پنجاب اسمبلی کا اجلاس افرا تفری کا شکار، ڈپٹی اسپیکر پر تشدد

لاہور: حمزہ شہباز یا پرویز الٰہی،  پنجاب کا نیا وزیراعلیٰ کون ہو گا؟  پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی افرا تفری کا شکار ہو گیا، حکومتی اراکین نے ڈپٹی سپیکر پر دھاوا بول دیا اور تھپڑ ، مکے برسا دئیے جبکہ لوٹے بھی دے مارے ۔

 

 

تفصیلات کے مطابق  ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت اجلاس 11 بجے شروع ہونا تھا تاہم ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا مگر ساتھ ہی افرا تفری کا شکار ہو گیا۔ حکومتی اراکین  کی جانب سے  ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کا گھیراؤ کر کے تشدد, تھپڑ برسا دئیے اور بال نوچے گئے  جبکہ ان پر لوٹا  بھی پھینک دیا ، صورتحال بگڑنے پر  اسمبلی سیکورٹی کو طلب کیا گیا جو بمشکل ڈپٹی سپیکر کو ہال سے باہر نکال کر لے گئی۔  اسمبلی میں موجود حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے شور شرابے کا سلسلہ بھی جاری ہے، حکومت کے اراکین نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگا تے ہوئے  اسمبلی میں لوٹے اچھال دئیے،  اسپیکر ڈیسک پر بھی لوٹا رکھ دیا۔

 

بعد ازاں پولیس صورتحال پر قابو پانے کے لیے اسمبلی ہال میں داخل ہوئی اور پنجاب اسمبلی کو گھیرے میں لے لیا۔ آئی جی پنجاب پولیس راؤ سردار بھی اسمبلی پہنچ گئے۔

دوسری جانب وزارت اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ پولیس اسمبلی میں کیسے داخل ہو گئی؟ ملکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، آئی جی پنجاب اس کے ذمہ دار ہیں، انہیں گھر اسمبلی میں جائے اور ذمہ دار ٹھہرایا جائے. انہوں نے کہا کہ  آئی جی کو ایک ماہ کیلئے  جیل بھیج دونگا ۔

 

دوسری جانب ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے کہا کہ پرویز الٰہی صاحب یہ آپ کا گجرات نہیں ہے جہاں غنڈہ گردی چلے گی، یہ پنجاب اسمبلی ہے تمام کارروائی آئین و قانون کے مطابق ہو گی۔

 

خیال رہے کہ آج پنجاب اجلا س کے موقع  پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے  اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا۔ صورتحال خراب ہونے پر اینٹی رائٹ فورس کو بھی تیار رہنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔

 

واضح رہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے چوہدری پرویز الٰہی  ق لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے متفقہ امیدوار ہیں جبکہ ان کے مدِمقابل حمزہ شہباز مسلم لیگ ن اور دیگر اتحادی جماعتوں کے امیدوار ہیں،  دونوں ہی جانب سے اپنی اپنی جیت کیلئے دعوے کیے جارہے ہیں ۔  حمزہ شہباز کا دعوی ہے کہ انہیں 200 سے زائد ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے جبکہ چوہدری پرویز الٰہی 189 اراکین کی حمایت رکھنے کی دعویٰ کر رہے ہیں۔پنجاب اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 371 ہے اور وزیر اعلیٰ بننے کے لیے 186 ووٹ درکار ہیں۔