اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کی نوید سناتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کا ذکر پوری دنیا میں ہو رہا ہے لیکن حکومت پاکستان عوام کو ریلیف دینے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز اور لیوی میں کمی کی ہے اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی 45 سے 50 روپے فی کلو کی کمی کر رہے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ عالمگیر موذی وباءکورونا وائرس کے ابتدائی دنوں میں ایک دم سے پوری دنیا بند ہوئی جس کے باعث اشیاءکی طلب میں کمی اور سپلائی زیادہ ہو گئی اور یوں قیمتیں تیزی سے نیچے آئیں۔ دنیا میں بندشیں لگیں اور معیشتیں بیٹھ گئیں اور اس وجہ سے اشیائے ضروریہ کی ترسیل کا نظام متاثر ہوا مگر پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاﺅن کی پالیسی کو اپنایا جسے دنیا نے بھی سراہا اور ہم نے سب سے پہلے ضروری صنعتوں کو کھولا تاکہ لوگوں کو روزگار میسر آ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی بندشوں کے باعث ضروری اشیاءکی پیداوار اور ترسیل کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا اور پھر جیسے جیسے دنیا معمول کی جانب واپس آئی تو ہمیں دنیا میں اشیاءکی قلت نظر آنا شروع ہو گئی۔ اس وقت پوری دنیا میں مہنگائی کا ذکر ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے وزیراعظم نے ٹیکسز میں کمی کی۔ گزشتہ سال نومبر سے اب تک یعنی 12 مہینوں کے دوران دنیا میں کروڈ آئل کی قیمت میں 81.55 فیصد اضافہ ہوا لیکن پاکستان میں اسی عرصے میں صرف 17.55 فیصد اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 ماہ کے دوران دنیا بھر میں گیس اور ایل این جی کی قیمتوں میں 135 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں تین چوتھائی گیس کی پیدار ہے جس کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ ایل این جی کی قیمت میں 64 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جس کا مختلف سیکٹرز پر اثر پڑا، اور اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں گیس کی قیمت میں اوسطاً اضافہ صرف 16 فیصد ہوا ۔ اسی طرح عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں 48 فیصد اضافہ ہوا اور پاکستان میں 38 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چینی قیمتوں میں عالمی منڈی میں 53 فیصد جبکہ پاکستان میں 15 فیصد اضافہ اضافہ ہوا، عالمی منڈی میں یوریا کھاد کی قیمت میں 67 فیصد ہوا اور پاکستان میں صرف 28 فیصد اضافہ ہوا۔
اسد عمر نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر عالمی سطح پر ہونے والے اضافے اور پاکستان میں ہونے والے اضافے کا موازنہ دیکھیں تو دنیا کی نسبت پاکستان میں کم مہنگائی ہوئی ہے۔ اگر ہم بھارت اور پاکستان میں آٹا، دالیں، خوردنی تیل، پیاز، مونگ کی دال، ٹماٹر اور چینی کی قیمت دیکھیں تو بھارت میں قیمتیں پاکستان کی نسبت زیادہ ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ دنیا میں پیٹرولیم بھر کیساتھ ساتھ پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس ریونیو کا بہت بڑا حصہ ہوتا ہے، ہمارے ہاں گزشتہ سال نومبر میں جی ایس ٹی 17 فیصد تھا اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) 30 روپے فی لیٹر تھی اور جیسے جیسے عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھیں، وزیراعظم نے اوگرا کی سمری تقریباً ہر دفعہ مسترد کر کے تجویز کے برعکس ریلیف دینے کیلئے ٹیکس میں کمی کی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی صورتحال یہ ہے کہ پیٹرول پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کم ہو کر صرف 6.8 فیصد رہ گیا ہے اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی فی لیٹر 30 روپے سے کم ہو کر 5.62 روپے رہ گئی ہے۔ اسی طرح ڈیزل پر عائد سیلز ٹیکس 17 فیصد تھا جو صرف 10.3 فیصد رہ گیا ہے جبکہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 30 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 5.14 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے۔ البتہ کسٹمز ڈیوٹی میں ردوبدل کرتے ہوئے کچھ اضافہ کیا گیا تھا جو اس وقت پیٹرول پر ساڑھے سات روپے اضافے کیساتھ 9 روپے 27 پیسے جبکہ ڈیزل پر ساڑھے تین روپے اضافہ کیساتھ 8.81 روپے ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ مہنگائی کا زیادہ تر بوجھ خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ہے جن میں ریلیف دینے کیلئے ٹیکسز میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خوردنی تیل پر عائد سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے ساڑھے آٹھ فیصد پر لایا جا رہا ہے جبکہ 2 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی بالکل ختم کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ 10 ہزار روپے فی ٹن پر عائد کسٹم ڈیوٹی کو نصف کر کے پانچ ہزار فی ٹن پر لایا جا رہا ہے اور وزارت خزانہ کے مطابق ان اقدامات سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں تقریباً 45 سے 50 روپے فی لیٹر کمی ہو گی اور جلد ہی اس پر عملدرآمد بھی شروع ہو جائے گا۔