سعودی فضائیہ کے ریٹائرڈ آفیسر نے اپنے گھر کو ” عجائب گھر ” بنا دیا 

جدہ : سعودی عرب کی فضائیہ کے ریٹائرڈ کرنل درویش سلماہ  نے اپنی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے ایک ہزار سے زائد ماڈلز بنا ڈالے ۔

تفصیلات کے مطابق سعودی فضائیہ کے ریٹائرڈ کرنل درویش سلما جدہ میں  نے اپنے گھر میں دنیا کو حیران کرنے والے ہزاروں نمونے سجا لئے ۔

سعودی فضائیہ کو چھوڑنے کے بعد انہوں نے اپنے گھر میں بنائے ہوئے میوزیم میں ماڈلز آف بلڈنگز ،حجاز مقدس ، پرانی کاروں ، جہازوں  کو سجا رکھا ہے جن سے اسلامی ثقافت اجاگر ہوتی ہے ۔

جیسے ہی آپ درویش سلما ہ کے گھر میں داخل ہوتے ہیں تو سینکڑوں نایاب ماڈلز آپ کا استقبال کرتے ہیں ۔

اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے آٌپ کسی چھوٹے سے عجائب گھر میں داخل ہوگئے ہیں اور یہ یونیک ماڈلز ان کو ماضی میں لے جاتے ہیں ۔

درویش سلما نے سال 1976 میں جہاز کے حادثے میں زخمی ہونے کے باعث  سعودی ائر فورس سے کرنل کے عہدے سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی ۔

فضائی حادثے کے بعد انہوں نے اپنے گھر میں ایک ورکشاپ بنالی  جس میں مختلف اقسام کے ماڈلز تیار کئے جاتےہیں ۔ یہ ماڈلز آنے جانے والوں کے حیرانی اور کشش کا باعث بن گئے ۔

مکہ کے گورنر ماجد بن عبدالعزیز سابق وزیرانفارمیشن ڈاکٹر محمد عبدویمنی سمیت کئی ملکی اور غیر ملکی عہدیدار دورہ کرچکے ہیں ۔

سلما کا کہنا ہے کہ یہ گھر ان کے لئے پوری دنیا ہے ۔ ان کے گھر میں رکھے گئے ماڈلز ان کے لئے دنیا کی سب سے قیمتی چیزیں ہیں ۔ وہ سالوں پہلے خلیج عرب میں اپنے سائبر جیٹ فائٹر جہاز کے گرنے کے واقعہ کو کبھی نہیں بھولتے ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی زندگی کا کبھی نہ بھولنے والا واقعہ ہے ۔جب وہ ایک طالبعلم کے ساتھ  فلائٹ پر تھے کہ خراب موسم کی وجہ سے ان  کا  جہاز آؤٹ آف کنٹرول ہوا انہوں  نے اپنے بیس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہوسکا اور پھر وہ بدقسمتی سے بحیرہ عرب میں جاگرے ۔ انہوں نے بتایا کہ بدقسمتی سے میرا طالبعلم جاں بحق ہوگیا لیکن مجھے ایک برطانوی شپ نے بچا لیا اسی حادثے کی وجہ سے مجھے فضائیہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لینا پڑی ۔

جس کے بعد میں نے رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں محنت کی اور پھر میں نے یہ گھر بنایا ۔میں نے زندگی میں کچھ نہ کچھ کرنا تھا کیوںکہ میں فارغ نہیں بیٹھ سکتا تھا ۔میں نے اپنی مصروفیت کو قائم رکھنے کے لئے مختلف ماڈلز بنانے کا فیصلہ کیا ۔ میں  نے اپنے ماڈلز میں اسلامی عربی اور دیگر علاقائی ثقافت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے ۔

انہوں نے 47 سال میں ایک ہزار سے زائد نمونے بنائے ہیں جو دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کردیتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اتنے ماڈلز بنا ئے ہیں کہ اب میرے گھر میں بہت کم جگہ رہ گئی ہے ۔میں نے خود کو کبھی آرٹسٹ نہیں سمجھا لیکن میں اب تک 48 سے زائد مساجد کے ماڈلز بنا چکا ہوں میں نے ان مساجد کے ماڈلز بھی بنائے ہیں جو اس وقت دنیا میں موجود نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے کوئی ماڈل بنانا ہوتا ہے تو میں اس کا باقاعدہ وزٹ کرتا ہوں لیکن زیادہ تر انفارمیشن میں تصاویر سے ہی لیتا ہوں ۔انہوں نے اپنے گھر کے صحن کے پیچھے ورکشاپ بنائی ہے جہاں پر وہ نئے ماڈلز تیار کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کو امید ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے بچے ان کا یہ کام جاری رکھیں گے ۔