غزہ : غزہ کی پٹی میں حماس کی وزارت صحت نے شہر کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال کے اندر اور باہر المیےکی لرزہ خیز تفصیلات بیان کی ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الشفاء ہسپتال کے اندر اور باہر لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں مگرانہیں دفن کرنے والا کوئی نہیں جب کہ قابض فوج نے ہسپتال کا زمینی اور فضائی محاصرہ کرکے ہر حرکت کرنےوالی چیز کو گولیاں مارنا شروع کر رکھا ہے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں الشفاء ہسپتال اپنی تمام تر صلاحیتیں ختم ہونے کے بعد کوئی بھی طبی خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ بجلی مکمل طور پر منقطع ہوگئی ہے اور کمپلیکس کا اسرائیلی ٹینکوں نے محاصرہ کرلیا ہے۔
القدرہ نے مزید کہا کہ ہسپتال کے اردگرد کی صورتحال ایک ” میدان جنگ میں تبدیل ہوچکی ہے۔ مریض کمپلیکس میں جن حالات میں رہتے ہیں اسے بیان نہیں کیا جا سکتا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "الشفاء ہسپتال کے اندر اور سامنے لاشوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور انہیں دفن کرنے والا کوئی نہیں ہے۔”
محکمہ صحت کے ترجمان نے بتایا کہ ہسپتال میں سرجیکل آپریشن کرنے یا ان لوگوں کو آکسیجن فراہم کرنے یا بچوں کے انکیوبیٹرز میں ہیٹنگ فراہم کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں پے در پے نئی اموات کے اعلانات سامنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج ہسپتال کے آس پاس میں "کسی بھی حرکت کرنے والیی چیز پر گولی چلاتی ہے‘‘۔ صحت کے شعبے میں کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے،جیسے کہ عالمی ادارہ صحت اور ریڈ کراس، نیز اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے مہاجرین (UNRWA) سب کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں ‘‘۔
فلسطین ہلال احمر سوسائٹی نے آج اتوار کو اعلان کیا کہ غزہ میں القدس ہسپتال ایندھن ختم ہونے اور بجلی کی بندش کی وجہ سے سروس بند کر دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ طبی ٹیمیں "اب بیماروں اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں، یہاں تک کہ روایتی طریقوں سے بھی ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایشن نے بین الاقوامی برادری اور ان تمام ممالک کو جنہوں نے چوتھے جنیوا کنونشن پر دستخط کیے صحت کے نظام کی مکمل تباہی اور اس شعبے میں تباہ کن انسانی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا”۔