستان پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی جماعتوں، لیڈروں اور پارٹیوں کے خلاف بھی فیصلے آئے کیا پیپلزپارٹی کے جیالوں یا دیگر پارٹیوں کے دیوانوں نے کبھی کسی چیف جسٹس یاکسی اورمعززجج کاراستہ روک کراسے برابھلاکہنے اور گالیاں دینے کی کوشش کی۔؟کسی چوک،چوراہے اورمارکیٹ میں کسی کاراستہ روک کراسے برابھلاکہنااورگالیاں دینایہ کوئی بہادری نہیں۔چوکوں اورچوراہوں پرتوکتے بھی صبح وشام بھونکتے اوربلیاں میائوں میائوں کرتی پھرتی ہیں۔ بہادری توتب ہے کہ آئین اور قانون کاشرافت کے دائرے میں رہ کرآئینی وقانونی طریقے سے مقابلہ کیا جائے۔ گناہ، جرائم اور غلطیاں جب اپنی ہوں تو پھر مجرم اورگناہ گار دوسروں کو ڈسنے اور کاٹنے کے لئے اسی طرح دوڑتے پھرتے ہیں۔پی ٹی آئی کی سب سے بڑی بدقسمتی اور بدبختی ہی یہی ہے کہ اس سے جڑے ہرشخص کویہی لگتاہے کہ روئے زمین پر جیسے اس سے بڑا ایماندار، دیانت دار، انصاف پسند اور کھرا سچا انسان اور کوئی نہ ہو۔ ان کے ہاں ہر وہ کام اور اقدام غلط، ناجائز، غیرقانونی اور حرام ہے جو ان کے ، ان کے کپتان یاان کی پارٹی کے خلاف ہو۔ کل تک جب عدالتوں سے میاں نوازشریف سمیت دیگر لیڈروں، سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کے خلاف روزعجیب عجیب قسم کے فیصلے آتے تھے تویہ سب ان فیصلوں پرنہ صرف دھمال ڈالتے بلکہ ساتھ ڈھول کی تھاپ پرکھل کررقص بھی کرتے تھے۔سیاسی مخالفین کوانہی عدالتوں کے فیصلوں کے باعث طنزیہ طور پر جمعہ مبارک کہنا تو ان کو یاد ہو گا۔ جب جمعہ کے مبارک دن ان کے سیاسی مخالفین کے خلاف کوئی نہ کوئی فیصلہ واردہوتاتویہ اس کی خوشی میں جمعہ مبارک کہہ کرخوشی سے جھوم جایاکرتے تھے۔اب جب ان کے لئے جمعہ کے ساتھ جمعرات ،بدھ اورباقی دن بھی مبارک بن گئے توان کے اوسان ہی خطا ہو گئے۔ جیسا کروگے ویسا تو پھر بھرو گے۔ کپتان کے جاہل اورنادان کھلاڑیوں نے قومی اداروں اورقومی شخصیات کوٹارگٹ کرنے کاجوکھیل شروع کیاہے یہ ملک وقوم دونوں کے لئے خطرناک ہے۔ عدلیہ سے حمایت اورمخالفت دونوں میں فیصلے آتے رہتے ہیں ،ججزآئین وقانون کی روشنی میں کیسزکودیکھ کر فیصلے دیتے ہیں۔ اس طرح اپنے خلاف آنے والے کیسزپراگرججزیاعدالتوں کونشانہ بنانے کارواج بن گیاتوکل کوپھرکوئی عدالت اورجج محفوظ نہیں رہے گا۔جب عدالتیں اورججزمحفوظ نہ ہوں توپھرانصاف اورعدلیہ کانظام کیسے چلے گا۔؟تحریک انصاف کے کارکن اگرچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاراستہ روکنااپناکوئی فرض سمجھتے ہیں توپھرمیاں نوازشریف وآصف علی زرداری کے دیوانے اورمسلم لیگ ن وپیپلزپارٹی کے جیالے، پروانے بابارحمتے اورزحمتے سمیت سابقہ اورموجودہ اکثرججزپرسنگ باری کوبھی اپنے اوپرقرض سمجھیں گے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے چیف جسٹس اگرسیاسی شرسے محفوظ نہ رہے توپھراس ملک میں کوئی بھی جج، وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، کھلاڑی اور پیرومرید سیاسی شر اور ان کے شعلوں سے محفوظ نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس کو فخریہ طور پر برا بھلا کہنا یہ کوئی عام اورمعمولی بات نہیں،پی ٹی آئی کے ذمہ داروں کوایسی جاہلانہ حرکتوں پر ہنسنے، مسکرانے اور ناچنے کے بجائے دھاڑیں مار کر رونا، چیخنا اور خود کو پیٹنا چاہئے۔ اب ان کے اخلاق کایہ والادرجہ توسب کاکام ہی تمام کردے گا۔کیونکہ سرعام دوسروں کے گریبان تک پہنچنے والے ہاتھوں کایہ کھیل نہ صرف خطرناک بلکہ انتہائی خطرناک ہے۔اس کے شعلے اگرایک باربلندہوگئے توپھراس آگ سے ججز،وکیل اورڈاکٹرکیا۔؟کوئی لیڈر اور سیاستدان بھی بچ نہیں پائے گا۔ بداخلاقی، بدتہذیبی، بے شرمی اور جاہلیت کی اس آگ پر اگر فوری طور پر قابو نہیں پایا گیا تو پھر اس ملک میں کالے دھویں اور راکھ کے سواکچھ باقی نہیں رہے گا۔