چھوٹا ہو یا بڑا ہرسرمایہ کار اپنا پیسہ لگاتے وقت جن بنیادی چیزوں کو مدنظر رکھتا ہے اس میںعلاقہ کا استحکام، اس کی اپنی اور اس کے کاروبار کی سلامتی اور تحفظ اور سازگار حالات شامل ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر سرمایہ کاری کے لیے(بالخصوص ہم جیسے ملکوں میں) آئیڈیل صورتحال کا میسر آناخاصہ مشکل ہوتا ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار کو امن و امان کے چیلنجوں، بھاری ٹیکسوں اور ریاستی سرپرستی کی کمی کا سامنا کرنے والے ممالک غیر مدعو لگتے ہیں۔ لیکن اگر حکومتوں اور افسر شاہی کی نیت میں کھوٹ نہ ہو تو نامناسب حالات کے باوجود سرمایہ کاری کے فائدہ مند ہونے کی امید رکھی جا سکتی ہے۔ پاکستان اور اس جیسے دیگر ممالک جہاں امن و امان ، زیادہ ٹیکسوں، یا ریاستی تعاون کی کمی جیسے مسائل کی موجودگی سے تو کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے ممالک کی مارکیٹ میں اچھی سرمایہ کاری کی گنجائش بھی کافی زیادہ ہوتی ہے ۔ ان حالات میں ایک باشعور سرمایہ کار جو ان چیلنجوں کو نیویگیٹ کر سکتا ہو مسابقتی فائدہ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنا کاروبار اسٹیبلش کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
بلاشبہ خطرناک ماحول اور نامناسب حالات ہی زیادہ منافع کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ جب کسی بھی ملک میں امن و امان کے مسائل موجود ہوں یا غیر ضروری طور پر ٹیکسوں کا نفاذ کیا گیا ہو تو ایسی صورتحال میں نامناسب حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرمایہ کار رعایتی نرخوں پر اثاثے اور افرادی قوت حاصل کر سکتے ہیں جو ان کی سرمایہ کاری میں فائدے کا موجب بن سکتی ہے۔ کیونکہ ترقی یافتہ یا مستحکم صورتحال والی مارکیٹیں بہت زیادہ یا غیر متوقع منافع نہیں دے سکتیں لیکن غیر مستحکم ماحول میں زیادہ اور غیر متوقع منافع کے امکانات کافی روشن رہتے ہیں۔
کسی بھی عدم استحکام کا شکار ملک میںغیر ملکی سرمایہ کاری کبھی کبھی تبدیلی کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔کیونک جب کسی ملک میں ٹیکنالوجی، جدید ترین مشینری اور مہارت لانے میں سرمایہ لگایا جاتا ہے تو سرمایہ کار حکومتوں کو کاروبار کرنے کے لیے حالات بہتر
بنانے مثلاً ٹیکس اصلاحات، امن و امان کی بہتر صورتحال اور معاون اقتصادی پالیسیوںکی ترغیب دے سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں، حکومتوں کو خود بھی احساس ہو جاتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور ملازمتوں کی تخلیق کے لیے ضروری ہے، جس کی وجہ سے وہ خود ہی ایسی پالیسیاں اپنانے پر غور کرتے ہیں جو سرمایہ کاروں کو اعتماد دیں ۔ بین الاقوامی طور پر اور، حتیٰ کہ، ملک کی اپنی ہی بعض سیاسی پارٹیاں پاکستان کا ایک منفی تاثر پیش کرنے کے درپے رہتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کا ایک منفرد منظر نامہ پیش کرتا ہے جس میں خاطر خواہ منافع کے مواقع موجود ہیں۔ اگرچہ چیلنجز موجود ہیں، لیکن پاکستان میں سرمایہ کاری، خاص طور پر طویل مدتی نقطہ نظر کے ساتھ، متعدد مثبت پہلو موجودہیں جو یہاں کاروبار کو فروغ دے سکتے ہیں: جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے چوراہے پر پاکستان کا اسٹریٹجک محل وقوع ایک اہم اور پرکشش اقتصادی صورتحال ہے، یہ قدیم شاہراہ ریشم کے کنارے واقع ہے اورسی پیک کا ایک اہم حصہ ہے، جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ کراچی کے بعد اب گوادر بندرگاہ کی ترقی اور بہتر انفراسٹرکچر لاجسٹکس، نقل و حمل اور تجارت سے متعلق شعبوں میں اچھے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
60 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے منصوبوں کے ساتھ سی پیک پاکستان کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور صنعتی شعبوں کو بحال کر رہا ہے۔ سڑکوں اور ریل نیٹ ورکس میں اضافہ، خصوصی اقتصادی زونز اور توانائی کے منصوبے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) ٹیکس مراعات اور سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جس میں سونے، تانبے اور کوئلے جیسے معدنیات سے لے کر قدرتی گیس اور پن بجلی جیسے توانائی کے وسائل شامل ہیں۔ ملک کے وسائل کی دولت کان کنی، توانائی اور متعلقہ صنعتوں میں سرمایہ کاروں کے لئے متعدد مواقع پیش کرسکتی ہے۔
پاکستان میں ایک بڑی اور نوجوان آبادی ہے، جس میں 60 فیصد سے زیادہ کی عمر 30 سال سے کم ہے جو ناصرف افرادی قوت فراہم کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ یہاں کی پیداوار کی مقامی طور پر کھپت میں بھی اہم ہے۔ زراعت پاکستان کا ایک اہم شعبہ ہے جو کہ جی ڈی پی میں تقریباً 19 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور تقریباً 42 فیصد افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔ اپنی زرخیز زمین اور موافق آب و ہوا کے ساتھ، یہ ملک عالمی زرعی منڈی میں ایک اہم کھلاڑی بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جدید کاشتکاری کی تکنیکوں، زرعی بنیادوں پر مبنی صنعتوں اور ویلیو ایڈڈ فوڈ پروڈکٹس میں سرمایہ کاری سے خاطر خواہ منافع مل سکتا ہے۔ حکومت بھی زرعی کاروبار میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خواہشمند ہے، جو کہ غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور برآمدات کو بڑھانے میں مددگارثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان کاآئی ٹی سیکٹر بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ خاص طور پر فنٹیک، ای کامرس، اور ڈیجیٹل سروسز میں حکومت نے آئی ٹی کمپنیوں کے لیے مراعات متعارف کرائی ہیں، اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ ملک کا نوجوان ٹیلنٹ بھی اس سلسلہ میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، خاص طور پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX)، پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کے لیے مواقع فراہم کرتی ہے۔ ایم ایس سی آئی فرنٹیئر مارکیٹس انڈیکس میں پاکستان کی حالیہ شمولیت نے غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے، اور یہاں اصلاحات جاری رہنے کے ساتھ ساتھ کیپٹل مارکیٹ میں مزید ترقی کے امکانات ہیں۔
چیلنجوں کے باوجود، پاکستان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاروں کے لیے بہت سارے مواقع پیش کر رہا ہے۔ سٹریٹجک محل وقوع کے فوائد، وسائل کی دولت، بڑھتے ہوئے متوسط طبقے، اور پھیلتے ہوئے ٹیک ایکو سسٹم کے ساتھ، پاکستان اقتصادی ترقی کے لیے بالکل تیار ہے۔ اس موقع پر حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے تمام افراد جوتمام ترپیچیدگیوں اورخدشات کے باوجود کرنے کے باجود یہاں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہیںکے لیے ہر ممکن سہولیات اور انعامات فراہم کرے۔