انورکس ’’ان‘‘ لاہور

82

گزشتہ تقریباً ایک سال سے میرا واسطہ ایک ایسی شخصیت کے ساتھ جڑا جو ہے تو کاروباری مگر عام زندگی میں وہ ہمارے لئے ایک بڑی مثال یوں ہے کہ خدا تعالیٰ نے اس بندے کو جس قدر عطاء کیا اسی قدر وہ اس کی راہ میں تقسیم کا سبب بنا۔ یہ حقیقت ہے کہ اللہ انہی کو نوازتا ہے جو اس کی راہ میں ایسے ہاتھ سے دیتے ہیں کہ دوسرے ہاتھ کو علم ہی نہیں ہوتا کہ پہلے ہاتھ نے کیا دیا۔ بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں سے نکلا یہ انسان دیکھنے کو تو ایک عام آدمی، ملنسازی، سادگی، انکساری، دوستی وہ ہر روپ میں سب کو بھلا لگے۔ محمد ذاکر علی کے بارے میں یہ تین اقوال اس کی شخصیت کا مکمل احاطہ کرتے ہیں کہ خواہش کرو بہترین کی… امید رکھ کم ترین کی… اور ان بدترین نتائج کے لئے تیار رہو۔ یہ ایک نہیں کئی دہائیوں کی بات ہے جس نے ناممکنات کو ممکنات میں بدل کر ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جب پاکستان شدید انرجی کے ابتدائی دور میں داخل ہوا۔ INVEREX سولر کے نام سے کہ پاکستان کو روشنی کی ضرورت ہے اور اس قوم کو سستی بلکہ مفت بجلی کے منصوبے کے تحت اللہ کا نام لے کر قدم رکھا اور پھر کہتے ہیں کہ بستی بستے بستے بنتی ہے۔ محمد ذاکر علی نے صرف دو دہائیوں کومیں INVEREXکو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی ادارہ بنا دیا۔ ان کی زندگی کی کہانی کا ایک ایک لمحہ ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ اگر زندگی کو جینا ہے تو پھر ذاکر علی کی زندگی کوجیو… حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ…’’اگر کسی کے ظرف کو آزمانا ہو تو اس کو زیادہ عزت دو تو وہ آپ کو اور عزت دے گا۔ کم ظرف ہوا تو خود کو اعلیٰ سمجھے گا، کسی کو پرکھنے کا اس سے بڑا کوئی اور پیمانہ نہیں۔‘‘

ذاکر علی آج زندگی کے بہترین عشرے سے گزرتے ہوئے پاکستان کو انرجی کرائسس سے نکالنے کے لئےINVEREX کی طرف سے خوبصورت تعاون کی پالیسی کے تحت حکومتی ایوانوں اور عوام کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ INVEREXاب ایک ایسا خوبصورت گھر بن چکا ہے جس میں چاروں صوبوں کے لوگ آباد ہیں۔ کراچی اور دوسرے بڑے شہروںکے بعد گزشتہ دنوں INVEREXکو شہر لاہور میں بھی آباد کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں اس کی افتتاحی تقریب کے لئے ذاکر علی کی طرف سے مجھے دعوت نامہ ملا تو میرے ذہن میں ایکINVEREXکی روایتی تقریب کے تصور کے سوا کوئی بڑا خاکہ نہیں تھامگر اس تقریب میں جانے کے بعد مجھے ذاکر بھائی کے بارے میں جہاں بہت کچھ دیکھنے کو ملاوہاں اس تقریب کی خاص بات لاہور قلندر کے سی ای او عاطف رانا بھی موجود تھے جن کی قلندرانہ باتیں اور خوش مزاجی نے تقریب کے ماحول کو اور خوبصورت بنا دیا۔ اس افتتاحی تقریب کی خاص بات پاکستان کے نامور کرکٹر، سابق کپتان اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، پاکستان کے مایہ ناز اوپنر بلے باز احمد شہزاد، سابق کپتان اظہر علی اور سابق کپتان محمد یوسف بھی اس بھرپور محفل کی جان تھے دوران محفل جب میں نے ذاکر بھائی کے بارے میں ملک کے مایہ ناز ہیروز کی باتیں سنیں تو یوں لگا کہ ذاکر بھائی کے اندر ایک لیڈر کی صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ زندگی کبھی بھی ایک سا رنگ نہیں رکھتی اور یہ بدلتے بدلتے کبھی اتنی مہربان ہو جاتی ہے کہ یوں لگتا ہے کہ اس کائنات میں کوئی اور غم نہیںشایدیہی وجہ ہے کہ مجھے ذاکر بھائی کا دوسرا روپ لاہور میں دیکھنے کو ملا جہاں وہ ایک سولر ادارے کے مینوفیکچر ہیں جہاں وہ گھر گھر اپنے سولر کا پیغام لے کر گئے۔ جہاں انہوں نے اپنے برینڈ کو عوام کی آواز بنایا وہاں وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھی ایک بڑی شناخت بھی بن گئے… عاطف رانا نے ذاکر بھائی کی کرکٹ بارے جو خدمات ہیں ان کو خوب سراہا۔ انضمام الحق، اظہر علی، محمد شہزاد اور محمد یوسف نے بھی INVEREX کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ آنے والے دسویں پی ایس ایل کے موقع پر ایک بڑے برینڈ کے طور پر سامنے آئے گااوراگر ذاکر بھائی جیسے لوگ کرکٹ کوفروغ دیتے رہے تو پھر ہماری کرکٹ کا مستقبل اور روشن ہوگا۔

گل مکی نہ سجن نال میری بات ہو رہی تھی کہ وہ عام انسان سے بھی بڑے بڑے کام لے جاتا ہے اور حکمرانی بھی انہی لوگوں کو بخشتا ہے جو اس کے اہل ہوتے ہیں آپ کے اور میرے ذہن میں یہ سوال ضرور جنم لیتا ہے کہ یہ بڑی لیڈرشپ کیا ہوتی ہے اور وہ کون لوگ ہوتے ہیں جو بحیثیت لیڈر بڑے ادارے بنا جاتے ہیں۔ کیا بھائی ذاکر علی جیسے لوگ جن کے اندر متحرک رہنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی متحرک رکھنا ہوتا ہے۔ دوسرا سب کو ساتھ لے کر چلنا اور اپنے خیالات اور عزائم دوسروں کے اندر اتارنا اور پھر انہی لوگوں کو متاثر کرنا کہ وہ اس کے ساتھ چلیں سوال یہ ہے کہ اچھا لیڈر کون ہوتا ہے وہ جو اپنے علم، تجربات اور اپنی خوبیوں اور صلاحیتوں سے ایک چھوٹے ادارے سے بڑا ادارہ بناتے ہوئے لوگوں کے دلوں میں گھر بنا جائے۔ جیسے پھر کہوں گا ذاکر بھائی… یہاں یہ بھی حقیقت ہے کہ انہی جیسے ذہین اور باکمال لوگوں کے ویژن اور ان کی محنت، لگن اور صاف نیت کے ساتھ ان کے بزرگوں کی دعائیں شامل ہونے سے وہ اپنی بڑی منزل پا جاتے ہیں۔

چلتے چلتے INVEREXکی محفل کو کئی رنگوں میں سمونے کا تمام تر کریڈٹ راؤ جاوید کو جاتا ہے جنہوں نے اپنے ادارے سٹار کام گروپ جس کے وہ روح رواں ہیں مل کر ذاکر بھائی کی خوشیوں کو دوبالا کردیا ، دیلڈن راؤ جاوید
منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر
اور آخری بات …
ذاکر بھائی سے محفل میں کسی نے INVEREX کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بلند آواز میں کہا کہ میں نہ غلط کام کرتا ہوں نہ کروں گا۔ INVEREX کی کوالٹی پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں ہوگا… زبردست ذاکر بھائی INVEREX جیسے بڑے ادارے ایسے ہی نہیں بن جاتے اور زندہ دل لاہور آپ جیسی شخصیات اور INVEREX جیسے اداروں کو اپنے حسن میں شامل کرلیا باقی رہے نام اللہ کا۔

تبصرے بند ہیں.