جان سے پیارا یہ اپنا وطن

بچوں کو پاکستانی پر چموں اور قومی ہیروز کی تصاویر سے گھر کو سجاتے دیکھ اُس کی آنکھوں میں خوشی سے آنسوآگئے اُس کا یقین مزید پختہ ہو گیا کہ نئی نسل اپنی ذمہ داریوں سے آشنا اور وطن کی محبت سے سرشار ہے تعلیم و صحت کے میدانوں میں پاکستانیوں کی کامیابیاں کسی سے کم نہیں سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی پاکستان کا مقام ہے یہ دنیا کا پہلا اسلامی ملک ہے جسے ایٹمی طاقت ہونے کا منفرد اعزاز حاصل ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے ہونہار سپوتوں کی کاوشوں سے ارضِ وطن دفاعی حوالے سے ناقابلِ تسخیر ہوچکی ہے عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں اوردشمن خفیہ ایجنسیوں کی مذموم سازشوں کے باوجود جان سے پیارا یہ اپنا وطن ترقی کی شاہراہ پر رواں دواں ہے پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی مضبوط اور بہادرفوج سے زمانہ خائف ہے مگر پاکستان نے کبھی امن پسندی کی روش ترک نہیں کی البتہ جس کسی نے کبھی میلی آنکھ سے دیکھا تو بہادر سپوتوں نے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیادشمن کی جعلی سرجیکل سڑائیک کا دندان شکن جواب دیتے ہوئے اُس کے طیاروں کو مار گرایا لیکن ایک امن پسند اور ذمہ دار ملک ہونے کے ناتے دشمن کے ہواباز کو گزند پہنچائے بغیر واپس کر دیا۔
گھر کا جائزہ لیتے ہوئے اُس کے بدن میں طمانیت کی لہر دوڑ گئی قائدِ اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر اور قومی پر چم کو بو سہ دیتے ہوئے عقیدت کا ظہار کیا اور صمیمِ قلب سے دعاکی کہ اے خالق و مالک۔ پاک دھرتی کے سبز ہلالی پرچم کو سر بلند رکھناجان سے یہ پیارا وطن اپنی حفظ و امان میں رکھنا کہ یہ ملتِ اسلامیہ کافخر ہے اُس کے ذہن میں قائد کے الفاظ اتحاد، ایمان اور نظم وضبط گو نجنے لگے کیسے عظیم قائد تھے جن کی دیانتداری اور اخلاص پر مخالف بھی اُنگلی نہیں اُٹھاسکتے نہ کوئی فورس بنائی نہ ہی کوئی جنگ لڑکرکسی کا خون بہایا بلکہ دلائل اورمسلمانانِ ہند کی حمایت سے دنیا کی سب سے بڑی مملکت بنانے میں کامیاب ہوئے مسلم قوم کا اِس انداز میں مقدمہ لڑا کہ انگریزاور ہندو بھی تقسیم ہندپر راضی ہوگئے اور شاعرِ مشرق کیسے عظیم شاعر کہ مسلمانوں کی مفلوک الحالی دورکرنے کا نسخہ مسلم اکثریتی علاقوں کی خود مختار ی کا خواب دیکھا یہ ایسا خواب تھا جس کو قائدِ اعظم محمد علی جناح نے تعبیر دی مسلم لیگ نے 23مارچ1940میں قراردادِ پاکستان منظور کی اور سات برس کی قلیل مدت میں مسلمانوں کے لیے الگ وطن حاصل کر نے میں کامیاب ہو گئی تمام تر آزمائشوں اور نامساعد حالات کے باوجود نہ صرف پاکستان ترقی کی منازل طے کر رہا ہے بلکہ آج مسلم امہ کی امیدوں کا محور ہے۔
گھرمیں آویزاں ملک کا نقشہ دیکھتے ہوئے مشرقی پاکستان کی علحدگی کے خون ریز واقعات تصور میں آنے پر اُس کی آنکھیں نم ہو گئیں اپنوں کی
حماقتوں اور بیگانوں کی سازشوں سے ملک دولخت ہوا۔اتحاد میں جو طاقت ہے وہ علیحدگی میں کہاں؟ دشمن ایسا مکار اور چالباز کہ بنگلہ دیش میں خون کی ہولی کھیل کر الزامات بھی پاک فوج پر لگا دیے آج یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ دشمن کی کٹھ پتلیوں نے مشرقی پاکستان میں محب الوطنوں کو نہ صرف چُن چُن کر نشانہ بنایا بلکہ عام بنگالیوں کو فوج سے متنفر کرنے کے لیے فوجی وردیاں پہن کر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جس کا دشمن ملک کے جنونی وزیرِ اعظم نے ڈھاکہ کے دورے کے دوران یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ بنگلہ دیش بنانے میں ہمارا بھی کردار ہے ہمارے کچھ نام نہاد لبرل اور اصل میں اغیار کے آلہ کار بنگلہ دیش کی معاشی ترقی کی مثالیں پیش کرتے ہیں مگر ایسا کرتے ہوئے جانے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آج بھی لاکھوں بنگالی بھارت میں جاکر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں حالانکہ بھارت کی نصف سے آبادی کو آج بھی بنیادی سہولتیں حاصل نہیں کلکتہ جیسے کئی بڑے شہروں کے قبحہ خانوں میں بنگلہ دیش سے آئی عورتیں دووقت کی روٹی کے لیے جسم فروشی کرتی ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں محنت کرنے والوں کے لیے مواقع کی کمی نہیں تارکینِ وطن کی ارسال کردہ ترسیلاتِ زر کا بھی عوامی خوشحالی میں اہم کردار ہے جبکہ پاکستان سے بھارت جانے والے ہندوبھی واپس آنے پر مجبور ہیں کیونکہ بھارت میں اُن کی جان و مال محفوظ نہیں وہ خود کو لاکھ ہندو کہیں اُنھیں پاکستانی ہی شمار کیا جاتا ہے روزگار دینا تو ایک طرف قتل کر نے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا پاکستان میں ایک مندر کو نقصان پہنچے تو پورے ملک میں شور مچ جاتا ہے انتظامیہ اور عدلیہ متحرک ہو جاتی ہیں لیکن بھارت میں بابری مسجد ہی مسمار نہیں ہوئی بلکہ روز ایسے سانحے ہوتے ہیں اب تو مسلمانوں کو جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے کی پاداش میں سرعام تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے جس سے عیاں ہوتا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی نہیں جبکہ پاکستان میں سب کو مکمل مذہبی آزادی ہے یہ اسلام کی تبلیغ اورقائدِ اعظم کی سوچ کے عین مطابق ہے۔
بانیانِ پاکستان کے دیے تحفے کا تحفظ کرتے ہوئے پاسبانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کرنے میں تساہل نہیں کیا میجر عزیز بھٹی،میجر شبیر شریف،لالک جان،کرنل شیر خان،لانس نائیک محمد محافظ،محمد حسین،میجر اکرم،میجر طفیل،کیپٹن سرور سے لیکر کم سن پائلٹ راشد منہاس جیسے جانبازوں کی دلیرانہ شہادت کا پیغام ہے کہ وطن کی سالمیت اُنہیں اپنی جانوں سے یہ ملک اسلام کا قلعہ ہے گھر میں پرچموں کی بہار سے اُسے وہ واقعہ بھی یا د آیا جب مکار دشمن نے گنگا طیارے کے اغوا کا بہانہ بنا کر پاکستان پر چڑھائی کر دی اور جب پاکستانیوں نے جرأت و بہادری سے مقابلہ کیا تو بھاگنے میں ہی عافیت جانی یہ ملک مسلمانوں پر اللہ کا خاص کرم ہے قومی ہیروز سے بچوں کی عقیدت دیکھ کراُس کے دل میں طمانیت کی لہر دوڑ گئی۔
اسلاف نے بے پناہ قربانیاں دے کر پاکستان حاصل کیاپاک وطن کی بنیادوں میں لاکھوں جوانوں، بچوں، بوڑھوں اور خواتین کا خون شامل ہے 1947 میں دنیا کی سب سے بڑی ہجرت ہوئی جس کا ذمہ دار متعصب ہندو ہے جو اپنے سوا کسی مذہب کو برداشت کرنے پر تیار نہیں ہم وطنوں کے مصائب کم کرنے کا جذبہ ہر پاکستانی میں ہے عطیات کے حوالے سے یوں تو تمام پاکستانی نمایاں ہیں مگر عبدالستار ایدھی ملک کا ایسا روشن کردار ہیں جن کی خدمات کا زمانہ معترف ہے اور ہاں مادام رتھ فاؤ نے جزام کے خاتمے کے لیے عزم و ہمت کی جو داستان رقم کی اُس پر ہر پاکستانی کے دل میں اُن کے بارے عقیدت ہے اب ملک میں شجر کاری کی مُہم جاری ہے جس سے نہ صر ف ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہو گا بلکہ موسمی حدت میں بھی کمی آئے گی کمیوں و کوتاہیوں کے باوجود ترقی کا سفر ظاہر کرتا ہے کہ ملک کا مستقبل روشن اور تابناک ہے ہر پاکستانی کی طرح آج اُس کے لبوں پربھی دعا ہے کہ جان سے یہ پیار اوطن ہمیشہ قائم و دائم رہے۔

e-paperHameed Ullah BhattiNai Baat NewspaperPakistan