ایماندار سرکاری ملازمین کا معاشی قتل

”ایماندار سرکاری ملازمین“ میں نے اس لئے لکھا کہ بے ایمان یا بددیانت سرکاری ملازمین یا افسران کو اپنی تنخواہوں میں اضافے یا کمی سے کوئی فرق ہی نہیں پڑتا، نہ ان سرکاری ملازمین یا افسروں کو اپنی پنشن میں اضافے یا کمی سے پڑتا ہے جنہوں نے دوران سروس ناجائز کمائی سے اپنی آنے والی کم از کم تین نسلوں کی مالی آسودگی کا پورا بندوبست کر لیا ہوتا ہے، ایک کرپٹ سرکاری افسر کی ریٹائرمنٹ پر میں نے ان سے پوچھا ”اب آپ کی کتنی پنشن بنے گی؟“، وہ بولے ”مجھے اپنی تنخواہ کے بارے میں صحیح معلوم نہیں تھا آپ پنشن کا پوچھ رہے ہیں؟، انہیں پنشن کی کوئی ٹینشن نہیں تھی، اس کے برعکس وہ سرکاری افسران یا ملازمین جو صرف تنخواہوں اور رزق حلال پر گزارا کرتے ہیں اس وقت ان پر جو بیت رہی ہے ہمارے حکمرانوں کو اْس کا اندازہ اس لئے نہیں ہوسکتا ایسے بدترین حالات کا خود اْنہیں کبھی سامنا ہی نہیں کرنا پڑا، وہ سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہوتے ہیں اور یہ چمچ مرتے دم تک ان کے منہ میں ہی رہتا ہے، ہم اکثر اپنے حکمرانوں کو یہ کہتے سنتے ہیں ”غریبوں کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں“، حکمران اس ملک سے غربت شاید اس لئے ختم نہیں کرتے کہ غریب اگر نہ رہے ان کے لئے دعائیں کون کرے گا؟ یہ جھوٹ بولتے ہیں کہ انہیں عوام کی بھوک کا اندازہ ہے، عوام کی بھوک کا اندازہ انہیں صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ انہیں جیلوں میں بند کر کے ایک ایک ہفتے کے بھوک کے کورس کروائے جائیں، ایماندار سرکاری افسران کے معاشی قتل کا خمیازہ ہمارے حکمران اس صورت میں بھی بھگت رہے ہیں کوئی ایک آدھ اچھا کام وہ کر بھی لیں اس کی پذیرائی ہی نہیں ہوتی، نہ اس میں کوئی برکت ہوتی ہے، ویسے ”اچھا کام“ ان کے نزدیک اب صرف یہ ہے جو قوتیں انہیں اقتدار میں لے کر آتی ہیں ان کی تابعداری میں کوئی کسر وہ اٹھا نہ رکھیں، 2024 کے امپورٹیڈ بجٹ میں گریڈ کے حساب سے سرکاری ملازمین و افسران کی تنخواہوں میں بیس سے پچیس یا شاید تیس فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جب تک بجٹ کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں تھی ایماندار سرکاری ملازمین و افسران بڑے خوش تھے کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگیا، نون لیگ کی حکومت سرکاری ملازمین کے کبھی بھی حق میں نہیں رہی، یہ سرکاری ملازمین کو تکالیف پہنچا کے خوش ہونے والے لوگ ہیں، اس پس منظر میں سرکاری ملازمین یہ توقع کر رہے تھے 2024 کے بجٹ میں وہ ان کی تنخواہوں میں اضافے کے بجائے کمی کر کے اپنی مراعات مذید بڑھا لیں گے، چنانچہ تنخواہوں میں اضافہ ان کے لئے حیران کن تھا، ان کی یہ حیرانی اس وقت ختم ہوئی جب بجٹ کی تفصیلات میں انکشاف ہوا نون لیگی حکمرانوں نے ان کی تنخواہوں پر ٹیکس میں اتنا اضافہ کر دیا ہے کہ کٹ کٹا کر جو تنخواہ انہیں ملے گی وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں ہوگی، بے چارے سرکاری ملازمین سر پکڑ کر اب بیٹھے ہیں، ریاست نے اتنا خوف لوگوں پر مسلط کر دیا ہے ہلکا سا احتجاج کرنے کا بھی کوئی سوچے اسے یہ خدشہ رہتا ہے کہیں اس کے ساتھ بھی ویسی بدسلوکی نہ شروع ہو جائے جیسی نو مئی کے واقعے کو بنیاد بنا کر کچھ بے قصور لوگوں کے ساتھ بھی ہوئی تھی، نون لیگ کے حالیہ اقتدار کا یہ پہلا سال ہے،”ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا“، ہمارے پیارے حکمران آئی ایم ایف و دیگر غلامیوں کا اسی طرح شکار رہے تو عوام کی جو تھوڑی بہت اہمیت ان کے نزدیک ہے وہ بھی اگلے سال نہیں رہنی، اگلے روز ایک انتہائی ایماندار افسر فرما رہے تھے”ہمارے حکمرانوں کو عوام کا کوئی ڈر خوف نہیں رہا“، میں نے عرض کیا ”انہیں خوف خدا نہیں رہا آپ عوام کے خوف کی بات کر رہے ہیں“، بس ایک ہی خوف ان پر طاری رہتا ہے”کچھ عرصے بعد اقتدار پھر نہ ان سے چھن جائے اور اْن کے کرپشن کے کیسز پھر نہ کھل جائیں“، ہمارے محترم وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے اصل محسنوں و مالکوں سے جتنے فائدے خود اٹھائے اور جتنے فائدے اپنے بھائی جان و دیگر اہل خانہ کو دلوائے ویسے ہی فائدے اْنہوں نے عوام کو بھی دئیے ہوتے عوام کی یہ حالت نہ ہوتی کہ ان کے تن پر ڈھنگ کا اب کوئی کپڑا دیکھائی دیتا ہے نہ کھانے کو دو نوالے انہیں میسر ہیں، وہ تو شکر ہے رزق کے معاملے اللہ نے اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں حکمرانوں کے ہاتھ میں ہوتے سوائے حکمرانوں کے اب تک زندہ ہی کوئی نہ بچتا، اب حکومت پنشن اصلاحات لا رہی ہے، یہ اصلاحات بھی یقینا ویسی ہی ہوں گی جو دوسرے معاملات میں حکومت کچھ اس انداز میں لے کر آئی ہے کہ ہچکولے کھاتا ہوا بیڑا مکمل طور پر غرق ہو گیا ہے، ریٹائرمنٹ پر جو پیسہ ملتا ہے، خاص طور پر جو پنشن، ہوتی ہے وہ رزق حلال یا صرف تنخواہوں پر گزارا کرنے والے سرکاری ملازمین و افسران کا بہت بڑا آسرا ہوتی ہے، میں نے بہت کم ایسے ایماندار سرکاری افسران یا ملازمین دیکھے ہیں جو دوران سروس اپنا چھوٹا سا گھر بنا سکے ہوں، وہ یہ سوچ کر بیٹھے ہوتے ہیں ریٹائرمنٹ پر جو رقم اْنہیں ملے گی اْس سے اپنے لئے چھوٹی سی ایک چھت کا بندوبست وہ کر لیں گے، بے شمار ایماندار سرکاری ملازمین اپنی بچیوں کی شادیاں صرف اس وجہ سے لیٹ کر دیتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ پر جو رقم انہیں ملے گی وہ اس سے اْن کے لئے جہیز وغیرہ کا بندوبست کر لیں گے، بے شمار ایماندار سرکاری ملازمین کے سینوں میں یہ ارمان پل رہے ہوتے ہیں ریٹائرمنٹ پر جو رقم انہیں ملے گی وہ اس سے جا کے حج عمرہ کر آئیں گے، بے شمار ایماندار سرکاری ملازمین یہ سوچ کر بیٹھے ہوتے ہیں ریٹائرمنٹ پر جو رقم انہیں ملے گی اْس سے اپنے لئے کوئی چھوٹی موٹی کار یا موٹر سائیکل وہ خرید لیں گے اب ”پنشن اصلاحات“ کے نام پر اس رقم میں حکمرانوں نے کوئی کمی کر دی ہے یا کمی کرنے کا سوچا جا رہا ہے یہ بہت بڑا ظلم ہے، پنشن کسی ایماندار سرکاری افسر یا ملازم کا بڑھاپے میں واحد سہارا ہوتی ہے، اس سہارے کو کمزور کرنا زیادتی ہے، اس کا سیدھا سیدھا مطلب ایماندار سرکاری ملازمین کو کرپشن پر مجبور کرنا ہے، ویسے میں اکثر سوچتا ہوں ہمارے بے حس حکمران اپنی مراعات میں جس طرح روز بروز اضافے کرتے جا رہے ہیں ایک وقت آئے گا وہ اعلان کر دیں گے سرکاری ملازمین کو آئندہ تنخواہیں نہیں دی جائیں گی، وہ اپنی تمام ضروریات رشوت کے اس مال سے پوری کر لیں جو جائز ناجائز کام کرنے سے انہیں ملتا ہے، بلکہ اسی مال سے وہ سرکار کی تنخواہ اور حکمرانوں کے وظیفے بھی مقرر کریں تاکہ حکمران اپنے پاپی پیٹ مزید بھر سکیں۔