ایران میں مظاہرین کے خلاف کارروائیاں ناقابل قبول ہیں: یورپی یونین

 

ویانا: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے ایران میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کو”غیرمنصفانہ”اور”ناقابل قبول” قراردیا ہے جبکہ تہران حکومت نے ملک میں بدامنی کے خلاف کوئی بھی رورعایت نہ برتنے کاعزم کیا ہے۔

 

یورپی یونین کی جانب سے اتوارکوجاری کردہ ایک بیان میں بوریل نے کہا:’’یورپی تنظیم اور اس کے رکن ممالک کے لیے،غیرمتشدد مظاہرین کے خلاف طاقت کا وسیع پیمانے پراورغیرمتناسب استعمال غیر منصفانہ اور بالکل ناقابل قبول ہے‘‘۔

 

ایران میں 16ستمبر کو نامناسب سرپوش اوڑھنے کی پاداش میں 22 سالہ مہسا امینی کی مذہبی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے بعد سے پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔امینی کو13 ستمبر کواخلاقی پولیس المعروف مذہبی پولیس نے دارالحکومت تہران میں مبیّنہ طور پرملک میں نافذالعمل لباس کے سخت ضابطۂ اخلاق پرعمل نہ کرنے پرگرفتار کیا تھا۔

 

اس کے تین روزبعد ایک اسپتال میں ان کی پُراسرارحالات میں موت واقع ہوگئی تھی۔ان کی ہلاکت کے واقعے کے ردعمل میں ایران کے مختلف شہروں میں رات کے وقت احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

 

ان احتجاجی ریلیوں پر سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں چالیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور سینکڑوں کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔مہلوکین اور زخمیوں میں زیادہ ترمظاہرین ہیں لیکن ان میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔بعض آزاد ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اورمظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں پچاس سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔