لاہور: قارئین میں سے اکثریت نے وانو آٹو نامی ملک کا نام شاید پہلی بار سنا یا پڑھا ہوگا۔ پاکستان میں آج اس ملک کے نام کی گونج اس لیے ہے کہ مبینہ طور پر عمران خان کی فرنٹ پرسن فرح گوگی کے پاس اس ملک کی شہریت ہے اور انہوں نے دبئی سے دیگر ممالک میں سفر اسی ملک کے پاسپورٹ پر کیا ہے۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے قارئین کو وانوآٹو کے بارے میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
وانوآٹو بحر الکاہل کے جزائر پر مشتمل ایک چھوٹا سا ملک ہے اور یہاں کی حکومت نے 2015 میں پالیسی متعارف کرائی تھی کہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر میں آپ وانو آٹو کا پاسپورٹ خرید سکتے ہیں۔
پاسپورٹ اب وانو آٹوکی حکومت کے لیے کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ وانوآٹو کا پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے سب سے بڑا فائدہ یورپ بھر میں ویزے کی پابندی سے آزاد ہوجانا ہے۔
وانوآٹو کا پاسپورٹ ’بہت جلدی‘ مل جاتا ہے (صرف 30 دن میں پاسپورٹ آپ کے ہاتھ میں) اور اسی وجہ سے یہ لوگوں میں مقبول ہے
پورٹ وِلا وانوآٹو کا دارالحکومت بھی ہے اور تضادات سے بھرپور شہر بھی۔ یہاں سڑکیں اکثر زیرِ آب اور گڑھوں سے پُر رہتی ہیں۔ آپ کو کہیں بھی ٹریفک کی بتیاں نظر نہیں آئیں گی اور سڑکوں پر رش چمکیلی کاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔
یہ ٹیکس کی آسان شرائط رکھنے والے ممالک میں سے ہے اور شفافیت اور کرپشن کے مسائل پر یورپی یونین نے اسے ’بلیک لسٹ‘ میں شامل کر لیا ہے۔
اس ملک کے اپنے لوگ جنہیں نی وانوآٹو کہا جاتا ہے انھیں بھی 1980 میں سرکاری طور پر شہری اس وقت تسلیم کیا گیا جب ملک نے آزادی حاصل کی۔ وانو آٹو کی آسٹریلیا سے ساڑھے تین گھنٹے کی فلائٹ ہے۔
اس سے قبل یہ نیو ہیبریڈیز کہلاتا تھا اور فرانس اور برطانیہ کی اس پر مشترکہ حکومت تھی۔ یہاں کے باشندے 80 سے زیادہ جزیروں کی ایک پٹی پر رہائش پزیر ہیں۔43 سال سے بھی کچھ کم عرصہ پہلے تک یہ لوگ خود شہریت کے بغیر تھے۔