غزہ کے قیدیوں نے تاریخ کی سب سے بڑی جنگ ‘ اقصیٰ کا طوفان’ شروع کر دی، 7 ہزار راکٹ فائر،22 اسرائیلی ہلاک، 500 زخمی، 35 یرغمال

بیت المقدس:  غزہ  کی پٹی سے اسرائیل پر  اچانک7 ہزار  راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کم از کم 22 اسرائیلی ہلاک 500 سے زائد  افراد زخمی ہوئے اور 35 افراد کو یرغمال بنا دیا گیا ہے۔

 

عرب میڈیا کے مطابق  حماس کے عسکری  ونگ  کے کمانڈر محمد الضیف ابو خالد کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ آپریشن ‘طوفان الاقصیٰ’ میں اسرائیل پرمیزائل حملےکیے جا رہے ہیں۔ حماس ٹی وی کا کہنا ہے کہ 5000 کے علاوہ مزید 2000 راکٹ فائر کیے گئے جن کا حماس کے چیف کمانڈر نے اس آپریشن کے آغاز میں اعلان کیا تھا۔

 

اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے حملے میں کم از کم 22 اسرائیلی ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں افراد کو یرغمال بنا دیا گیا ہے۔

 

 

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ چھڑ گئی، غزہ سے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ حملے ہوئے، غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں جنگ کے سائرن گونج اٹھے۔

 

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم حالتِ جنگ میں ہیں، اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس نے ایک سنگین غلطی کی ہے اور یہ کہ ‘اسرائیل کی ریاست یہ جنگ جیت جائے گی’۔

انڈیا میں اسرائیل کے سفیر نور گیلن نے ٹویٹ کیا کہ اسرائیل یہودیوں کی تعطیل کے دوران غزہ کی جانب سے مشترکہ حملے کی زد میں ہے۔ حماس کے دہشت گردوں کی راکٹ اور زمینی دراندازی دونوں طرف سے حملہ ہے۔ صورت حال سادہ نہیں ہے لیکن اسرائیل غالب آئے گا۔

 

 

حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے سرحدی بیس خالی کرا لیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی حملے شروع کردیے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 20 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں، اسرائیلی فوج کے حملوں سے غزہ میں فلسطینی وزارت داخلہ کی عمارت بھی تباہ ہوگئی ہے۔

 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی اسرائیل کے مختلف مقامات پر اسرائیلی اور فلسطینی افواج کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

 

HamasIsraelPalestinewarاسرائیلجنگحماسفلسطین