پنجاب کی تاریخ کا سب ے بڑا 5 کھرب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

لاہور: پنجاب کا سب سےبڑا 5ہزار 390ارب روپے حجم کا بجٹ آج پیش کیا جائےگا۔ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان  2بجے پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

 

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان پیش کریں گے،زرائع کے مطابق پنجاب کے آئندہ بجٹ دستاویز کی تیاری کو حتمی شکل دے دی گئی، آئندہ مالی سال میں بجٹ کا حجم رواں مالی سال کے 4480 ارب 70کروڑ روپے کے مقابلے میں 910 ارب روپے( 20.3فیصد) اضافے کے ساتھ5390 ارب روپے رکھے جانے کا تخمینہ ہے۔

آئندہ مالی سال کے لئے این ایف سی کی مد میں پنجاب کو 3700 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے جبکہ صوبے کی اپنی آمدن کا  تخمینہ 1027ارب روپے لگایا گیا ہے۔ تنخواہوں کی مد میں 597 ارب، پنشن کی مد میں 447 ارب روپےاور سروس ڈلیوری پر اخراجات کا تخمینہ 841ارب روپے ہے۔

 

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ ہوگا۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 800ارب روپے کا بڑا بجٹ مختص کیا جائے گا۔نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے ریکارڈ 404 ارب 41 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ نئے مالی سال میں  3 ہزار 673  نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ تعلیم کیلئے 600ارب،صحت کیلئے 400ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔پنجاب کا نیا بجٹ ،گزشتہ بجٹ کے مقابلے میں 20فیصد زائد یعنی 910ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ترقیاتی بجٹ کی مد میں 800 ارب روپے تک مختص کرنے، رمضان پیکج کے لیے 30 ارب، سی بی ڈی کو 8 ارب، تعلیم کے لیے 600 ارب، صحت کے لیے 406 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی جائے گی۔صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے انڈومنٹ فنڈ کے لئے 1ارب روپے رکھے جانے کا تخمینہ ہے۔ صوبے کی اپنی آمدن کے لئے محصولات میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کے لئے ٹیکس وصولی  کا ہدف 300 ارب، بورڈ آف ریونیو کے لیے 105 ارب اورایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو 55 ارب روپے کا ہدف دئیے جانے کا امکان ہے۔

 

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 121 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کا ہدف 558 ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں وفاق کی پیروی کرتے ہوئے اضافہ کیا جائے گا۔