اسلام آباد:سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر نے کہا کہ نو مئی کو جوکچھ ہوا اس کی مذمت تقریبا سب لوگ کرچکے ہیں۔اس دن ایسی تنصیبات جن کاتعلق فوج سے تھا اس پرحملے ہوئے ۔9 مئی کے دن جو واقعات ہوئے اس کی تفصیل میں جانا چاہتا ہوں کہ آخر یہ کیوں ملک کےلیے خطرناک تھے؟
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ نو مئی کو جوکچھ ہوا اس کی مذمت تقریبا سب لوگ کرچکے ہیں۔اس دن ایسی تنصیبات جن کاتعلق فوج سے تھا اس پرحملے ہوئے ۔ نو مئی کو لوگ زخمی ہوئے ، ان کی جانیں گئیں۔خطرناک بات ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ۔ان واقعات میں جو ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
عمران خان بہت مرتبہ کہہ چکے ہیں اگر پاکستان کی طاقتور فوج نہ ہوتی تو پاکستان کا حال بھی ان ممالک جیسا ہوتا جہاں حالات خراب ہوئے۔اسدعمر نے مزید کہاکہ 10 مئی کو میری گرفتاری ہوئی تب سے میں قید تھا۔ تاہم یہ کہوں گاکہ اس روزجو مناظر دیکھنے کو ملے وہ قابل فکر اور لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے۔ہزاروں کارکن زیر حراست ہیں، اس میں سے اکثریت بے گناہ لوگوں کی ہے۔ بے گناہ کارکنوں کی جلد رہائی ضروری ہے۔میرا تین نسلوں سے فوج سے تعلق ہے اور فوج پر فخر ہے۔
اس وقت ملک میں تمام سٹیک ہولڈرز کے لیے خرابی ہے۔ عدلیہ فیصلے کرتی ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔ کتنی خطرناک صورتحال ہے کہ اس کے فیصلے عملدرآمد نہیں ہوتے۔ ملک کے دوسرے سٹیک ہولڈر فوج جبکہ تیسرے سٹیک ہولڈر پاکستان تحریک انصاف ہے جو اس ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔
جیل میں سوچنے کا بہت وقت تھا ملکی حالات پر بہت غوروخوض کیا۔انہوں نے کہاکہ جیل میں بیٹھ کرتجزیہ کیا کہ ملک کو کہاں لے کر آگئے ہیں۔آج الیکشن ہوں تو پی ڈی ایم بہت تگڑی اپوزیشن بنے گی۔ پی ڈ ی ایم ایک سیاسی حقیقت ہے۔آج الیکشن کرائیں سندھ اور بلوچستان میں پی ڈی ایم کی حکومت بنے گی،کے پی، وفاق اور پنجاب میں پی ٹی آئی جیتے گی۔
چیف جسٹس بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ بات چیت کرکے راستہ نکالیں، اس میں تحریک انصاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس میں اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ میرے لیے اب ذاتی طور پر ممکن نہیں ہے کہ میں قیادت کی ذمہ داریاں نبھاسکوں، اس لیے میں پارٹی میں سیکریٹری جنرل کے عہدے سے مستعفی ہورہا ہوں اور کور کمیٹی کے ممبر کی رکنیت بھی چھوڑ رہا ہوں۔
میں پارٹی عہدے اور کور کمیٹی سے مستعفی ہوتا ہوں۔میں نے صرف پارٹی عہدے سے استعفی دیا ہے ۔پاکستان کے موجودہ حالات پر دوست ممالک کوبھی فکر ہے۔وقت ہے سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسائل کاحل نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صرف پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں۔ اپنی مرضی سے عہدہ چھوڑا ہے۔
واضح رہے کہ اسد عمر کو عدالتی حکم پراڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد عمر کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔