لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں صدر پی ٹی آئی پرویز الٰہی کی نیب گرفتاری کیخلاف درخواست پر جسٹس امجد رفیق نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز الہٰی کہاں ہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے پرویز الہٰی کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کیلئے پنجاب حکومت کو خط لکھا ہے، ہمیں گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم بھی نہیں ملا۔
جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ نے پرویز الہٰی کو پیش نہیں کرنا، جس پر نیب وکیل نے کہا کہ ہم پرویز الٰہی کو پیش کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن پرویز الٰہی کی زندگی کو شدید خطرات ہیں، پنجاب حکومت نیب سے سکیورٹی کے معاملاتِ پر تعاون نہیں کر رہی۔
نیب پراسیکیوٹر نے جسٹس امجد رفیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پنجاب حکومت سے سکیورٹی کے معاملات یقینی بنائیں ہم پرویز الٰہی کو پیش کر دیتے ہیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے سکیورٹی معاملات سے متعلق خط عدالت میں پیش کر دیا۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پولیس اور ہماری بلٹ پروف گاڑی اس وقت کچہ کے علاقے میں آپریشن میں مصروف ہے۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر بولے کہ ساری صورتحال عدالت کے سامنے ہے، سکیورٹی کے معاملات حل نہ ہوئے تو رسک ہے، اگر پھر بھی عدالت کہے گی تو پیش کر دیں مگر ذمہ داری کون لے گا۔
جسٹس امجد رفیق نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ جج کو تو ملزم نہیں بنا دیں گے، جو کچھ اس ملک میں ہو رہا ہے کوئی بعید نہیں کہ جج کو بھی ملزم بنا دیں۔
عدالت نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کئی مرتبہ پرویز الٰہی کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے، حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو نہ کرے ، حکومت کو چھوڑیں آپ پرویز الہٰی کو پیش کریں، پرویز الہٰی کو ایک گھنٹے میں عدالت پیش کریں، اگر پیش نہ کیا گیا تو ڈی جی نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔
بعد ازاں نیب حکام نے سابق وزیراعلیٰ کو عدالت میں پیش کر دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ احتساب عدالت کو بتایا تھا کہ انٹرا کورٹ اپیل خارج ہو گئی تھی؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ میرے علم میں نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کے جواب پر جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ اس کی مکمل انکوائری ہو گی، میں ابھی پرویز الٰہی کو فوری رہا کرنے کا حکم دے رہا ہوں۔