ایک زرداری ن لیگ پہ بھاری۔۔۔

چالیس پچاس سال سے وہی بد روحیں بھیس بدل بدل کر ملک پر مسلط ہو رہی ہیں جنہوں نے عوامی مینڈیٹ کو ہمیشہ پائوں تلے روندا ہے انہی منحوس چہروں کی وجہ سے 5 سال میں 28 ہزار سے زائد افراد ملک چھوڑچکے ہیں انہی منحوس چہروں نے مہنگائی ختم کرنے کے نام پر پی ٹی آئی حکومت کیخلاف لانگ مارچ کیا انہی بدروحوں نے ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑکرلوٹا ملکی خزانہ واپس لانا تھا لیکن اپنے مفادات کیلئے اپنے کیسزختم کرانے کیلئے 2022 میں ہونی کو انہونی کرتے ہوئے عمران خان کو چلتا کیا جو کہتا تھا دعا کرتا ہوں کوئی میرے خلاف عدم اعتماد لائے پھر جب لاڈلا پن ختم ہوا تو وہ ہیرو سے زیرو بن گئے 2022 میں پی ڈی ایم کے نام سے بننے والی 16 ماہ کی حکومت نے مہنگائی تو ختم نہ کی البتہ اپنے سارے کیسز ضرورختم کرالئے جن کیلئے وہ اقتدار میں آئے تھے پھر جو ملک کا حشرہوا وہ سب کے سامنے ہے ان بدروحوںکا موقف تھا کہ ہم نے ملک بچانے کیلئے سیاست قربان کی انہوں نے اپنی سیاست بچانے کیلئے آئی ایم ایف سے ناک رگڑ رگڑ کر معاہدہ کیا اور پھرعوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا، گیس بلوں میں اضافہ،پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ،آٹا چینی اور گھی کے ساتھ ساتھ مرغی کے گوشت میں اضافہ کرکے عوام کو جیتے جی مار دیا، بلاول بھٹو نے مہنگائی کے نام پر کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا لیکن پی ڈی ایم سرکار میں لب سی کر وزارت خارجہ کے مزے اڑاتے رہے، مولانا فضل الرحمٰن نے بھی پی ٹی آئی کیخلاف احتجاج کیا وہ بھی پوری جے یو آئی سمیت سرکاری کھابے اڑاتے رہے حالیہ الیکشن میںبے آبروہونے کے بعد وہ اب تک اکڑے ہوئے ہیں لیکن کب تک؟ آج انہیں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سمیت کسی اہم عہدے کی آفر کر دی جائے توسب فوں فاں ریت کی دیوار ثابت ہوگی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے نئی شیر وانی پہننے کیلئے زرداری سے ہاتھ ملا کر اپنے بڑے بھائی کی عزت اور خاندان شریفیہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاجس کا خمیازہ 2024 کے الیکشن میں بھگت لیا الیکشن مہم کے دوران پی پی سے سندھ میں 15 سال کی لوٹ مار کا حساب لینے کا طبل بجایا گیادوسری طرف بلاول بھٹو تیر سے شیر کا شکارکرنے سمیت نواز شریف کو مناظرے کا چیلنج کرتے رہے ،بھولے بھالے عوام دلفریب نعروں کے ہمیشہ سے ڈسے ہیں اور ڈستے رہیں گے جب تک انہیں شعور نہیں آ جاتاحالیہ الیکشن میں ن لیگ اور پی پی کو عوام نے مسترد کرکے تیسری پارٹی کو ترجیح دی الیکشن رزلٹ اپنے حق میں نہ آتے ہی دونوں جماعتوں نے سر پکڑ لئے اورپھرلوٹ مارکے طریقے نکالنے کیلئے ایک ہی گھاٹ پر بیٹھ گئے، اس بار نقشہ پی ڈی ایم 2 کا کھینچا گیالیکن آصف زرداری نے اپنی شرائط پر ایسے کھیلوں پیارکی بازی کے مصداق ایسی پالیسی بنائی کہ سانپ بھی مر جائے او ر لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اوراسی طرح ہی ہوا کہا جاتا ہے کہ 2022 میں نواز شریف حکومت لینے کو راضی نہ تھے اسی طرح 2024 کے الیکشن میں بھی نواز شریف نے چپ کردڑوٹ جا کہا تھالیکن شہباز شریف کو دوسری بار شیروانی پہننے کا بخار چڑھا تھا اور اس بار بھی زرداری کی بیعت کر لی اور فارمولے کے تحت شہباز شریف وزیر اعظم اورآصف زرداری صدر بن گئے پی پی نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ وفاق میں وزارتیں نہیں لیں گے کیونکہ مہنگائی اور لا اینڈ آرڈر کی وجہ سے ملک کا جو حال ہے اسی صورت میں جو بھی حکومت میں آتا ہے اسے انڈے ٹماٹرہی پڑتے اب یہ انڈے ٹماٹرن لیگ کے حصے میں آئے ہیں اس لئے کہ مہنگائی کا سارا ملبہ ن لیگ کی حکومت پر پڑے گا پی پی کہے گی کہ ہم نے تو وزارتیں لی ہی نہیں پھر ایک نیا کھیل شروع ہو گا اور صدرزرداری، شہبازشریف کو اسٹیبلشمنٹ سے مل کر چلتا کرنے کی راہ ہموار کریں گے اور پیار کی پینگیں عمران خان سے بڑھائیں گے اس طرح فیصل واوڈا کی دو اڑھائی سال حکومت چلنے کی بات سچ ثابت ہو جائے گی ویسے بھی جب دونوں پارٹیوں میں اڑھائی اڑھائی سالہ حکومت کی بات ہوئی تھی تو پیپلزپارٹی نے صاف انکار کردیا تھا کیونکہ آصف زرداری چاہتے تھے ن لیگ کی رہی سہی عزت مٹی میں مل جائے جس کا آغاز ہو گیا ہے۔

ایم کیوایم پاکستان بائیس سیٹیں لینے کے باوجود شادی والے گھر عبداللہ دیوانہ ہے آخر اس نے بھی تو اپنا گھر چلانا ہے جبکہ ایوب خان کی طرح صدر آصف علی زرداری بھی اپنی بیٹی آصفہ بھٹو کو خاتون اول بنائیں گے کیونکہ دونوں ہی رنڈوے ہیں ا س طرح اندھا بانٹے ریوڑیاں والی بات ایک بار پھر سچ ثابت ہو جائے گی،اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کس طرح ڈلیور کرتے ہیں اور پنجاب میں بھتیجی وزیراعلیٰ مریم نوازکس طرح صوبے کے عوام کو ریلیف دیتی ہیں اب چچا بھتیجی کیلئے بہت بڑا امتحان ہے کہ وہ عوام سے کیے وعدے پورے کرتے ہیں یا صرف اقتدار کے مزے اڑاتے ہیں اگر اب کی بار مسلم لیگ ن ڈلیور نہ کرپائی توسمجھیں زرداری کی چال کامیاب ہو گئی اور پھر ایک زرداری سب پر بھاری نہیں ایک زرداری ن لیگ پر بھاری ثابت ہو نگے دوسری طرف نواز شریف کی لاہور والی سیٹ پر بھی مسلسل خطرات کے سائے ہیں اگر وہ بھی چھن گئی تو ن لیگ اور انکے قائدین قصہ پارینہ ہو جائیں گے ویسے بھی نواز شریف کے چند دست راست تو کارنر کر دئیے یا کرا دئیے گئے ہیں اب دیکھتے ہیں کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہوتے تک؟؟؟