پیوٹن مخالف یوگینی پریگوزن کا طیارہ دھماکے سے اڑایا گیا: امریکی انٹیلیجنس کی رپورٹ

واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس طیارے کے حادثے میں روس کے نجی جنگجو گروپ واگنر کے لیڈر ییوگنی پریگوزن ممکنہ طور پر ہلاک ہوئے ہیں و ہ جان بوجھ کر کئے جانے والے دھماکے کا نتیجہ تھا۔

 

امریکی اور مغربی عہدیداروں میں سےایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا بہت امکان موجود ہے کہ ییوگنی پریگوزن کو نشانہ بنا یا گیا، اور یہ دھماکہ، روسی صدر ولادی میر پوٹن کی جانب سے اپنے مخالفین کو خاموش کرنے کی تاریخ سے مماثلت رکھتا ہے۔

 

امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن کے ترجمان جنرل پیٹ رائیڈر نے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا کہ طیارہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نے ہدف بنا کر گرایا۔ انہوں نے اس بارے میں بھی کچھ کہنے سے انکار کر دیا کہ آیا امریکہ کو یہ شبہ ہے کہ پریگوزن کا طیارہ کسی بم کے پھٹنے یا قتل کی کوشش کے نتیجے میں حادثے کا شکار ہوا۔

 

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ شبہ ظاہر کیا تھا کہ اس طیارہ حادثے کےپیچھے روس کے صدر پیوٹن ہیں۔گوکہ انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ ان کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں، جو ان کے شبے کی تصدیق کرتی ہوں ۔

 

دوسری طرف روسی صدر پوٹن نے طیارے کے حدثے میں ہلاک ہونے والوں کے بارے میں پہلی بار گفتگو کرتے ہوئے ان کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور انہوں نے کہا کہ پریگوزن نے اپنی زندگی میں بہت سنگین غلطیاں کیں اور پھر نتائج بھگتے،  وہ ایک قابل شخص تھے۔

 

واضح رہے کہ واگنر نامی فوجی کمپنی کے بانی پریگوزن اور چھ دیگر مسافر اور عملے کے تین افراد اس نجی جیٹ طیارے پر سوار تھے جو روسی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق بدھ کے روز ماسکو سے پرواز کے تھوڑی ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ امدادی عملے کو دس افراد کی لاشیں ملیں اور روسی میڈیا نے واگنر میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ان کے مطابق پریگوزن ہلاک ہوگئے مگر اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

 

پریگوزن کی ہلاکت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ طیارہ جان بوجھ کر گرایا گیا۔

کریملن کی حامی فئیر رشیانامی پارٹی اور روسی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے سابق چئیرمین سر گئی میرونوو نے ٹیلیگرام چینل پر لکھا کہ پریگوزن کو جان بوجھ کر ہلاک کیا گیا کیونکہ انہوں نے روس، یوکرین اور مغرب میں بہت لوگوں کے ساتھ معاملات خراب کیے۔

 

جرمنی کی وزیرِ خارجہ اینالینا بائیروک نے کہا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ اچانک پوری دنیا نے دیکھا کہ دو ماہ پہلے بغاوت کی کوشش کرنے والا پیوٹن کا مصاحب اچانک آسمان پر جا کر زمین پر گرا دیا جاتا ہے۔

 

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بھی کہا کہ ہمارا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔ سب سمجھتے ہیں ایسا کون کرسکتا ہے۔

 

یاد رہے کہ  رواں سال جون میں ویگنز کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کی کوشش کی تھی۔

deathPlane CrashprigozhinPutinRussia