آئینی عدالت کے قیام کی منفی تشریح کی گئی ، اگر یہ حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے: اعظم نذیرتارڑ

اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  کا کہنا ہےکہ  آئینی عدالت کے قیام کی منفی تشریح کی گئی ، اگر یہ حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے۔وفاقی وزیر قانون نے   قومی اسمبلی اجلاس  میں کہاکہ   آئینی عدالت کے قیام کی منفی تشریح کی گئی ، اگر یہ حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ اسد قیصر میرے لیے بڑے محترم ہیں، اسپیکر کی کرسی پر بیٹھنا اس ایوان کا رکن ہونا سب سے بڑا اعزاز ہے، جب کہ آئینی ترمیم میں کوئی نئی بات نہیں، یہ میثاقِ جمہوریت کا حصہ ہے، آئینی عدالت کے قیام کی تجویز کو فوری چیف جسٹس سے جوڑ دیا گیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں میں جو بلوچستان میں ہوا اور گزشتہ کچھ مہینوں میں جو خیبرپختونخوا میں حملوں میں شدت آئی ہے ہم اپنے ان بھائیوں کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ریاست کو قائم رکھنے کے لیے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے تحاشا قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے ذہن میں کوئی وہم نہیں کہ قانون ساز پارلیمان کا اختیار ہے وہ آئینی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے جو مناسب قانون سازی کرے وہ اس کا اختیار ہے، 25 کروڑ عوام نے پارلیمان کو یہ اختیار دیا ہے کہ انہوں نے سمت طے کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ نہیں مقرر کرنا، چیف جسٹس نے بجلی کے کھمبے لگانے کا حکم نہیں دینا، چیف جسٹس نے نہیں بتانا کہ کونسی سیاسی جماعت کو کس طرح چلنا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد آئینی عدالت کا قیام تھا، 18 ویں آئینی ترمیم کرتے وقت رکاوٹیں ڈالیں گئی، وہ کون سی طاقت تھی جس نے کہا کہ آئینی عدالت نہیں بنے گی اور وہ کون تھے جنہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم ختم کردی جائے گی اگر 19 ویں ترمیم آپ نے کی تو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کیبنٹ اسے پارلیمنٹ میں لے جانے دیتی ہے، ابھی یہ بل مسودہ بن کر کابینہ میں نہیں گیا، یہ سی سی ایل سی میں زیر بحث نہیں آیا، کچھ عرصے سے مشاورت جاری تھی، موجودہ انتخابات کے بعد جب حکومتی اتحاد تشکیل پارہا تھا جس میں تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔