اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقرری کے معاملہ پر حکومت او ر سنی اتحاد کونسل میں نیا تنازع پید ا ہو گیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی نہیں ، اپوزیشن لیڈر کا عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔ اپوزیشن لیڈر کی تقرری کیلئے سپیکر کو حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے
ذرائع کے مطابق حکومتی موقف ہے کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی نہیں، اپوزیشن لیڈر کا عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔ سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے کوئی ایک رکن کامیاب نہیں ہوا، کونسل کے سربراہ صاحبزادحامد رضا نے بھی اپنی پارٹی کے فورم سےنہیں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا تھا اور جیتے تھے۔ پشاور ہائیکورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں قرار دیاکہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی نہیں ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی رولز کے آرٹیکل5 میں قائد حزب اختلاف کی تقرری کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، اس معاملے میں سپیکر کو حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے، قومی اسمبلی رولز میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کیلئے کوئی مخصوص میعاد مقرر نہیں۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 92 تھی۔ گوجرا نوالہ میں ایک سیٹ پر گنتی میں شکست کے بعد اب ایس آئی سی کے91 ارکان ایوان کا حصہ ہیں تاہم ایک بڑی تعداد کے باوجود سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی نہیں ہے، کیونکہ سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے کوئی ایک رکن کامیاب نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ قبل ازیں سپیکر کو اسمبلی کے قیام کےبعد14روز کے اندر اپوزیشن لیڈر کا تقرر کرنا ہوتا تھا۔