کچھ خوفناک خبریں

131

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کو کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں ادائیگیوں کی تفصیلات جاری کی ہیں،دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران استعدادی ادائیگیوں کے ضمن میں آئی پی پیز کو ایک ہزار نوسو دوارب روپے اور توانائی کی پیداواری لاگت کی مد میں ایک ہزار ایک سو نواسی ارب روپے اداکیے گئے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کے سابق حکمرانوں نے قوم کے ساتھ کیسا ظلم کیا ہے، اتنے یکطرفہ معاہدے کیے اور ایسی شرائط تسلیم کی گئیں کہ حاصل کردہ بجلی کی قیمت سے زیادہ اس بجلی کی قیمت دی گئی جو لی ہی نہیں گئی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی پی پیز کو کھربوں روپے کافائدہ پہنچانے والی شرائط تسلیم کرنے کے لیے سابق حکمرانوں نے کتنی بھاری رشوتیں لی ہونگی، کراچی نیوکلیئر پاور کمپلکس ون کو سب سے زیادہ 172ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی، تھرکول ون کو 161ارب روپے، چائنہ پاور پلانٹ کو 136ارب روپے اور پورٹ قاسم پاور پلانٹ کو 104 ارب روپے، ساہیوال پاور پلانٹ کو 123 ارب روپے ایک سال میں واپڈا پاور پروجیکٹس کو 105ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی، بند پڑے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو بھی 16ارب روپے دیئے گئے، کراچی نیوکلیئر پاور کمپلکس کو 82ارب روپے، کیروٹ ہائیڈروکو 57ارب روپے،قائد اعظم تھرمل پاور پلانٹ کو 45ارب روپے اور اُچ ٹو پاور کو 25ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی۔

دوسری خبر ہے مکہ مکرمہ میں نقلی سونے کا کاروبار کرنے اور عمرہ زائرین سے جعل سازی کرنے والے 10پاکستانی شہریوں کوگرفتار کر لیا گیا، مکہ مکرمہ پولیس کا کہنا ہے کہ 10پاکستانی شہریوں پر مشتمل گروہ عمرہ زائرین کے ساتھ دیگر افراد کو گولڈ فروخت کرنے کا دھندہ چلارہا تھا، ملزمان لوگوں کو نقلی سونے کے سکے اور بسکٹ فروخت کرتے تھے، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تمام افراد کو گرفتار کرلیا،بس یہی کسر رہ گئی تھی اپنے وطن کو بدنام کرنے میں، پاکستانی پہلے ہی بدنام تھے کہ یہ لوگ منشیات لے کر سعودی عرب آتے ہیں، بہت سے مرد اور خواتین یہاں بھیک مانگنے کی غرض سے آتے ہیں اور عمرہ زائرین کا روپ دھارا ہوا ہوتا ہے، اب جعلسازی اور دھوکہ دہی کا ٹھپہ بھی لگ گیا، واقعی پاکستان کا سب سے بڑا بحران اخلاقی بحران ہے۔

تیسری خبرکے مطابق لاڑکانہ کے سرکاری سکولوں کے لیے محکمہ تعلیم کی جانب سے فراہم کی گئیں نصابی کتب طلبہ تک پہنچنے کے بجائے کباڑیوں کی دکانوں پر پہنچ گئیں، جس پر سول سوسائٹی کے ارکان نے محکمہ تعلیم کے حکام کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا، اطلاعات کے مطابق لاڑکانہ میں سرکاری طور پر مفت تقسیم کی جانے والی نصابی کتابیں کباڑیوں کی دکانوں پر موجود ہیں ، چنگ چی میں سوار دوافراد نصابی کتب اور دیگر سامان کباڑیے کی دکان پر لے جارہے تھے جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ کتابیں آپ کو کہاں سے ملیں اور کس نے دی ہیں تو انہوں نے کچھ بتانے سے انکار کردیا، کباڑیے کی دکان پر نصابی کتابوں کی فروخت پر لاڑکانہ کے شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، پاکستان خصوصاََ سندھ میں تعلیمی صورتحال اور معیار کتنا خراب ہے اس سے سب واقف ہیں،تعلیمی سال شروع ہوئے کئی کئی ماہ گزر جاتے ہیں اور سرکاری سطح پر چھپوائی گئی کتابیں طلبا تک نہیں پہنچ پاتیں اور ان کا وقت ضائع ہوتا رہتا ہے، بہت سے سکول بند پڑے ہیں اور ان میں بااثر افراد نے اپنے جانور باندھے ہوئے ہیں،بے شمار اساتذہ سکول آتے ہی نہیں،گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں، محکمہ تعلیم کے بعض افسران اور ٹیچرز اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بجائے مال بنانے میں لگے ہوئے ہیں، اللہ ہماری آئندہ آنے والی نسل پر رحم کرے۔

چوتھی خبر راولپنڈی سے ہے ، کزن کو قتل کرکے لاش جلانے والا ملزم فرار ہونے کی کوشش کے دوران پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، پولیس کے مطابق ملزم نے گزشتہ ماہ اپنے خالہ زاد بھائی کو اغوا کرکے قتل کیا تھا، مقتول پرائز بانڈ کا کاروبار کرتا تھا اور بڑی رقم لے کر جارہا تھا کہ ملزم نے اسے اغوا کرلیا ، پولیس حکام کے مطابق ملزم صابن بنانے والی فیکٹری کے لیے چربی پگھلانے کاکام کرتا تھا،ملزم نے اپنے کزن کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو چربی پگھلانے والی کڑھائی میں ڈال کرپگھلادیا تھا، پیسے کے خاطر اتنی سفاکی اتنی سنگدلی کہ خالہ کے بیٹے کوقتل کیا او ر پھر لاش تیزاب میں پگھلادی اسے کہتے ہیں اسفل سافلین ، پیسے کی ہوس میں انسان اندھا، بہرا ہوجاتا ہے، اسے کوئی رشتہ نظر آتا ہے نہ کوئی اچھی بات سنائی دیتی ہے، گناہ کرتے کرتے اس کا دل پورے کا پورا سیاہ ہو جاتا ہے، ایسے لوگوں کو سخت سزائیں دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ لوگوں کے دلوں سے پیسے کی محبت کم کرنے کی کوششیں کی جائیں، وعظ وتلقین کے علاوہ ڈراموں، فلموں، افسانوں، ناولوں کے ذریعے اس سلسلے میں بہت موثر کام کیا جاسکتا ہے، ابھی حال ہی میں ایک ڈراما ” کبھی میں کبھی تم ” بہت مقبول ہوا جس کے ذریعے دولت کی ہوس کو ختم یا کم کرنے کی بہت اچھی کوشش کی گئی ہے۔

پانچویں خبر کے مطابق بہاولپور میں 6افراد نے گدھی پر بدترین تشدد کیا اور اس کی چاروں ٹانگیں کاٹ دیں ، بستی رکرانی میں گدھی کے مالک کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 6افراد نے اس کی گدھی پر بدترین تشدد کیا اور اس کی چاروں ٹانگیں کاٹ ڈالیں، پولیس نے ایک نامزد ملزم سمیت 6افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور گدھی کو ویٹرنری ہسپتال منتقل کر دیا، بتایئے اب اس سے زیادہ درندگی،سفاکی اور بزدلی کیاہوگی کہ کسی انسان سے دشمنی پر اس کے بے زبان جانور پر تشدد کیا جائے اور اس کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں، پولیس افسران انہیں سخت سزائیں دلوانے کی بھرپور کوشش کریں ، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ان وحشیوں کو ہدایت عطا فرمائے۔

تبصرے بند ہیں.