جماعت اسلامی اور حکومت کے 45 دن

جماعت اسلامی پاکستان نے راولپنڈی میں 14 دن کا دھرنا دیا تھا اور حکومت کے ساتھ معاہدہ ہوا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنا ہو گی اور غیر ضروری ٹیکس ختم کرنا ہوں گے۔ یہ اعلان وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور اسلام اباد سے ایم این اے ڈاکٹر فضل چودھری نے دھرنے کی جگہ پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم کے علاوہ دھرنا میں موجود ہزاروں افراد کی موجودگی میں کیا تھا۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ حکومت نے اس معاہدے کے باوجود بجلی کی قیمتوں میں دو دفعہ اضافہ کیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم نے بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں اس معاہدے کے درمیان 45 دنوں کے اندر اندر کسی قسم کا بجلی کے بلوں میں کمی کا رجحان نظر نہیں آیا۔ پاکستان بننے سے لے کر آج تک جتنے بھی معاہدے حکومت اور اپوزیشن سے مزدوروں سے قلم کاروں سے اور دیگر معاشرے کے لوگوں سے کیے جاتے ہیں، حکومت ان پر پہرا کم ہی دیتی ہے۔ جماعت اسلامی جو کہ پاکستان کی سب سے زبردست مذہبی اور سیاسی آرگنائزڈ جماعت ہے جس کا کوئی ثانی نہیں ملتا۔ میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ حکومت اس جماعت کو بھی جُل دینے کے لیے تیار ہے اور اتنے دن گزر جانے کے بعد معاہدے کی پاسداری مجھے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتی ہے۔ جماعت اسلامی کی پورے پاکستان کے چاروں صوبوں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی شٹر ڈان ہڑتال کا مقصد دھرنے کے مطابق جو اصول طے ہوئے تھے ان کو زندہ رکھنے کے لیے ہڑتال بھی پاکستانی عوام کی طرف سے حکومت کے لیے یاد دہانی تھی لیکن دیکھنے میں آیا ہے، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ حکومت اس مصداق کے مطابق پورا اترتی ہے۔ آگے دوڑ پیچھا چوڑ، جو معاہدہ جماعت اسلامی کے ساتھ حکومت نے کیا تھا اس کا کوئی فالو اپ نظر نہیں آیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی اس سلسلے میں کوئی بات چیت جماعت اسلامی اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان دوبارہ ہوئی۔ سننے میں یہی آ رہا ہے کہ وزیر پانی و بجلی اویس لغاری اور وزیر اطلاعات پاکستان عطا تارڑ 45 دن پورے ہونے کے بعد جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ آ کر معاہدے کے مطابق عمل درآمد کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ گزشتہ دنوں میں جماعت اسلامی کے جن رہنماؤں سے بھی بات کی گئی ان کے مطابق اس معاہدے پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے تو اس سلسلے میں جو بھی لائحہ عمل حکومت کا ہو وہ میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچنا چاہیے۔ تا کہ پاکستان کے 25 کروڑ لوگ یہ جان سکیں کہ حکومت نے جماعت اسلامی کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور اب اس معاہدے کے بعد ہمیں بجلی 10 روپے یونٹ ملے گی، ٹیکس کم کیے جائیں گے، پاکستان کے معاشی مسائل حل کیے جائیں گے اور پاکستانیوں کو کچن آئٹم سستی فراہم کی جائیں گی تا کہ مزدور اور غریب بھی سکھ کا سانس لے کر اپنی ہانڈی روٹی پوری کر سکے۔