ہمارے اکثر مسائل کا سبب ہمارے ذمہ داران کا خود کو عقل کل سمجھنا ہے. ہماری مجلس شورہ (پارلیمنٹ) جہاں قومی مسائل پر بحث و تمحیث ہونی چاہیئے وہاں ذاتی اور پارٹی کی لڑایاں لڑی جا رہی ہوتی ہیں.
ایک دوسرے پر طنز و تنقید کے تیر برسائے جا رہے ہوتے ہیں مقتدر جماعت اپوزیشن سے مشاورت اپنی توئین سمجھتی ہے اور اپوزیشن قومی مسائل پر تعاون گناہ عظیم سمجھ رہی ہوتی ہے.یہی وجہ ہے کہ ہم کوئی قانون سازی نہیں دیکھتے آئین سازی نہیں ہوتی.عوامی مسائل پر پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی کوئی ترمیم لائی گئی ہو.آج تک جتنی بھی ترامیم ہوئی ہیں سب کی سب سیاستدانوں کے دفاع میں کی گہیں.دنیا میں تھنک ٹینکس کام کر رہے ہوتے ہیں وہ پالیسیاں بنا کر دیتے ہیں عوامی نماہندے ان پر قانون سازی کرتے ہیں. اور ہر آنے والی گورنمنٹ ان پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار رکھنے کی پابند ہوتی ہے .جب کہ ہمارے ہاں ہر حکمران خود عقل کل ہوتا ہے, جو بھی آتا ہے سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے نئے منصوبہ جات کا افتتاح کرنا شروع کر دیتا ہے. جس سے قومی وسائل کی بربادی خزانے پر بےجا بوجھ اور قومی ترقی کی رفتار بھی سست ترین سطح پر چلی جاتی ہے.
خارجہ و داخلہ پالیسی سے لے کر انفراسٹریکچرز کی بحالی تک تعلیم ,صحت, روزگار سے لے کر مہنگائی ,غربت اور بیروزگاری تک کسی بھی پہلو سے کوئی دیرپا پالیسی نہیں اپنائی جا رہی.
ملکی نظام میں کسی ایسی پالیسی کو اپنانے کی گنجائش ہی نہیں. مخلوط حکومتوں میں پارٹیاں اپنے اپنے مفادات دیکھتی ہیں.جس کام میں جسے اپنے مفادات کا تحفظ نظر آتا ہے وہ اسی پر زور دیتا ہے.جس کے نتیجہ میں ملکی تعمیر و ترقی بری طرح متاثر ہو رہی ہے.اب وقت آ پہنچا ہے کہ تمام تر مقتدر قوتیں, مفادات سے بالا تر ہو کر ایک ایسا نظام متعارف کروائیں جس میں قومی و ملی تعمیر و ترقی کی راہ ہموار ہو.بصورت دیگر حالات ایک بڑی قومی بغاوت کی طرف جاتے دکھائی دیتے ہیں.پچھلی تین دھائیوں سے قومی سیاست اور ملکی انتظامی مشینری مسلسل تنزلی کا شکار ہے.
عوامی بنیادی حقوق بری طرح متاثر ہیں, قومی اجتماعیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے, معاشرہ انتشار سے دو چار ہے. اخلاقی, روحانی , سماجی ,معاشرتی اور ثقافتی اقدار بری طرح متاثر ہو چکی ہیں.جو کہ ایک مکمل ناکام معاشرے کی علامات ہیں. اور یہی ناکامی قوم کو سسٹم سے بغاوت پر اکسا رہی ہے.
ضروری ہے کہ مقتدر قوتیں سر جوڑ کر بیٹھیں ایک نئے معائدہ عمرانی کے تحت خود بھی اور قوم کو بھی اس کرپٹ نظام سے نجاعت دلوائیں اور ایک نئے نظام کی داغ بیل ڈال کر از سر نو تعمیر ملت کا آغاز کریں.
(ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)