ممبئی :بھارت میں ہندو اور مسلمان خواتین اپنے شوہر بچانے کے لئے گردہ بدل بہنیں بن گئیں ۔سشما اور سلطانہ اپنے شوہروں کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہیں ۔
آپ نے دوپٹہ بدل بہنوں کا ذکر تو سنا ہوگا لیکن بھارت میں ایک آپریشن نے ہندو اور مسلم خواتین کو آپس میں” گردہ بدل” بہنیں بنا دیا ۔
تفصیلات کے مطابق سشما اونیال اورسلطانہ علی بھارتی ریاست اترکھنڈ کے مرکزی شہر دہرہ دھون میں اپنے ہندو اور مسلمان گھرانوں میں زندگی بسر کررہی تھیں ۔ دونوں خواتین کی مشترک بات صرف یہ تھی کہ ان کو اپنے اپنے شوہروں کے لئے گردوں کے ڈونرز کی تلاش تھی ۔ 51 سالہ ویکاس اونیال اور 52 سالہ اشرف علی سال 2019 سے گردو ں کے مرض میں مبتلا تھے اور دونوں ہی ڈونرز کے رحم وکرم پر تھے ۔
سشما اور سلطانہ دونوں نے اپنے شوہر وں کی زندگی بچانے کے لئے گردوں کے ڈونرز کے لئے الگ الگ درخواستیں جمع کرائی تھیں کیونکہ دونوں ہی طبی وجوہات اور عدم مطابقت کی بنا پر اپنے شوہروں کو اپنا گردہ نہیں دے سکتی تھیں ۔ رواں سال جنوری میں ویکاس اور اشرف علی کے مشترکہ معالج ڈاکٹر شہباز نے دونوں مریضوں کی فائل دیکھتے ہوئے ایک اہم فیصلہ کیا ۔
ماہر امراض گردہ ڈاکٹر شہباز نے بتایا کہ دونوں کے کیس سٹڈی کے دوران مجھے پتہ چلا کہ سلطانہ کا بلڈگروپ اے ہے اور وہ سشما کے شوہر ویکاس سے میچ کرتا ہے ۔ جبکہ سشما کا بلڈگروپ اشرف علی سے میچ کرتا ہے ۔ جس کے بعد میں نے دونوں خاندانوں سے رابطہ کرکے ان کو ہسپتال میں بلا لیا ۔
ڈاکٹر شہباز احمد نے دونوں خاندانوں کو مشورہ دیا کہ سُشما اور سلطانہ ایک دوسرے کے شوہروں کو گردہ عطیہ کر دیں لیکن اس کے لئے دونوں خاندان گردے کی پیوندکاری کے لیے اپنے مذہبی اختلافات کو ایک طرف رکھ دیں ۔
ڈاکٹر شہباز کی مشاورت کے بعد ہندو اور مسلمان خاندانوں کے افراد نے آپس میں ملاقات کی اور کچھ باہمی تبادلہ خیال کے بعد سشما اور سلطانہ نے گردے ڈونیٹ کرنے پر رضا مندی ظاہر کرد ی۔
گردوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر شہباز نے سشما اور سلطانہ کے ٹیسٹ کروانے کے لئے دے دیئے جن سے پتہ چلا کہ دونوں ہی ویکاس اور اشرف علی کو گردے ڈونیٹ کرسکتی ہیں ۔
کچھ ماہ بعد گردوں کی پیوندکاری کی تاریخ تو آئی لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا۔تاہم 4 ستمبر کو گردوں کی یہ سرجری بالآخر انجام پاگئی اس آپریشن میں دس گھنٹے سے زائد کا وقت لگا ۔
ڈاکٹر شہباز نے میڈیا کو بتایا کہ گردے کی سرجری سے دونوں مریض تو ٹھیک ہوگئے ہیں لیکن اس آپریشن سے دونوں خواتین آپس میں دوپٹہ بدل بہنوں کی طرح گردہ بدل بہنیں بھی بن گئی ہیں ۔
یاد رہے کہ انڈیا کے انسانی اعضا کی پیوندکاری ایکٹ 2011 کے تحت اعضا کے تبادلے کی اس صورت میں اجازت ہوتی ہے جب قریبی رشتہ دار عضو حاصل کرنے والے کے ساتھ طبی طور پر ناموافق ہو۔
اس صورتحال میں قانون کی طرف سے اجازت ہوتی ہے کہ خون کے رشتوں کے علاوہ بھی لوگ خود سے طبی موافقت رکھنے والے افراد کو اعضا عطیہ کر سکتے ہیں۔
اس وقت بھارت میں بیس لاکھ افراد گردے کی پیوندکاری کے منتظر ہیں لیکن ملک میں یہ طلب پوری نہیں ہو رہی۔ قانونی طریقے سے کیے جانے والے عطیوں سے صرف تین سے پانچ فیصد ضرورت پوری ہورہی ہے۔ٹرانسپلانٹ کے عمل میں ایک شخص پر آٹھ ہزار ڈالر تک کا خرچہ آتا ہے اور اس کو مکمل کرنے میں 10 سے 15 دن لگتے ہیں۔