لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی غیر قانونی قرار دیدی

لاہور: عدالت عالیہ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ٹیرف کی انڈسٹریل سے کمرشل میں تبدیلی کو غیر قانونی قرار دیدیا، اور عدالت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ہدایت کی کہ گھریلو صارفین کی سکت سے زیادہ ٹیرف وصول نہ کئے جائیں۔ 
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف درخواستوں پر 81 صفحات کا فیصلہ دیا۔ عدالت نے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی دینے کی ہدایت کی۔ 
عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، انڈسٹریل سے کمرشل صارفین کیلئے ٹیرف کی تبدیلی نیپرا ایکٹ کی دفعہ 3 کے مطابق نہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے چارجز سے متعلق صارف کو ماہانہ بنیادوں پر آگاہ کیا جائے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 7 یوم سے آگے نہیں جانی چاہیے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ بھی دی گئی مدت سے آگے نہیں جانی چاہیے جبکہ نیپرا کو حکم دیا کہ انڈسٹریل سے کمرشل بننے والے صارفین کا موقف سنے بغیر ٹیرف میں یکطرفہ اضافہ نہ کیا جائے۔ 
عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ غیر معمولی ٹیکس نہ مانگیں جائیں جن کا بجلی کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں، وفاقی حکومت سولر، ہائیڈل، نیوکلیئر اور ہوا سے بجلی بنانے کے طریقے تلاش کرے۔ 
عدالت نے فیصلے میں تحریر کیا کہ منافع میں اضافہ قیمت کی بجائے پرفارمنس بڑھا کر بھی کیا جا سکتا ہے، مختلف ٹیکسوں کا نفاذ صارف کا معاشی گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔