انسانی اسمگلنگ: ایئرپورٹ اہلکاروں کی مبینہ کلیئرنس پر ایف آئی اے کی انکوائری

118

گوجرانوالہ: مراکش کشتی حادثے کے تناظر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 20 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔

ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ان اہلکاروں پر الزامات ہیں کہ انہوں نے کشتی حادثے کے متاثرین کو ایئرپورٹ پر مبینہ طور پر کلیئر کرنے میں کردار ادا کیا۔ فیصل آباد ایئرپورٹ پر تعینات 8 اہلکاروں کے علاوہ کراچی اور لاہور ایئرپورٹس پر تعینات 6، 6 اہلکاروں کے خلاف بھی انکوائری جاری ہے۔

ترجمان کے مطابق، ترکیے اور لیبیا کے بعد موریطانیہ انسانی اسمگلنگ کے لیے نیا اور تیسرا روٹ بن چکا ہے۔ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں نے مارچ 2024 میں موریطانیہ میں اپنی سرگرمیاں شروع کیں، جہاں پہلے سیف ہاؤسز قائم کیے گئے اور جون میں لوگوں کی منتقلی کا عمل شروع ہوا۔

پاکستان سے سینیگال تک ہوائی راستے کا استعمال کیا گیا، جہاں سے زمینی راستے کے ذریعے موریطانیہ پہنچایا جاتا تھا۔ وہاں سے سمندری راستے کے ذریعے مراکش اور پھر اسپین کے ایک جزیرے تک سفر کروایا جاتا تھا۔

یونان کشتی حادثے کا ایک اہم ملزم بھی موریطانیہ میں موجود ہے، جبکہ جولائی 2023 کے حادثے میں ملوث کئی دیگر اسمگلرز نے بھی موریطانیہ میں پناہ لی ہے۔ موریطانیہ کے سیف ہاؤسز میں موجود پاکستانی شہری اب بھی مراکش کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق انکوائری کا مقصد انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک اور اس میں ملوث تمام افراد کو بے نقاب کرنا اور قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔

تبصرے بند ہیں.