چوہدری فرحان شوکت ہنجرا:
اولیا اللہ کی سر زمین کہلانے والے شہر ملتان میں آموں کے باغات کا قتل آم چینگیز خان،ہلاکو خان کی بربریت کی مثال کی طرح جاری ہے لیکن اس قتل آم پر عینی شاہدین کا کہنا ہے مقتول آم کی حاصل کردہ دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ قتل آم غیروں،بیرون ملک دشمنوں،نامعلوم افراد کے ہاتھوں نہیں بلکہ اپنے محب وطنوں کے ہاتھوں ہو اہے ۔مقتولیں آم کی جائے وقوعہ سے یہ دستاویزات غم بھی موصول ہوئی ہیں کہ بادشاہ پھل آم کا جس بے دردی سے قتل آم کیا گیا ہے اس پر ارباب اقتدار و اختیار اتنے شدت غم سے نڈھال ہیں کہ حکومت وقت کے عزت مآب وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب جو موحولیاتی منصوبے بلین ٹری کے روح رواں ہیں کہ ان کی روح قتل آم پر غم ذدہ دکھائی دیتی ہے۔
اولیا اللہ کی سر زمین کے باسی قتل آم پر غم میں مبتلا ہیں اوارباب اختیار و اقتدار کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ آموں کے باغات کے قتل آم کی یاد میں ایک پر کشش صا ف ستھرے ماحول پر مبنی جو پرائیویٹ ہاوسنگ سو سائٹی بنائی جائے گی اس کے ہر فیزپر قتل آم کے مقتولیں کی جنس کے نام منسوب کیے جائیں گے تاکہ نئے بسنے واے مکینوں کو معلوم ہو سکے زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جو اپنے شہدا کو یاد رکھتی ہیں۔آموں کے قتل آم پر ہمارے حکمران سکتے کے عالم میں آچکے ہیں ان کی انکھوں سے نکلنے والے آنسووں کا پانی خشک ہو چکا ہے۔اور آنکھیں پتھر ہو چکیں ہیں، لہذا بلین ٹری منصوبے کی دعویدار حکومت اگر مناسب سمجھے تو ہر سال قتل آم کی یاد میں ایک دن،،سو گ آم،،منانے کا اہتمام کرے جس سے کم از کم مقتولین آم کی روح کو تسکین پہنچے گی۔
وزیر اعظم عمران خان صاب نے چند روز قبل ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کی فوڈز سیکیورٹی کا مستقبل زراعت سے وابستہ ہے ماضی کی حکومتوں نے لاہور شہر سے زرعی رقبوں کو ختم کر کے وہاں ہاوسنگ سو سائٹیاں بنا کر اسے کنکریٹ کا شہر بنا دیا ہے اور آج موحولیاتی آلودگی پھیلنے کا نقصان پوری قوم اٹھا رہی ہے لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی حکومت نے تو پچھلی حکومتوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دریاے راوی کے کنارے،،راوی ریور،،اربن پروجیکٹ شروع کر کے زراعت لائیو سٹاک اور کسانوں کا جو معاشی قتل عام کرنے جا رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے ایک لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبے پر کسانوں سے زور زبردستی دھونس طریقے سے زرعی رقبے حاصل کیے جا رہے ہیں اس سے نو آباد دیاتی نظام کی یاد تازہ ہو گئی۔
زراعت لائیو سٹاک فوڈز سکیورٹی تحفظ کی دوعوایدار پی ٹی آئی حکومت زراعت اور کسانوں کو زندہ درگو ں کر رہی ہے اس کے بعد وزیر اعظم صاحب کا یہ بیان سب کی زینت بنے گا آپ نے گھبرانا نہیں اگر ملک میں گندم،چاول،گنا،آم،دودھ اور گوشت کی پیداوار اگر ختم بھی ہو گئی تو ہماری حکومت نے جیسے روس سے گندم بر آمد کی ہے ہم کھانے پینے کی اشیا بھی درا ٓمد کر لیں گے، میں ہوں نابس ،آپ نے فکر مند نہیں ہونا۔اگر ماضی میں پاکستان کپاس ایکسپورٹ کرتا تھا اور اب اگر امپورٹ کر رہا ہے تو کوئی اجنبھے کی بات نہیں یہ عالمی تجارت کا دور ہے۔ تمام ممالک ایک دوسرے سے فوڈز سیکورٹی آئٹمز کی خریدو فروخت کرتے ہیں ہم نے کپاس اگر امپورٹ کی ہے تو اس سے ملک کو ٹیکسز کی صورت میں بے پناہ ریونیو حاصل ہو اہے۔ بات کا رخ آموں کے قتل آم کی طرف دوبارہ موڑتے ہیں ۔کیا ہوا اگر آم کے باغات صفحہ ہستی سے مٹ جائیں اور ان کی جگہ محب وطنوں کی ہاوسنگ سو سائٹیاں بن جائیں تو قوم ذرہ تصور کرے کی اتنی بڑی انویسٹمنٹ آئے گی، کہ ہزاروں گھر بنیں گے، لاکھوں افراد کو روز گار ملے گا، حکومت کو ٹیکسز سے آمدنی ملے گی، جس سے ملک کا معاشی فائدہ ہو گا ۔رہ گئی بات آموں کی تو ہم ہمسایہ ملک سے بھی منگوا سکتے ہیں۔
ضرب مثل ہے کہ،،اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے،، شرقپور ضلع شیخوپورہ میں قتل امرود و الیچی کے باغات کا قصہ تمام ہوا اور آج وہاں ہاوسنگ سو سائٹیوں کی بہاروں سے فضائی و فضلاتی آلودگی کے باعث دریاے راوی کی زینت بن گئی ہے۔
دریاے راوی ریور اربن پر و جیکٹ ہماری ماحول دوست پی ٹی آئی حکومت کے نیا پاکستان کے ویڑن کے مطابق ہڈیارہ ڈرین کے بعد راوی ڈرین ہو گا اور ہیڈ بلو کی کے مکام پر دنیا کا پہلا فضلاتی پانی کا منصوبہ ہو گا جس کے مطابق سیورج کے پانی کو آگے پھیلایا جائے گا۔ اگر ملتان کے بعد بہاولپور،رحیم یار خان،بہاولنگر میں قتل آم کر کے ہاوسنگ سو سائٹیاں بنانا مقصود ہوں تو وسیع تر قومی مفاد کے لیے آموں کے باغات عظیم قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔