یوں توہروہ دن اورلمحہ جس میں سرورکونین،محسن کائنات محمدمصطفی احمدمجتبیٰ ﷺکی شان،عزت اورعظمت کی صدا اور جھنڈابلندہواہم بہت ہی اہم ہے لیکن سات ستمبرکادن اوراس دن کے لمحات اس لئے زیادہ اہم اورتاریخی ہیں کہ اس دن اوران لمحوں میں نہ صرف اللہ کے آخری رسولﷺکی شان،عزت اور عظمت کی صدا اور جھنڈا بلند ہوا بلکہ اس تاریخ سازدن دنیاکے سب سے بڑے بدبخت وانسانیت کے لبادے میں چھپے شیطان منکرین ختم نبوت پاکستان کی قومی اسمبلی سے نہ صرف ذلیل،رسوااوربے آبروہوئے بلکہ اس ملک کے اندرزندہ درگوربھی ہوئے۔قومی اسمبلی سے آئین اورقانون کی مہرتلے منکرین ختم نبوت یعنی قادیانیوں،مرزائیوں اوراحمدیوں کوغیرمسلم اقلیت قراردینایہ کوئی عام اورمعمولی بات نہیں۔یہ ہرمسلمان کاایمان اورعقیدہ ہے کہ حضرت محمدﷺاللہ کے آخری پیغمبراوررسول ہے۔ اب جوبھی شخص آپ ﷺ کے بعدنبوت کا دعویٰ کرے یا دعویٰ کرنے والے کی حمایت اوراس پررتی برابربھی یقین کرے وہ دائرہ اسلام سے خارج،کافر،مرتداورزندیق ہے۔اللہ اوراس کے رسول پر ایمان لانا اور آپﷺ کو دل وجان سے اللہ کاآخری پیغمبرو رسول ماننایہ ایمان اورمسلمان ہونے کی پہلی شرط ہے۔ مرزا غلام احمدقادیانی اور اس کے چیلوں کی طرح دنیاجہان کاجوبھی شخص اس پہلی شرط پرپورانہ اترے نہ وہ مسلمان ہے اورنہ ہی ایسے بدبختوں کااسلام سے کوئی تعلق ہے۔ اسی لئے منکرین ختم نبوت کے بارے میں مسلمانوں کی کوئی دورائے نہیں۔تمام مسلمان اس بات پرمتحدومتفق ہیں کہ حضورﷺ کے بعدنبوت کادعویٰ کفراورایسے لوگوں کے کفرکے بارے میں شک وشبہ کی بھی کوئی گنجائش نہیں۔امام اعظم ابوحنیفہ ؒ نے تویہاں تک فرمایاکہ حضورﷺکے بعدمدعی نبوت سے دلیل طلب کرنایامعجزہ مانگنابھی کفر ہے۔ مطلب اگر مرزا غلام احمد قادیانی کی طرح کوئی بدبخت اور کالا کافر نعوذباللہ ثم نعوذباللہ نبوت کادعویٰ کرے تواس سے کوئی دلیل طلب کرنایاکوئی معجزہ مانگنایہ ختم نبوت پرایمان لانے والے ایک کلمہ گومسلمان کے شایان شان نہیں کیونکہ منکرین ختم نبوت سے دلائل طلب اورمعجزے مانگے نہیں جاتے بلکہ ایسوں کوکالاکافرکہہ کران پرہزارنہیں لاکھ اورکروڑ بارلعنت بھیجی جاتی ہے۔اللہ کاوہ پاک کلام جس پرہم سب کاایمان ویقین ہے اس میں پروردگارعالم نے آپﷺ کو خاتم النبیین قرار دیا۔ خود حضورﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ میں آخری نبی ہوں میرے بعدکوئی نبی نہیں۔ حضورﷺ کے بعدنبوت کادروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہو چکا ہے۔ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ مرزاغلام احمدقادیانی سے پہلے بھی نبوت کادعویٰ کرنے والے کئی جھوٹے اور کالے کافر آئے اور آئندہ میں کفر کی کوکھ سے ایسے بدبخت اور رذیل جنم لیتے رہیں گے کیونکہ حضورﷺ نے چودہ سو سال پہلے فرما دیا تھا کہ میری امت میں تیس کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گاکہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا۔ کفریہ طاقتوں اور اسلام کے دشمنوں کی جانب سے ہر دور میں مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوششیں کی گئیں، دشمنوں نے اس سلسلے میں ختم نبوت کے انتہائی حساس معاملے پروارکرنے سے بھی کبھی دریغ نہیں کیا۔ پاکستان سمیت دنیامیں موجود قادیانی، مرزائی اور یہ احمدی انہی قوتوں اور دشمنوں کی پیداوار ہی توہے ۔انسانیت کالبادہ اوڑھے ان شیطانوں نے اس پاک دھرتی پرجب اپنے مکروہ عزائم ظاہرکرناشروع کئے تواس ملک کے علماء ومشائخ اورمسلمان ان کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ علماء کرام کی قربانیوں اوریہاں کے مسلمانوں کی استقامت اور حضورﷺسے محبت کانتیجہ تھاکہ سات ستمبر 1974 کو اس پاک دھرتی پراس فتنے کوپارلیمنٹ کے ذریعے زندہ دفن کردیاگیا۔ اس فتنے کی سرکوبی میں ملک کے تمام مکاتب فکرکے جیدعلمائ،مشائخ ،مفتیان کرام اورعام مسلمانوں کے ساتھ اس وقت کے سیاستدانوں ،لیڈروں اور حکمرانوں نے بھی انتہائی اہم اورکلیدی کردار ادا کیا۔ فتنہ قادیانیت کو جڑوں سے اکھاڑنے کا یہ جو کام اور اقدام پارلیمنٹ نے اداکیا پاکستان کے مسلمان اس احسان کوآج تک نہ بھولے ہیں اورنہ کبھی بھولنے دیں گے۔ چھ ستمبریوم دفاع وطن ہے اورسات ستمبریوم دفاع تحفظ ختم نبوت۔جس طرح چھ ستمبر 1965 کو پاک افواج نے دشمن کے ناپاک عزائم کوخاک میں ملا کر وطن کا دفاع کیا اسی طرح سات ستمبر 1974 کو پاکستان کی پارلیمنٹ، علمائے کرام اور یہاں کے مسلمانوں نے قادیانیوں، مرزائیوں اور احمدیوں کے ناپاک عزائم بھی پائوں تلے روندتے ہوئے تحفظ ختم نبوت کا دفاع کیا۔ جس طرح چھ ستمبرکوہرسال یوم دفاع کے طور پر منایا جاتاہے اسی طرح عاشقان رسولﷺ کی جانب سے سات ستمبرکوبھی یوم دفاع تحفظ ختم نبوت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس تاریخی فیصلے اوردن کوچونکہ پچاس سال مکمل ہوگئے ہیں۔ اس سلسلے میں مینارپاکستان کے سائے میں ایک تاریخی اجتماع بھی منعقدکیاگیاجس میں ملک کے تمام مکاتب فکرکے ہزاروں ولاکھوں عاشقان رسول نے حاضری دے کراللہ کے پیارے حبیب ﷺسے عشق اورمحبت کاثبوت دیا۔ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لئے جانے والے ایک باباسے ہم نے پوچھاباباجی آپ کہاں جارہے ہیں کہنے لگے ختم نبوت کانفرنس کے
لئے لاہور۔ہم نے پوچھاآپ کے جانے سے کیاہوگا۔؟کہنے لگے میرے جانے سے توکسی کاکچھ نہیں ہوگالیکن میرابہت کچھ ہوگاکیونکہ کل قیامت کے دن اگراللہ کے پیارے حبیب نے پوچھاکہ کیا لائے ہو تو دامن آگے کر کے کہوں گا کہ ہزارہ سے لاہور کھینچنے والا آپ کا عشق۔ باباکی یہ باتیں سن کرآنکھیں ہماری بھی نم ہوگئیں۔عشق رسول اورمحبت رسول کے نام پرہی توہم جی رہے ہیں ،ہمارے دامن میں عشق رسول کے سواہے ہی کیا۔؟جس دل میں عشق مصطفی اور دامن میں محبت رسول نہ ہوایسوں کوواقعی مرنے سے بھی بہت پہلے مرجاناچاہئیے۔ ختم نبوت یہ ہماری ریڈلائن ہے، ہمارا جینا اور مرنا دونوں تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالتﷺ کیلئے ہے، ہم مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن اپنے پیارے نبی کی شان، عزت اورناموس کے بارے میں کوئی گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔ جب اللہ نے حضورﷺ کو خاتم النبیین کا خطاب اور تحفہ دیا تو یہ قادیانی، مرزائی اور احمدی کون ہوتے ہیں ختم نبوت پر وار کرنے والے۔ ختم نبوت کے منکر کل بھی کافر تھے، یہ آج بھی کافرہیں اوریہ قیامت تک کافر رہیں گے، سات ستمبر وہ تاریخی دن ہے جس دن ان بدبختوں اور رذیلوں کے کفرپرمہرثبت ہوا۔اس لئے ہمیں ہرسال سات ستمبرکوشایان شان طریقے سے منانا چاہئے۔