نو مئی کا مشترکہ کھاتہ

نو مئی کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کو جواز بنا کر جو فساد پورے پاکستان خصوصا لاہور میں پی ٹی آئی کے کچھ شرپسندوں نے برپا کیا پی ٹی آئی خود کو اس سے مکمل طور پر بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی ، اْس کے بعد اس فساد پر پکڑ دھکڑ کے نام پر جو فساد دوسرے فریق کی جانب سے برپا ہوا وہ بھی افسوس ناک ہے، جو ناجائز ظلم بے قصوروں پر ڈھائے گئے ، جو زیادتیاں کی گئیں ریاست بھی اْس سے خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی ، بدلے کی آگ دونوں طرف برابر تھی لگی ہوئی،
آگ کچھ اور گھروں کو بھی جلا ڈالے گی
کاش یہ سوچتا میرے گھر کو جلانے والا

نو مئی کو جنہوں نے شرانگیزیاں کیں قانون کے مطابق انہیں سزائیں ضرور ملنی چاہئیں تھیں، مگر اس کی آڑ میں جن سینکڑوں بے قصور لوگوں پر بے تحاشا ستم ڈھائے گئے وہ مارشل لاء کے مختلف ادوار سے بھی بدتر ہیں، اس کا نقصان یہ ہوا جو متاثرہ فریق تھا وہ ظالم ٹھہرایا جانے لگا، وہ فریق اب ایسے الزامات کی زد میں ہے اس کا کوئی جھوٹا سچا بیانیہ اْس کے کام نہیں آ رہا، اپنی روایت سے ہٹ کے یہ فریق کوئی سچ اگر بول بھی دے لوگ اْس پر یقین کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے، سوشل میڈیا اتنا فعال ہوگیا ہے کسی کو ایک حد تک ہی بیوقوف بنایا جا سکتا ہے، ہمارے طاقتور لوگ جتنی چاہیں کوشش کر لیں وہ یہ ثابت کرنے میں شاید ناکام ہی رہیں گے نو مئی کے فساد میں عمران خان براہ راست ملوث تھے، البتہ یہ درست ہے ان کی جماعت کے کچھ شرپسندوں نے ایسے فساد کا اہتمام کیا جو عمران خان کے گلے پڑ گیا، اس معاملے میں کوئی کمیشن اگر بنا وہ اس معاملے کی چھان بین بھی کرے ”پی ٹی آئی کے کچھ شرپسند اصل میں کس کے ساتھ رابطے میں تھے اور کس کے قبضے میں تھے جو پی ٹی آئی کے کچھ راہنماؤں اور کارکنوں کو وائس میسجز کر کر کے فساد پر اکسا رہے تھے؟ پچھلے دنوں میں برطانیہ گیا، مانچسٹر میں پی ٹی آئی کے ایک بہت فعال راہنما سے میری ملاقات ہوئی، اس نے مجھے ایک وائس میسج سنایا جس میں پی ٹی آئی کے ایک راہنما واضع طور پر یہ ہدایت جاری فرما رہے ہیں عمران خان کو اگر گرفتار کیا گیا پورے ملک کو آگ لگا دی جائے، جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی ہیڈ کواٹر کا خاص طور پر وہ نام لے رہے تھے، میں حیران ہوا کیسے کیسے سانپ بلکہ اڑدہے عمران خان نے اپنی آستین میں پالے ہوئے ہیں، یہی وہ سانپ اور اڑدہے تھے جو عمران خان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ”پاکستان کا نیا جی ایچ کیو اب بنی گالہ اور آئی ایس آئی کا نیا ہیڈ کواٹر زمان پارک ہے“، حالات یہ ہوگئے تھے ہم جب عمران خان کو زمینی حقائق سے آگاہ کرنے کی کوشش کرتے تھے وہ فرماتے تھے”پاکستان اب بدل گیا ہے، اب عوام کی طاقت غالب آئے گی، ماضی میں جمہوریت کے ساتھ جتنی زیادتیاں کچھ جرنیلوں نے کی ہیں میں اْن سب کا بدلہ لوں گا“، اپنی آخری گرفتاری سے کچھ عرصہ پہلے کچھ جرنیلوں کے نام لے لے کر جو بیانیہ خان صاحب نے اپنایا ہوا تھا یہ اسی کے اثرات تھے نو مئی کے فسادات کو ان کے کھاتے میں ڈالنا بڑا آسان سمجھا گیا، خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئے تھے، یعنی انہوں نے بھی اقتدار میں آنے کے لئے وہی ”واردات“ ڈالی تھی جو ان سے پہلے سیاستدان ڈالتے رہے، اس کے باوجود ہم یہ سمجھتے تھے وہ اقتدار میں آ کر سیاستدانوں والی دیگر گندی روایات نہیں اپنائیں گے، افسوس اپنے طرز حکمرانی سے انہوں نے بہت سی اْمیدوں پر پانی پھیر دیا، انسان کی فطرت تو تبدیل نہیں ہوتی، ماضی سے سبق سیکھنے کی کوئی روایت بھی ہماری سیاست میں موجود نہیں ہے، چنانچہ مجھے پورا یقین ہے ان کے آج کے بدترین دشمن کل کلاں ایک بار پھر اْن کے دوست بن گئے اور ان کی مدد سے ایک بار پھر وہ اقتدار میں آگئے وہ ایک بار پھر وہی غلطیاں دہرائیں گے جو اپنی پہلی حکومت میں انہوں نے کیں، ممکن ہے دوسری بار وزیراعظم بننے کے فوراً بعد پہلا حکم وہ یہ جاری کریں ”بزدار کو ڈھونڈا جائے، پتہ کیا جائے وہ نکما کہاں غائب ہے، ہم نے اسے پھر پنجاب کا وزیراعلیٰ بنانا ہے”، دوران اقتدار باقی غلطیاں یا جرائم انہوں نے کئے یا کچھ ان کے کھاتے میں ڈالے گئے انہیں ہم ایک طرف رکھتے ہیں، ان کے اس بلنڈر سے کون انکار کرے گا ایک انتہائی نکمے نااہل اور کرپٹ شخص کو پنجاب پر انہوں نے مسلط کیا، جس کا آدھا وقت چولیں وغیرہ مارنے میں گزر جاتا تھا باقی گورنر ہاؤس کے سوئمنگ پول میں نہاتے دھوتے گزر جاتا تھا، ہمارے طاقتوروں کے ذرا مزاج دیکھئے ایک شخص جو پنجاب میں ہونے والی کرپشن کا براہ راست ذمہ دار تھا اسے ہر معاملے سے مکھن سے بال کی طرح صرف اس لئے نکال دیا گیا اس نے پی ٹی آئی اور عمران خان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا تھا، یہی کام نو مئی میں براہ راست ملوث پی ٹی آئی کے کچھ اور گرفتار راہنما بھی اگر کر لیں وہ بھی شاید اسی حسن سلوک کے مستحق قرار پائیں جس کے مطابق بزدار عرف بودار آج نامعلوم وادیوں میں زندگی کے مزے تقریباً اسی طرح لوٹ رہا ہے جس طرح وہ اقتدار میں لوٹتا تھا، نو مئی کے فسادات پر ایک کمیشن بنانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں ، نو مئی کے فساد پر سب سے زیادہ ”کمیشن“ ہماری پولیس نے بنائے، ہزاروں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا اور بھاری رقمیں لے کے چھوڑا، یہ رقمیں کہاں کہاں تک پہنچیں؟ کس کس مْلک میں شفٹ ہوئیں؟ میرے پاس اس کی پوری تفصیل موجود ہے ، ہمارے کچھ اعلیٰ و ادنی پولیس افسران نو مئی کے فساد پر شکر ادا کرتے رہے کہ اس کی آڑ میں انہیں کروڑوں اربوں پتی ہونے کا موقع مل گیا، ایک پولیس افسر نے مجھ سے کہا ’’اگر ایک نو مئی ہر سال ہو جایا کرے ہمیں چھوٹے چھوٹے ہاتھ مارنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو”، ہمارے موجودہ نام نہاد سیاسی حکمران کل اپنی عدالتوں سے یہ پوچھ رہے تھے کہ نو مئی کے مجرموں کو ابھی تک کوئی سزا کیوں نہیں ملی؟ دوسری طرف عدالتیں بھی ان سے پوچھنے کا حق رکھتی ہیں عدلیہ پر اینٹیں برسانے والے مجرموں کو کوئی سزا ابھی تک کیوں نہیں ملی ؟ قومی خزانے پر بار بار ڈاکے مارنے والے مجرموں کو کوئی سزا ابھی تک کیوں نہیں ملی ؟ ججوں کو خریدنے کی بار بار کوشش کرنے والے مجرموں کو کوئی سزا ابھی تک کیوں نہیں ملی ؟، بدقسمتی سے ہم ایک ایسے غلیظ نظام کی زد میں ہیں جنہوں نے سزائیں دینی ہیں وہ خود سزاؤں کے مستحق ہیں، کچھ انصاف کے منتظر ہیں، ممکن ہے کسی روز ان سب کے کیسز بھی ملٹری کورٹس میں بھجوا دئیے جائیں، توں جانیں تیرا کام جانے۔