میرے خلاف مہم عدلیہ پر حملہ ہے ، ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات کسی کو نہیں دی جا سکتی: جسٹس مظاہر اکبر نقوی

 

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے آمدن سے زیادہ اثاثوں سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس پر کونسل کی طرف سے ملنے والے اظہار وجوہ کے دوسرے نوٹس کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

 

جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے دونوں نوٹسز معطل کرنے اور سپریم کوڈیشل کونسل کی کارروائی کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست خواجہ محمد حارث اور سردار لطیف کھوسہ کی وساطت سے دائر کی ہے اور وفاق کو بذریعہ وزارت قانون فریق بنایا گیا ہے۔

 

جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف دس شکایات زیر التوا ہیں اور سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کو جواب دینے کے لیے دو مرتبہ اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

 

پہلا نوٹس تین دو کی اکثریت سے جبکہ دوسرا نوٹس چار ایک کی اکثریت سے جاری کیا گیا۔ جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف شکایات کو کھلی عدالت میں سنا جائے۔

 

انھوں نے کہا کہ 24 نومبر کا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ دوسرا شوکاز نوٹس ان کے خلاف کارروائی میں نقائص دور کرنے کیلئے جاری کیا گیا۔

 

جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہوں نے اپنے ابتدائی جواب میں کارروائی کے نقائص اجاگر کیے تھے۔

 

سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم دراصل عدلیہ پر حملہ ہے۔ ان کے ٹیکس ریٹرن کی تفصیل کسی کو دی نہیں جا سکتی اور غیر قانونی طور پر حاصل ریکارڑ قابل قبول شہادت نہیں۔

 

ٹیکس ریٹرنجسٹس مظاہر اکبر نقویسپریم جوڈیشل کونسلسپریم کورٹ