اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ مقدمے میں دیے جانے والے فیصلے کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالت اس مقدمے میں عمران خان کی سزا پہلے ہی معطل کر چکی ہے عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔
عمران خان کے وکیل کی جانب سے درخواست میں مرکزی اپیل میں ریاست کو فریق بنانے کی اجازت دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے وکیل پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس پر تو اعتراضات لگے ہیں جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا جی بالکل، اعتراض لگا ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں ریاست کو فریق بنائے جائے۔
وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے فیصلے کی بنیاد پر ہونیوالی کارروائیوں کو بھی معطل کرنے کا حکم فیصلے کا حصہ بنایا جائے۔ وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران ہم نے اس بارے میں زبانی گذارش کی تھی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی عدالتی حوالہ موجود ہے تو پیش کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل کی جانب سے اپنے دلائل کی حمایت میں عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم سزا معطلی کے فیصلے پر نظر ثانی کا نہیں کہہ رہے ،یہ کوئی اپیل نہیں ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جن فیصلوں کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کاپی دے دیں۔ اس درخواست پر عدالتی حوالے دیکھنے کے بعد مناسب حکمنامہ جاری کریں گے ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔