گو یہ با ت روزِ روشن کی طر ح عیا ں ہے کہ نہ تو مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور نہ ہی یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے،مگر بھارت ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے پر مسلسل قابض ہے۔ کشمیر، جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزاد اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری اصول کے مطابق کیا جانا چاہیے، وہا ں بھارت خود دہشت گردی کا اصل مجرم اور مالی معاون ہے۔ ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی رکن اور خاتون سفارت کار صائمہ سلیم نے جنرل اسمبلی میں بھارتی بیان پر جوابی ردّ عمل دیتے ہوئے کیا۔اس سے پہلے بھا رت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا۔ جب نریندر مودی یہ کہہ رہے تھے تو وہ دنیا کو یہ بھی بتاتے کہ جس دہشت گردی کا سلسلہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں شروع کر رکھا ہے اس پر کیا انہیں ندامت محسوس نہیں ہوتی۔ لاکھوں افراد کو ان کے گھروں میں قید کردیا گیا ہے۔ آٹھ سو دن ہونے والے ہیں وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی صورت حال ہے۔ لیکن نریندر مودی کو وہاں ہونے والی دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ چونکہ وہ خود کر رہے ہیں، جو دہشت گردی انہوں نے گجرات میں کی تھی شاید وہ بھی کسی کے لیے خوف کا باعث نہیں ہے۔ کتنی آسانی سے بھول گئے کہ ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے۔بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں شدت آرہی ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ڈوزیئر میں متعدد واقعات اور مظالم کی تفصیلات تھیں جن میں ماورائے عدالت قتل، صوابدیدی گرفتاریاں، تشد دکے واقعات، پیلٹ گن سے زخمی اور عصمت دری اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو نے کے وا قعا ت شا مل تھے۔ بھارت نے جھوٹے فلیگ آپریشن کیے اور بے گناہ لوگوں کو اس میں پھنسانے کے واقعات دنیا کے سامنے پیش کیے گئے۔ مودی پاکستان کے اس ڈوزیئر کا جواب دے، دنیا کو بتائے کہ کیا پاکستان نے ثبوت اور شواہد کے بغیر بات کی ہے۔ اس ڈوزیئر میں بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ استعمال کی بات بھی اُجاگر کی گئی۔ اس نے نشان دہی کی کہ آئی او ایف کے ہاتھوں 37 کشمیریوں کی لاشیں مکمل طور
پر پہچان سے باہر ہیں۔ ڈوزیئر میں جلی ہوئی لاشوں کی تصاویر دکھائی گئیں اور نشاندہی کی گئی کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ”کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن“ کی مکمل خلاف ورزی ہے اور کہا کہ اس کے لیے ”غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات“ کی ضرورت ہے۔ دستاویز میں 8.652 نشان زدہ اجتماعی قبروں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جن کی شناخت مقبوضہ کشمیر کے چھ اضلاع کے 89 دیہات میں کی گئی ہے۔ جب مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیاجانا چاہیے تو یہ ایک مذاق کی طرح محسوس ہوا۔
ا صل حقیقت یہ ہے کہ بھا رت دہشت گردوں کی مالی اعانت کے لیے حوالہ رقم استعمال کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو منی لانڈرنگ اور مالی جرائم کے سلسلے میں ”پرائمری تشویش کے دائرہ اختیار“ کے درجے میں شمار کرتا ہے۔ 2020ء میں امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ بھارت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت بارے قوانین پر عمل کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ اس ضمن میں موجودہ پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ نے ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی اور اسّی کی دہائی کے دوران سری لنکن حکومت کے خلاف تامل ٹائیگرز کی حمایت بھی کرچکی ہے۔ ”را“ کی سب کارروائیوں کو بھارتی حکومت کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل رہی ہے۔بھارت کی پاکستان دشمنوں کی سرپرستی اور پاکستان میں بدامنی و دہشت گردی کی کارروائیوں کی بھرپور انداز میں حمایت اور معاونت یہ ثابت کرتی ہے کہ بھارت خطے میں نا صرف دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے بلکہ پاکستان میں دشمنی اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے عالمی قوانین بھی خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان ہزاروں دہشت گرد حملوں، ہزاروں قیمتی جانوں کے نقصان اور اربوں ڈالر کے بھاری نقصان کے باوجود ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے آگے بڑھ رہا ہے۔ 2001ء کے بعد سے پاکستان کو 19000 سے زائد دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 83000 ہلاکتوں اور 126 ارب امریکی ڈالر سے زائد نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی طرف سے جاری بھارتی دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر کے مطابق پاکستان کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لیے بھارت اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں کی سرپرستی اور مالی معاونت بھارت ہی کر رہاہے۔ افغان سرزمین پر چھیاسٹھ جبکہ ایسے اکیس کیمپ ہندوستان میں موجود ہیں۔ ہندوستان ہی ٹی ٹی پی کا سرپرست اور کفیل ہے اور وہ ہی اس کے الگ الگ گروہوں پر کنٹرول رکھتا ہے۔ پاکستان نے دہشت گرد اور کالعدم جماعتوں جماعت الاحرار اور حزب الاحرار پر پابندی عائد کی جب کہ بھارت نے گزشتہ برس اگست میں ان دونوں جماعتوں کویکجا کرنے کے لیے کام کیا۔ ان دونوں جماعتوں کے بیس کیمپ افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں موجود ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بھارت ٹی ٹی پی کی مالی اعانت اور استحکام کے ذریعے خصوصی طور پر یو این ایس سی کی بین الاقوامی قرارداد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔ ثابت ہو چکا ہے کہ اس وقت پاکستان میں جاری دہشت گردی کے ڈانڈے بھارت سے ہی ملتے ہیں۔ بھارت ایک ایسا ملک ہے دہشت گردی جس کے خمیر او رضمیر میں شامل ہے۔تا ہم جب تک دنیا کے مما لک بھارت کی مذ مو م حر کتو ں کا نو ٹس نہیں لیتے، یہ سب کچھ یو ں ہی چلتا رہے گا۔ لہٰذا کسی نہ کسی کو تو دنیا کے نو ٹس میں یہ سب لا نا پڑے گا۔ منطقی طو ر پر اس کی ذ مہ داری ہما ری حکو مت پہ عا ئد ہو تی ہے۔