ایک دور تھا جب پانچ مضامین ہوتے تھے ایک استاد۔۔۔۔۔۔اب پانچ استاد ہوتے ہیں ایک نازک سا شاگرد ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔پہلے مرضی استاد کی چلتی تھی اب حکم طالب علم کا چلتا ہے۔۔۔۔۔۔پہلے سکول ٹائم میں تعلیم ہوتی تھی اب سکول ٹائم کے بعد اچھے ماحول میں تھوڑی بہت تعلیم ہوتی ہے اور باقی وقت بچوں کی دلجوئی کے لیے وقف ہوتا ہے۔ کرونا وائرس آیا اور دو سال بچوں کو ڈگریاں تقسیم بھی کر دی گئیں، بغیر تعلیم کے بغیر سکول کالج حاضری کے اور مرضی کمپیوٹر کی جس نے مجھ جیسے نالائق کو ہزار میں سے ہزار نمبر تھما دیئے ”اُن“ جیسے بچوں کو آنکھوں میں آنسو، دکھی دل اور اداس شاعری۔
پنجاب یونیورسٹی کے میلے میں ڈیڑھ لاکھ کتابیں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فروخت ہوئیں جبکہ تین دن لاہور کے ”چائے خانے“ خوب آباد رہے، بیٹھنے کو جگہ نہ تھی پندرہ منٹ آدھ گھنٹہ پنجاب یونیورسٹی کتاب میلہ۔۔۔۔۔۔ باقی پورا دن رک گئے۔۔۔۔۔۔”ہم“ نے مرضی کے چائے خانے میں ”ان“ کے ساتھ بسر کیے۔۔۔۔۔۔ پوری کتاب پڑھ لینے سے کسی مفکر کا اک فقرہ زیادہ پر اثر ہوتا ہے۔
جیسا کہ میرا موضوع ذرا مختلف تھا اس کی وجہ ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹا گرام اور کتاب میلے ہیں۔۔۔۔۔۔۔پرنٹ میڈیا ڈائریکٹ کا دل اور دماغ پر اثر ہوتا ہے اور انسان پہل بھر میں وہ سمجھ جاتا ہے سیکھ لیتا ہے جو کہنے والا کہنا اور سمجھانا چاہتا ہے۔۔۔۔۔۔پہلے فراڈ کے لیے بہت سے لوگ حساب کتاب
لگاتے، پلاننگ کرتے، ڈرامہ رچاتے اور ایک آدھ بندہ دماغ پر زور دیتا ہے، سکیم بناتا ہے اور عمل کر ڈالتا ہے بجائے جمع کرانے کے FBR سے کروڑوں نکلوانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، وہ الگ بات ہے ڈاکہ مار کر بینک میں ہی لوٹی ہوئی رقم کی گنتی شروع کر دیتا ہے اور پھر مجبوراً پولیس کو بھی ایسے مجرم کو پکڑنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔سوشل میڈیا پر خان صاحب کے حوالے سے بہت سی مزے مزے کی باتیں چلتی ہیں۔۔۔۔۔۔اور ہم خوب انجوائے کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔خاں بھی جیل میں انجوائے کر رہا ہو گا خان کا خیال تھا کہ جدید ٹیکنالوجی تک شہباز گل یا شیر مروت کی پارسائی ہے اور 2018ء کے الیکشن میں خوب Trick کھیلے اور شہرت کا گراف آسمان سے باتیں کرنے لگا۔۔۔۔۔۔اب انہیں پتہ چلا ہو گا کہ Tricky ماسٹرز ہر دور میں ہوتے ہیں اور وہ کامیابی سے ہمیشہ ہمکنار ہوتے ہیں کہ پاکستان میں بارہ موسم ہوتے ہیں اور اُن موسموں میں پیدا ہونے والے پھل شہباز گل یا شیر مروت ہی نہیں کھاتے۔۔۔۔۔۔مسلم لیگ (ن) والے بھی کھاتے ہیں اور اُن پر بھی اثرات ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔! درجہئ حرارت کافی بہتر ہے۔۔۔۔۔۔ بظاہر گرمی بڑھنے کی امید ہے تھکن سیاسی درجہ حرارت دن رات گرتا چلا جا رہا ہے کیونکہ علی امین گنڈا پور نے وزارت اعلیٰ کا مزہ پہلی بار لیا ہے اور انہیں اچھا لگا ہے ویسے بھی میاں شہباز شریف محبت والے انسان ہیں اور جس سکول میں علی امین گنڈا پور کلاس فور میں پڑھتے ہیں میاں شہباز شریف وہاں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہیں اور اس کی پہلی سولہ مہینوں کی کارکردگی دیکھ کر ہی اس کو پرنسپل کا عہدہ سونپا گیا ہے۔
گوجرانوالہ حلقہ این اے 81 نائرہ صاحب ہمارے مہربان ہیں۔۔۔۔۔۔دوبارہ گنتی میں ان کی ہاری ہوئی سیٹ نائرہ صاحب نے جیت لی گویا مسلم لیگ (ن) کو اک سیٹ اور مل گئی اور ثابت بھی ہو گیا کہ جوں جوں دوبارہ گنتی کا عمل ہوا۔۔۔۔۔۔اللہ خیر کر دے گا اور یوتھیوں کی آنکھیں بھی کھلتی چلی جائیں گی۔۔۔۔۔۔کیونکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بیرون ملک بیٹھ کر جو لوگ ڈالر اور یورو لے کر پاکستان اور اداروں کے خلاف باتیں کر رہے تھے ان کو اس ہرزہ سرائی کے بدلے میں شناختی کارڈ بلاک ہونے کا عندیہ دیا جا چکا ہے اور جب شناختی کارڈ بلاک ہو جائیں گے تو پاسپورٹ بھی ”خاموش“ ہونے لگیں گے اور ”بائیو میٹرک“ کے بغیر تو بینک اکاؤنٹ بھی ”جام“ ہو جاتے ہیں کہ یہ بائیو میٹرک ”بلاک“ ہونے والے شناختی کارڈ سے بینکنگ نہیں ہو سکے گی۔۔۔۔۔۔اور وہ جو اسمبلی میں کہتے ہیں کہ ہم غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ پاس نہیں ہونے دیں گے ان کو ”وہاں“ سے آنے والے ڈالر، پاؤنڈ اور یورو بھی تو راستے میں ہی اٹک جائیں گے۔۔۔۔۔۔اور پھر۔۔۔۔۔۔نئے موضوعات لیے استاد اور نئی ٹیکنالوجی ۔۔۔۔۔۔ مگر پاس ورڈ بھول جانے پر اکاؤنٹ Active نہیں ہوتے یہ نئی نسل کو پتہ ہے۔