مولانا فضل الرحمٰن کی سیاست دانوں پر کڑی تنقید، موجودہ حکمرانوں کے مینڈیٹ پر سوالات

94

 

کراچی: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے موجودہ سیاسی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض سیاست دان آئین، جمہوریت اور اصولوں سے سمجھوتہ کر کے اقتدار میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں کہ ملک پر ان کی گرفت مضبوط ہو، خواہ اس کے لیے جمہوریت کی قیمت ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ان سیاست دانوں سے شکایت ہے جو پارلیمنٹ میں تو موجود ہیں لیکن اصل طاقت ان کے ہاتھ میں نہیں۔ اس صورت حال میں عوام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ ان کے مطابق، یہ سیاست دان عوام کا مذاق اُڑا رہے ہیں اور جب عوام ان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں تو یہ ناراض ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں ان کا یہی موقف تھا اور وہ آج بھی اس پر قائم ہیں کہ ایسے سیاست دانوں سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے 2023 کے انتخابات کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیا حکومتی پارٹیوں کے پاس عوام کا حقیقی مینڈیٹ ہے؟

انہوں نے بلوچستان کے حلقہ پی پی 7 میں نادرا کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس حلقے میں صرف 2 فیصد ووٹوں کی تصدیق ہو سکی جبکہ باقی 98 فیصد ووٹوں کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔ اسی طرح پی پی 45 میں جیتنے والے امیدوار کی جیت کو بھی مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پولنگ اسٹیشن سے بھی نہیں جیتا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال میں عوام کا مینڈیٹ سوالات کے گھیرے میں آ گیا ہے اور یہ جمہوریت کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے

تبصرے بند ہیں.