لاہور : لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے سکولز بسوں کے حوالے سے مجوزہ قواعد عدالت میں پیش کیے۔ جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی جس میں شہری ہارون فاروق اور دیگر کی سموگ تدارک سے متعلق شکایات شامل تھیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت گلی محلوں میں سکولز کو بسوں سے استثنیٰ دینے پر غور کر رہی ہے، اور 4 ہزار روپے سے کم فیس والے سکولز کو بھی بسوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، جو سکول اس حوالے سے قواعد کی خلاف ورزی کریں گے، ان پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ عدالت نے ان قواعد میں مزید اصلاحات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے لاہور کے ملتان روڈ پر ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات پیش کیے، جن میں یوٹرنز کو بند کرنا شامل تھا۔ جسٹس شاہد کریم نے اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹریفک کے مسائل پر سنجیدہ نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک جام ہونے کی صورت میں آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے اور ڈی جی ایل ڈی اے کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے واسا سے متعلق بھی سوالات کیے اور کہا کہ سروس سٹیشنز اور ہوٹلوں میں واٹر میٹرز فوری طور پر نصب کیے جائیں۔ اس موقع پر ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ 16 سروس سٹیشنز کا معائنہ کیا گیا، لیکن ان میں سے کوئی بھی ری سائیکلنگ سسٹم فعال نہیں تھا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جب ان سروس سٹیشنز کو پانی کا بل آنا شروع ہوگا تو وہ ری سائیکلنگ سسٹم استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے۔
بعد ازاں، لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک سے متعلق کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
تبصرے بند ہیں.