لاہور چیمبر کی خوبصورت روایات کو بدنما داغ نہ لگائیں

گزشتہ روز دونگران وفاقی وزیر تجارت وصنعت گوہر اعجاز اور نگران وفاقی وزیر برائے توانائی محمد علی نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا،دورے کا مقصدموجودہ معاشی بحران کے بارے میں نگران حکومتی اقدامات کے بارے میں نہ صرف تاجر برادری کو اعتماد میں لینا اور آنے والے دنوں میں کس طرح اس بحران سے نمٹنا ہے۔
پراعتماد وزراء کی آمدپرتقریب کے آغاز پر گوہر اعجاز نے ہال میں داخل ہوتے ہی صدر کاشف انور کو دوسال صدارت کے ملنے پرمبارکباد دی اور پھر جب سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا تو پیاف کے چیئرمین انجم نثار نے شاید ایک منصوبہ بندی کے ساتھ وزراء پرتابڑ توڑ حملے کرنے شروع کردیئے،یہی نہیں معزز مہمان کی موجودگی میں بھرپور احتجاج کرنا شروع کردیا اور ان کے ہمراہ پیاف کے دوسرے عہدیداران باقاعدہ نعرے بازی کرتے ہوئے میٹنگ ہال سے احتجاجاً باہر چلے گئے، پھراپنے ساتھیوں کے ساتھ استقبالیہ پرحکومتی وزراء کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
یہ کیوں ہوا؟ دووفاقی وزراء کی لاہور چیمبر آمد پر کیوں تذلیل کی گئی؟ تاجر برادری کا گھر جہاں ان کے مسائل کا صرف حل نکالا جاتا ہے بلکہ پاکستان فیڈریشن کے بعدپنجاب کا سب سے بڑا چیمبر جوکہ تاجروں کے ماتھے کا جھومر ہے اور وہ پنجاب جو اپنی شاندار مہمان نوازی کی روایات میں سب سے آگے ہے ان خوبصورت روایات کو گزشتہ دنوں پیاف کے اہم عہدیداران نے نہ صرف توڑ کر ایک بری مثال قائم کردی بلکہ پہلی بار ایسا گھناؤنا اقدام اٹھایا گیا، جس سے لاہور چیمبر کے کاز اور اس کی مہمان نوازی کو شدید نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
وفاقی وزراء کی لاہور چیمبر آمد اور پھر ان کی تذلیل کے پیچھے ذاتی مفاد کی سیاست اور کرسی کے حصول کے لیے رسہ کشی کو اس موقع پر استعمال کرنا ہی نہیں چاہئے تھا بلکہ ایک طرف ملکی معاشی تباہی کا حل نکالنے کے لیے حکومتی کوششوں کا تسلسل دوسری طرف تاجروں کو اعتماد میں لینے کی شاندار روایات اور تیسری طرف جس بھونڈے انداز سے سیاسی دوکان چمکانے کا یہ طریقہ تجارتی اورکاروباری حلقوں میں برا شوشہ چھوڑ گیا۔اس سے پہلے کہ بات کو آگے لے کر چلوں ہم نے اس واقعہ کے بعد پی بی اے کے چیئرمین حسام علی، پیاف کے صدر میاں شفقت، سابق صدر لاہور چیمبر سہیل لاشاری، سابق صدر لاہور چیمبر میاں نعمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس سنگین واقعہ پر بیان دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز پیاف (انجم نثار گروپ) کی طرف سے جو ہنگامہ آرائی کی اس پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدارا اپنے ذاتی اور مفاداتی سیاست کو اپنی حدود تک رکھیں،ان کے اس غلط احتجاج کی وجہ سے نہ صرف لاہور چیمبر کی سوسالہ تاریخ کو ایک بدنما داغ لگایا گیا،نہ صرف اس کی ساکھ کو مجروح کیا گیا،نہ صرف دواہم وزراء کی تذلیل کی گئی، اس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ میاں انجم نثار گروپ دونوں وزراء سے معذرت کرے،وہ ہمارے مہمان تھے اورگھر بلائے مہمان کی توشاید دشمن بھی اس طرح کی حرکت نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آج جن معاشی بحران سے گزر رہا ہے وہاں بجائے افہمام وتفہیم کی راہ ہموار کی جائے آپ نے احتجاج کرکے نہ صرف اچھی روایات کو توڑا بلکہ لاہور چیمبر جو پاکستان کا سب سے بڑا چیمبر ہونے کا اعزاز رکھتا ہے اس کو بدنام کرنے کی ایک گھناؤنی سازش کی گئی، کم ازکم دومعززوزرا ء کی موجودگی میں ایسا بڑاعمل نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ہم بار بار ان کالموں کے ذریعے گزارش کرچکے ہیں کہ آپ کو DGTOآفس یا حکومتی بنائے قوانین پر اعتراضات ہیں توکیوں عدالت نہیں جاتے، جائیں اس قانون کے خلاف رٹ کریں، بند کمروں میں سیاست چمکانے سے پوری تاجر برادری کے مفادات کو بجائے ٹھیس پہنچانے کے بجائے قوانین پر عملدرآمد ہونے دیا جائے،اسی میں سب کا مفاد ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام چیمبرز بشمول لاہور چیمبر کے اب انتخابات 2024کوہوں گے اور تمام چیمبرز کے صدر اور ای سی باڈیز اب 2024تک کام کریں گی۔
حیران کن بات یہ ہے کہ پیاف اور فاؤنڈرز کے بڑے جس انداز سے لاہور چیمبرکے معاملات میں جس طرح دخل اندازی کرتے ہوئے قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ آنے والے سالوں میں بھی اپنی بری روایات کو دہرایا جاتا رہے گا کیا تاجر تنظیمیں اپنے بنائے قوانین کوحرف آخر قرار دیتی ہیں یہ غلط روش ہے۔
اور آخری بات ……
ہم تمام ٹریڈ گروپس سے گزارش کرتے ہیں کہ خدارا تاجروں کے مفادات کے لیے آج ہی وقت ہے متحد ہو جائیں ان لڑائی جھگڑوں سے پرہیز کریں اور ایسی بری مثالیں قائم نہ کریں جس سے آنے والے وقتوں میں پھر ایک کو نہیں آپ سب کو نقصان ہوگا لاہور چیمبر کسی کی ذاتی جاگیر نہیں یہ آپ سب کا گھر ہے آپ کو بار بار اسی گھر میں آنا ہے کاشف انور نے دو سال پورے کرکے گھر چلے جانا ہے یہ ان کا قانونی حق بنتا ہے اور آج آپ ایک کاشف انور کو غیر قانونی راستوں پر لے جانے کی کوشش کریں گے تو پھر آنے والے کئی کاشف انور آپ کے گلے کو آجائیں گے ایک سال گیا دوسرا بھی چلا جائے گا۔لہٰذا صبر اور برداشت کا دامن نہ چھوڑیں۔