اراکین پارلیمنٹ نے مثبت تجاویز دیں، سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلر کو سنوائی کا ایک موقع دیا جائے گا: وزیرخزانہ

اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ نے بجٹ بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں، مہنگائی میں مزید کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  اراکین پارلیمنٹ نے بجٹ بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں، مہنگائی میں مزید کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ    ہم بجٹ سے متعلق مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، انہوں نے کا بجٹ میں سٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2024 کی بنیاد وہ ہوم گراؤنڈ ریفارم پلان ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو معاشی دیرینہ مسائل سے نکالنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پر عملدرآمد کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز بہت ضروری ہیں، میں نے اس حوالے سے اپنی تجاویزات بجٹ تقریر میں تفصیل میں بیان کردی تھیں لیکن میں چاہوں گا کہ معاشی ریفارمز کے کلیدی نکات ایک مرتبہ پھر آپ کے سامنے پیش کروں۔

انہوں نے کہا کہ اہم نکات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک بڑھانا، ایس او ی ریفارمز، نجکاری، توانائی کے شعبے میں ریفارمز، پرائیوٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، قیمتوں اور کارکردگی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ شامل ہے اور حکومت نے اس پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر میں اصلاحات اور اسے ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا، وقت آگیا جو تاجر ایف بی آر کی تاجر دوست سکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلر کو ذاتی طور پر سنوائی کا ایک موقع دیا جائے گا۔سیکشن 116 کے تحت غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے ڈیکلئریشن کے بارے میں (جب شریک حیات ٹیکس ادا کرنے والا کا ڈیپنڈنٹ ہو)، توسیع شامل کی جائے گی۔سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھا دیا گیا ہے۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس تاخیر سے جمع کرانے والوں کے جرمانے میں اضافہ کرنے والے تجویز کو فائلرز کے عادی ہونے سے مشروط کردیا جائے، اگر ٹیکس پیئر نے گزشتہ کسی ایک سال کے دوران بھی اپنا ٹیکس ریٹرن بروقت جمع کروایا ہے تو اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ذراعت، تعلیم، صحت کے شعبے حکومت کی ترجیحات میں اہم ہیں، وزیراعظم کی خصوصی ہدایت کے مطابق ان شعبوں میں ہر ممکن تحفظ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بلاول بھٹو سمیت جو تجاویز ہیں، خیراتی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس استثنیٰ برقرار رکھنا، پروفیسر کو انکم ٹیکس چھوٹ کی سہولت، ان سب تجاویز کا انتہائی سنجیددگی سے جائزہ لے رہے ہیں اور جس حد تک ممکن ہوسکا اس میں آسانی کریں گے۔