لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست، پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز عدالت پہنچ گئے

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جاری ہے اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور وزیراعلیٰ پنجاب عدالت پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری اور امتیاز صدیقی کی جانب سے آج سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ درخواست کے فیصلے تک وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب روکنے کا حکم دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل تین رکنی بینچ پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کر رہا ہے جس کے آغاز پر لاہور سے پی ٹی آئی کے وکیل امتیاز صدیقی ویڈیو لنک پر پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اور وزیراعلیٰ پنجاب کو 4 بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا تھا تاہم دونوں کے عدالت پہنچنے پر سماعت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے تھے کہ اگر وہ آ جاتے ہیں تو دونوں کو سننے کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ یہ انا کا نہیں ملک کا مسئلہ ہے۔
قبل ازیں سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے پنجاب میں دوبارہ انتخابی عمل کیلئے 7 دن کا وقت طلب کیا جس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں وقت کے حوالے سے آپ کی پریشانی سمجھ آ گئی ہے اور مناسب وقت زیادہ سے زیادہ 36 گھنٹے ہو سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 اپریل کو وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوا جس میں ایوان میں لڑائی ہوئی اور لڑائی جھگڑے کے بعد پولیس کو ایوان میں طلب کیا گیا۔ بابر اعوان نے وزیراعلیٰ کے دوبارہ الیکشن کیلئے وقت طلب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ذہن میں 10 دن کا وقت تھا لیکن 7 دن کا عدالت سے وقت مانگا ہے۔ مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن بھی 7دن تک ہو جائے گا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ملک کے کسی بھی حصے سے 24 گھنٹے میں لاہور پہنچا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ بظاہرآپ کے حق میں ہوا ہے، آپ بتائیں کہ آپ کے حق میں فیصلہ ہوا یا نہیں؟ آپ اپنی درخواست کی بنیاد بتائیں۔ درخواست تو یہ ہے کہ کچھ اراکین حج پر،کچھ شادی بیاہ پر گئے ہیں، انہیں آنے دیں، سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت کیوں کرے؟ کیا پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ مزید وقت دیا جائے؟ کس اصول کے تحت ہم لاہورہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کریں؟ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں اختلافی نوٹ میں ووٹنگ کی تاریخ کل کی ہے، کیا آپ کل ووٹنگ پر تیار ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی وجہ سے وزیراعلیٰ عہدہ سنبھالنے کے قابل نہیں ہے تو پھر کون انتظام دیکھے گا؟ ہائیکورٹ چاہتا ہے کہ صوبے میں حکومت قائم رہے، کیا پنجاب میں قائم مقام وزیراعلیٰ والا فارمولا اپلائی ہوسکتا ہے؟ یہ نہیں ہوسکتا کہ سابق وزیراعلیٰ بحال ہوں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ اتفاق نہیں کرتا کہ کوئی ممبرموجود نہیں تو انتظارکرکے ووٹنگ کرائی جائے، ممبران جو موجود ہوتے ہیں اسمبلی ہال میں ہوں یا چیمبرز میں،ان کے ووٹ شمار ہوتے ہیں، آپ صرف بتائیں کہ ووٹنگ کیلئے کم وقت دینے کی درخواست پرکیا دلیل ہے؟
جسٹس اعجاز الحسن نے مزید کہا کہ ملک کے اندر موجود ارکان ایک دن میں پہنچ سکتے ہیں، آپ کے منحرف اراکین کے ووٹ پہلے ہی نکل چکے ہیں، پی ٹی آئی کے اراکین کو لاہور پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا؟ آپ چاہتے ہیں کہ 7 دن کیلئے پنجاب بغیر وزیراعلیٰ کے رہے؟ موجودہ وزیراعلیٰ کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کا انتخاب ہی درست نہیں ہوا، اگر وزیراعلیٰ نہ ہوتو کون صوبے کا انتظام سنبھالتا ہے؟
جسٹس اعجاز نے مزید ریمارکس دئیے کہ 25 ممبران نکال دیں تو پی ٹی آئی کے کتنے ممبران اسمبلی ہیں؟ وزیراعلیٰ کے پاس186 ووٹ نہیں تو فی الحال برقرار رہنا مشکل ہے، وزیراعلیٰ بیمار ہوجائے یا باہر جائے تو کون صوبہ چلاتا ہے؟
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو آج صبح سپریم کورٹ میں درخواست کے ذریعے چیلنج کیا تھا اور درخواست میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی ، حمزہ شہباز اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
اپیل میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے، عدالت نے مختصر نوٹس پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا تاہم شارٹ نوٹس پر اجلاس بلانے سے ریلیف کے بجائے ہمارا نقصان ہوگا۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ غیر قانونی ہے، فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے اور تبدیل کرکے اجلاس بلانے کا مناسب وقت دیا جائے تاکہ ہمارے ارکان اجلاس میں شریک ہو سکیں۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں اپیل کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کرکے انہیں عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ صاف شفاف الیکشن ہو سکیں۔
عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کئے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے غیر قانونی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے کیونکہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کئی ابہام ہیں، حمزہ شہباز کو وزرات اعلیٰ سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔
فیصل چوہدری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے حقوق سلب کئے گئے ہیں، اگر وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرانا ہے تو مناسب وقت دیا جائے۔ تحریک انصاف کے کچھ ارکان عمرے کی ادائیگی کیلئے گئے ہوئے ہیں۔