ترقی کیا ہے؟

معاشی ترقی سے مراد ایسا عمل ہے جس کے تحت کوئی بھی ملک اپنے ذرائع کو بھرپور طریقے سے اس طرح استعمال کرتا ہے جسکے نتیجے میں ملک کے عوام کی حقیقی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے۔ ملک کے وسائل کو سستی اور موثر ٹیکنالوجی کے ذریعے پیداواری مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے مگر معاشی پیداوار میں اضافے کیساتھ ساتھ ملک کے صدارتی نظام میں بھی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا شروع کر دیتی ہیں جس سے موثر آبادی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ سے معاشرے میں متوسط طبقہ ابھر کر سامنے آتا ہے اور اگر ملکی قیادت اور نوکر شاہی محب وطن ہو، ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر قومی مفادات کو ترجیح دیتی ہو تو وہ معاشی ترقی کے عمل میں معاشی مافیاز وجود میں نہیں آنے دیتی اور معاشی ترقی کے عمل میں زیادہ ثمرات سمیٹنے والوں پر ریاست براہ راست ٹیکس زیادہ سے زیادہ لگا کر دولت کا ارتکاز چند ہاتھوں میں نہیں ہونے دیتی اور امراء پر لگائے گئے ٹیکسوں سے حاصل کردہ محصولات عام طبقے کی فلاح و بہبود کیلئے اجتماعی معاشی اور سماجی منصوبوں پر لگائے جاتے ہیں جس سے جہاں لوگوں کو روزگار کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں، ریاست اپنے غریب عوام کو تعلیم، صحت اور خوراک کو کم نرخوں پر فراہم کرتی ہے یا نیشنل انشورنس کے ذریعے انتہائی مستحق اور بیروزگاروں کیلئے تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ترقی سے مراد آگے بڑھنا، عروج کی طرف جانا، زوال سے نکلنا یا موجودہ دور کے تقاضوں کے ہم آہنگ ہونا یا ساتھ ساتھ چلنا کے ہیں۔ عمومی مفہوم میں کسی بھی معاشرے میں اس کے رہنے والوں کے معیار زندگی (standard of living) میں ہونے والی بہتری کی ہوتی ہے، جس سے براہ راست ہر فرد کی کیفیت حیات (quality of life) اور راحت الوجود (well being) کے درجات میں اضافہ ہوتا ہے۔ راحت الوجود، یعنی ایک انسان کا ذہنی اور جسمانی سکون، وہ بنیادی عنصر ہے کہ جو کسی بھی معاشرے کی انفرادی اکائیوں یعنی اس کے افراد کو مثبت انداز میں متحرک کر سکتا ہے اور ترقی میں نا صرف اضافہ بلکہ اس کا تسلسل بھی قائم رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ راحت الوجود، عزتِ نفس (self respect) اور بلا تفریقِ حیثیت و مذہب، فردی عظمت و وقار کا احساس و تحفظ جب تک کسی معاشرے میں مہیا نہ کیا جاسکے گا، اس کی ترقی کے امکانات تاریک ہی رہیں گے۔ کاروبار زندگی، گھر اور خاندان کا معاشرے میں کردار اور تجارت و معاشی ترقی جیسے لوازمات کو سائنس میں ترقی کے لئے لازمی قرار دیا جاتا ہے اور بنیادی طور پر یہ تمام عوامل راحت الوجود اور عزت نفس سے مشروط ہیں، ان کی ناپیدی سے معاشی و مالی استحکام مفقود ہو جاتا ہے اور سائنس کے لئے درکار بنیادی لوازمات کی فراہمی محدود ہو کر کسی بھی قوم اور معاشرے کے زوال کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ نظریہ اور خیال عمومی طور پر معاشرتی ترقی (social progress) کے بارے میں ہے۔ یعنی یہ کہ ترقی کن معاشروں میں ظاہر ہوتی ہے؟ ترقی سے اس معاشرے کے رہنے والوں کی زندگی میں کیا آسانیاں پیدا ہوتی ہیں؟ کیا ترقی میں ٹھہراؤ اور بلکہ انحطاط یعنی منفی ترقی (negative progress) بھی ممکن ہے؟ ترقی کا تعلیم و سائنس سے زیادہ تعلق ہے یا معاشیات سے؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جھوٹی یا کاذب ترقی (pseudo progress) کس طرح حقیقی ترقی (real progress) کی راہیں مسدود کرتی ہے؟ اب چونکہ ان تمام سوالات کو بالفاظ مختصر، ترقی کیا ہے؟ جیسی عبارت میں کوزہ بند کیا جا سکتا ہے۔اسی وجہ سے ابتدائی سرخی کا عنوان صرف ترقی یا معاشرتی ترقی کے بجائے ترقی کیا ہے مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ترقی سے مراد صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کی موجودگی نہیں، بلکہ ترقی کا اصل پیمانہ اس معاشرے میں رہنے والے انسانوں کی حالت و روزمرہ زندگی میں سہولت ہے۔ راحت الوجود کا مطلب محض ذاتی آسائش یا مالی خوش حالی نہیں بلکہ اس سے مراد انسانی وجود کی وہ کیفیت ہے جس میں ایک مکمل شخصیت کی نشو و نما ہو اور وہ شخص معاشرے کا فعال اور مثبت رکن بن سکے اور اس کی شخصی نشو و نما کا ثمر معاشرے کی ترقی کی صورت میں ظاہر ہو۔ یعنی مختصراً یوں کہا جا سکتا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں سائنسی، تکنیکی، معاشی و اخلاقی معاملات میں بہتری یوں واقع ہونا کہ اس میں رہنے والوں کی کیفیت حیات کے درجات میں اضافہ ہوتا رہے، ترقی کہلاتا ہے۔ جو معاشرے اور جو قومیں ان تمام لوازمات کو پورا نہیں کر سکتے وہ زندگی کی دوڑ میں بالکل پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یہی ترقی کا راز ہے اور یہ قوموں اور معاشروں کی بقا ہے۔