بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے اڈے بنانے کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 کمانڈرز نصر اللہ عرف مولوی منصور اور ادریس عرف ارشاد کو گرفتار کرلیا گیا، جس میں کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کا کمانڈر بھی شامل ہے۔اس نے دوران تفتیش ٹی ٹی پی کے افغان طالبان، بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور کالعدم بی ایل اے سے گٹھ جوڑ سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گرد نصر اللہ کو ایک مشکل آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا ہے۔
گرفتار دہشت گرد کا ویڈیو بیان چلایا گیا، جس میں اس نے بتایا کہ میرا نام نصر اللہ عرف مولوی منصور ہے، میرا تعلق تحصیل ساراروغا ضلع جنوبی وزیرستان کے گاؤں واچاخوڑا سے ہے۔ میرا تعلق محسود قبیلے سے ہے، گزشتہ 16 سال سے تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ رہا ہوں، میں نے پاک فوج کی مختلف چیک پوسٹوں پر شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان اور پاک افغان بارڈر پر حملوں کی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ جنوری 2024ء میں ٹی ٹی پی کے امیر مفتی نور علی محسود اور وزیر دفاع مفتی مزاحم نے مجھے قندھار افغانستان بلایا اور مجھے بتایا کہ ایک خاص مقصد کے لیے پاکستان کے صوبہ بلوچستان جانا ہے اور اس میں ہمیں سپن بولدک سے ہوتے ہوئے بی ایل اے کی رہنمائی اور مدد سے بلوچستان کے جنوب سے بارڈر کراس کرنا تھا۔ اس سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، جو چاہتی تھی کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے اور ٹی ٹی پی کے لیے بلوچستان کے علاقے خضدار میں مراکز قائم کیے جائیں۔ اس کے علاوہ ان کا مقصد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محفوظ پناہ گاہیں بنانا تھا اور وہاں سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا تھا، جس سے بلوچستان میں حالات خراب کیے جا سکیں۔
بقول دہشت گرد نصراللہ، مفتی نور علی محسود اور مفتی مزاحم نے بتایا کہ بلوچستان میں پاؤں جمانے کے پیچھے ہمارے اور ہمارے دوستوں یعنی را کے 3 مقاصد ہیں، جس میں سب سے پہلے سی پیک کو سبوتاژکرنا، جس میں چینی باشندوں کو ہدف بنانا شامل ہے۔ دوسرے نمبر پر لوگوں کو اغوا کرکے جبری گمشدگیوں کے معاملے کو ہوا دینا تاکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بدنام کیا جا سکے اور تیسرے نمبر پر بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے لوگوں میں بے چینی اور مایوسی پھیلانا تھا۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ٹی ٹی پی کا سارا نظام خصوصاً مالی نظام کے پس پشت ہندوستان ہے۔ مفتی نور ولی محسود انڈین خفیہ ادارے را سے بھارتی سفارت خانے کابل میں جاکر ملتا ہے، جس کی مکمل پشت پناہی موجودہ افغان حکومت کررہی ہے۔ مولوی نور ولی سمیت ٹی ٹی پی کی تمام قیادت افغانستان میں موجود ہے۔ افغان طالبان حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کررہی ہے بلکہ انہیں مکمل سہولت کاری فراہم کررہی ہے۔ ٹی ٹی پی کے تمام کمانڈر افغانستان میں کھلے عام گھوم رہے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشتگردوں کی مالی مدد کرتا ہے، جو نوجوان باہربیٹھے ہوئے ہیں انھیں ورغلایا گیا ہے۔ نوجوان دشمن کے عزائم کو پہچانیں ان کی باتوں میں نہ آئیں، گمراہ لوگ اپنے ملک، صوبے اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مفتی نور ولی محسود اور اس کی بیوی بچوں کے زیر استعمال بم پروف گاڑیاں ہیں؟ وہ دوسروں کے بچوں سے تو خودکش حملے کرا کر انہیں جنت میں پہنچانے کے فتوے تو دیتا ہے لیکن ایسا اپنے 9 بچوں میں سے کسی ایک کو بھی جنت میں بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا۔
حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشت گردوں اور مذہبی انتہا پسندوں کی سرپرستی بھارت کر رہا ہے۔ بھارت پاک چین اقتصادی راہ داری اور پاکستان میں اپنے لے پالک دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے خاتمے سے پاگل پن کا شکار ہے۔بھارت بلوچستان میں مداخلت کر کے امن و امان کی صورت حال بگاڑنے اور بلوچ نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف ابھارنے میں سرگرم ہے۔ لیکن بلوچستان میں فوجی آپریشن کے بعد بلوچ نوجوانوں کا بیرون ملک جا کر پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہو جانا ملک کی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بنتا جا رہا ہے۔
کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان بھی اس کی مدد گار ہے۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے اور بی ایل ایف کو افغانستان سے آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ کالعدم بی ایل کے محفوظ ٹھکانے ژوب،سبی، موسیٰ خیل، نیک کنڈی، دالبندین اور پنجگور کے پہاڑی سلسلوں میں واقع ہیں جہاں انہیں مقامی افراد کی بھی مدد حاصل ہے۔
را نے دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کو تربیت کی فراہمی کی ذمہ داری اپنے ذمہ لے رکھی ہے اور ان دہشت گردوں کو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی راپاکستانی سالمیت کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ خفیہ ادارے دہشت گردوں کو خودکار ہتھیار چلانے، بارود کے استعمال اور خودکش جیکٹ تیار کرنے کی بھی تربیت دیتے ہیں۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں کو کالعدم ٹی ٹی پی کی بھی مکمل حمایت و مدد حاصل ہے اور یہ تنظیمیں آپس میں مل کر کئی اہم شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتی ہیں۔ گرفتار دہشتگرد نے اپنی گزشتہ زندگی پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ اور عوام سے معافی کی درخواست کی اور کہا کہ بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ہدف اغوا برائے تاوان سے گمشدہ لوگوں کا بیانیہ بنانا بھی ہے، بہت سے گمشدہ افراد بھی افغانستان میں موجود ہیں۔