آئی جی پنجاب! عمران نیازی ایکسپوزڈ

حالیہ سال، مہینوں اور دنوں میں سر زمین پاکستان نے جو معاشی، سیاسی اور سماجی حالات دیکھے، اس کا ڈراؤنا خواب بھی ہم وطنوں نے نہیں دیکھا ہو گا۔ 2011 کے بعد اور 2014 کے دھرنے سے آگے اب تک وطن عزیز کی معاشرت کو زندہ درگور کر دیا گیا۔ جھوٹ، ڈھٹائی، آئین شکنی، قانون شکنی، زبان درازی، بد زبانی، الزام تراشی، تہمت طرازی، مذہب فروشی نے تبدیلی، آزادی، انصاف اور سیاست کے نام پر حدیں عبور کرنا تو چھوٹا لفظ ہے، حالات کے اظہار کے لیے الفاظ ہی چھین لیے۔ عمران درازی، عمران دانی، عمران داری، عمران بازی نے شرم و حیا قصہ پارینہ بنا دیا۔ ایک عام کیا اچھے بھلے آدمی کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری ہو جائیں تو پولیس، عدالت اور متعلقہ اداروں کی پھرتیاں دیدنی ہوا کرتی ہیں۔ آتے ہیں موضوع کی طرف عمران احمد نیازی کے ایک عدالت نے وارنٹ جاری کیے۔ ہائی کورٹ لاہور نے متعدد مواقع دیئے، المختصر آپ لکھنا شروع کریں تو پوری تفصیل نہیں لکھ سکتے نہ یاد رہتی جس طرح اعلیٰ عدلیہ نے عمران نیازی کو ریلیف دیا ہے کسی کو دیا نہ آئندہ دیں گی۔ سیاسی مخالفین کو چور ڈاکو کرپٹ کہنا موصوف کا تکیہ کلام ہے۔ ستم یہ ہے کہ ڈاکو، چور، جواری سب کے سب بدعنوان تھے جو ان کو اپنی جماعت میں جمع کر لیا۔ جھوٹ کو اپنا ماٹو بنایا اور جھوٹ کا کاروبار روانی اور فراوانی سے چلا۔ اگلے دن ایک عورت کا کلپ دیکھ رہا تھا، اس کی مریم نواز کے متعلق بکواس سن کر مجھے گھن آنے لگی کہ یہ عورت کہاں اور عورت کا مقام کہاں۔ وہ بک رہی تھی کہ شاید طوائفیں معصوم دکھائی دیں۔ بہرحال! عمران نیازی کو گرفتار کرنے کے لیے اسلام آباد پولیس دو دن آئی۔ ایک دن صبح سے شام تک لاہور پولیس نے کمال درجے کی حکمت عملی اپنائی کہ عمران نیازی کے سارے پروگرام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ لاشوں کے منتظر نیازی کو کوئی لاش نہ ملی۔ پولیس نے اپنا خون بہا کر ملک کو انارکی سے بچایا۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور یقینا ستائش کے مستحق ہیں جنہوں نے کمال مہارت سے حکمت عملی اپنائی اور انسانی جانوں کے زیاں کے المیے کو ٹال دیا۔ ایک طرف غیر مسلح پولیس ڈنڈے، ہیلمٹ اور ماسک دوسری طرف پیشہ ور دہشت گرد ایم پی اے ایم این اے کے ٹکٹ کے خواہشمندوں کے ڈنڈا بردار اجرتی قاتل طرز کے لوگ، جرائم پیشہ۔ مقبول تجزیہ
نگاروں، وزیر اطلاعات اور آئی جی صاحب کی پریس کانفرنس کے مطابق کے پی کے، گلگت بلتستان، دور دراز علاقوں سے بلائے گئے پیشہ ور لوگ جو غلیلوں، لوہے، گولوں، اینٹوں، آتشیں اسلحہ سے مسلح، پیٹرول بموں کے ماہر، جلسے جلوسوں اور شیلنگ سے بچاؤ کے تربیت یافتہ لوگ تھے۔ میں نے اپنی وکالت کے شروع میں فوجداری وکالت کی اتنے اجرتی قاتل دیکھے کہ کچہری میں پھرنے والے اجنبی اجرتی قاتل ہی دکھائی دینے لگے اور حیرت کی بات ہے کہ وہ ہوتے بھی اجرتی قاتل تھے۔ یہ کھیپ ضیا الحق کے دور میں عام تھی۔ مارشل لاؤں کا دور ان کی افزائش کے لیے بہترین ہوتا ہے۔ بہرحال پیٹرول بموں کی جو تاریخ مجھے یاد ہے، تقریباً 35 سال پہلے کراچی میں پٹھانوں، بہاریوں اور دیگر قومیتوں کی لڑائیاں ہوا کرتی تھیں۔ بہاریوں نے پیٹرول بموں کا استعمال کیا جس سے پٹھانوں کا ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ جرم کی دنیا کا یہ حربہ ٹی وی پر زمان پارک میں جمع لوگوں کے اظہار میں نظر آیا۔ یہ سب چہرے آپ کو افغان وار میں نظر آنے والے چہروں سے مماثلت پاتے دکھائی دیں گے۔ آپ تمام ویڈیوز دیکھ لیں آپ کو پی ٹی آئی کے برگر اور برفیاں نظر نہیں آئیں گی۔ قیادت میں چند لوگ عورتیں اور مرد ضرور تھے لیکن وہ فوٹو سیشن کے لیے تھے۔ عمران نیازی جن کو بقول ان کے جب وہ ٹیم میں آئے تو کوچ نے کہا ”دھلی ہوئی مولی کہاں سے آئی ہے“۔ اب نیازی صاحب جب ماسک میں بلوائیوں کو شاباش دینے آئے تو بوڑھی مولی دکھائی دیئے۔ مریم نواز نے جو ان کو گدھ قرار دیا کچھ غلط بھی نہیں۔ انہوں نے امریکہ کی خوشنودی کی کوشش بھی کی جس کو بلاول بھٹو کے بیان کہ عمران نیازی اپنے آپ کو آئین اور قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں کہہ کر عمران نیازی کے پروپیگنڈا کے اثر کو زائل کیا۔ اگر عمران گرفتار ہوتے تو ایک لمحے میں ضمانت ہو جانا تھی۔ اس میں حکومت کی مزید بدنامی ہوتی۔ عدالتوں نے بھی عمران کی گرفتاری بچائی مگر وارنٹ معطل نہ کیا۔ عمران نیازی کو پی ڈی ایم ایکسپوز نہ کر پایا دو دن میں ڈاکٹر عثمان انور آئی جی پنجاب کی حکمت عملی نے ایکسپوز کر دیا۔ میں سہیل وڑائچ کے تجزیے سے متفق نہیں ہوں کہ انتخابات جیتنے کا ہدف عمران حاصل کر چکے حتیٰ کہ واک اوور کی بات کر گئے۔ حالانکہ حکومت پنجاب جن میں وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر اطلاعات عامر میر اور آئی جی پنجاب جناب ڈاکٹر عثمان انور نے عمران کو بُری طرح ایکسپوز کر دیا کہ یہ کوئی انصاف، آئین کی بالا دستی نہیں چاہتے۔ یہ سیاست دان بھی نہیں ہیں ایک جتھے کے گرو ہیں۔ دہشت، وحشت، جھوٹ، الزام، جھوٹے دعوے ان کا طرہ امتیاز ہے۔ ایک تجزیہ کار نے کہا کہ Stupidity کی حد تک بہادر ہیں بالکل غلط بلکہ Stupidity کی حد تک بزدل ہیں۔ ایک دن کی گرفتاری سے بچنے کے لیے ملک و قوم کو داؤ پر لگا دیا۔ یہ ان کی حب الوطنی پر بھی سوالیہ نشان ہے جب پہلے گرفتار ہوئے تھے 5 ویں دن سادہ کاغذ پر دستخط کر کے، کہ جو مرضی لکھ لیں، جان چھڑا کر بھاگے تھے۔ جب اپنے دور میں بے گناہوں پر جھوٹے مقدمے بنواتے تھے جب مریم نواز کو بوڑھے بیمار قیدی نوازشریف کی آنکھوں کے سامنے جیل میں گرفتار کرایا، جب بوڑھی فریال تالپور بیمار کو ہسپتال سے اٹھوا کر جیل میں ڈلوایا، جب بوڑھے صدر زرداری کو جیل میں ڈالا۔ جب سعد رفیق بلکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی پوری قیادت شہبازشریف حمزہ سمیت سخت جیل میں بے گناہ ڈالے گئے تو قانون کمزور کے ساتھ تھا یا طاقتور کے ساتھ۔ جب امریکہ میں لڑکا بن کر بات کی کہ پاکستان جا کر نوازشریف کا اے سی اتروا دوں گا۔ غرض کہ جب یہ الزام لگاتے ہیں، دشنام طرازی کرتے ہیں تو 17 سال کے لڑکے بن جاتے ہیں، جب بیاہ کھڑکاتے ہیں تو 17 سال کے بن جاتے ہیں جب گرفتاری کا وقت آتا ہے تو 71 سال سے اوپر کے بن جاتے ہیں۔ واحد سیاست دان ہے جس کا نظریہ صرف اقتدار ہے ہر قیمت پر اقتدار۔ اگر ان کو کبھی کسی طرح اقتدار پر مسلط کیا گیا تو امریکی دوستی اور چین دشمنی کی شرط پر دلایا جائے گا۔ یہود و قادیان پروری کی شرط پر مسلط کیا جائے گا، ڈاکٹر اسرار احمد اور حکیم سعید صاحب یاد آنے لگے۔ تھینک یو ڈاکٹر عثمان انور، ٹھینک یو وزیراعلیٰ محسن نقوی صاحب، تھینک یو وزیر اطلاعات عامر میر، تھینک یو مریم نواز اور بلاول بھٹو آپ نے عمران نیازی کو ایکسپوز کیا کہ یہ بزدل، خود غرض اور آئین و قانون شکن ہی نہیں عدالتوں کی تحقیر بھی کرتے ہیں۔ محسن کش ہی نہیں اداروں اور ملک دشمن بھی ہیں۔ انہوں نے ایکسپوز کیا کہ عمران کو آنے والی کسی طرف سے گرفت کے خوف نے اس ادارے کے خلاف پہلے ہی الزام تراشی شروع کر دیتے ہیں۔ تھینک یو ڈاکٹر عثمان انور آئی جی صاحب آپ نے ایک ہی دن میں ایکسپوز کر دیا۔