سرینگر: نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے سرینگر میں گروپ20 اجلاس منعقد ہونے سے پہلے ہی کشمیر کوفوجی قلعے میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے لیے مزید مشکلات کا طوفان برپا کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے گھروں پر چھاپے اور دیگر کاروائیوں کا سلسلہ جاری کر دیا ہے، بھارتی فوجیوں نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دو ہزار سے زائد کشمیریوں کو بے جا گرفتار کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں گروپ 20اجلاس کے غیر قانونی اقدام سے قبل حفاظتی اقدامات کے نام پر سخت پابندیوں اور تلاشی کی کارروائیوں نے لوگوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ پرتشدد فوجی کارروائیوں نے کشمیر کی پہلے سے سنگین صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں خواتین اور بچوں کو بھی بدترین ظلم و بربریت کا سامنا ہے۔
75 سالوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کا بدترین سلسلہ اب تک جاری ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی طرف سے 1947 سےلے کر اب تک اڑھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ 23 ہزار خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوچکےہیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں 11 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ زیادتی جبکہ 7ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1989سے اب تک 96 ہزارسے زائد کشمیری شہید، جبکہ 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ 1990 میں ہنڈواڑہ، تینج پورہ اور زکورہ، 1993میں سوپور، لال چوک اور بیجی بہارہ جبکہ 1994 میں کپواڑہ میں قتل عام کے ذریعے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔
6 جنوری 1993 کو سوپور میں 43 کشمیریوں کو شہید، 300دکانوں کو نظر آتش اور 100سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا، 27جنوری 1994کو کپواڑہ میں 27کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔ 06 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد 200 سے زائد لوگوں کو احتجاج کے دوران شہید کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کشمیریوں کے قتل عام کی بارہا مذمت کر چکے ہیں۔ کیا کشمیر میں شرکت ہونے والے جی 20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی پر باز پرس کریں گے؟