مریم نواز چین میں !!

91

چین پاکستان کا نہایت گہرا اور مخلص دوست ہے۔ ہر اچھے برے وقت میں یہ ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ عالمی پلیٹ فارموں پر ہمارے موقف کی حمایت کرتا ہے۔ اس نے اپنا ووٹ اور ویٹ (یعنی سفارتی وزن) ہمیشہ پاکستان کے پلڑے میں ڈالا ہے۔ اگرچہ پاک چین دوستی برسوں سے ہمارے دشمنوں کو کھٹک رہی ہے۔ تاہم وقت نے ذولفقار علی بھٹو کے اس قول کو درست ثابت کیا کہ پاک چین دوستی سمندر سے گہری، ہمالیہ سے بلند اور شہد سے میٹھی ، اور بقول میاں نواز شریف فولاد سے ذیادہ مضبوط ہے۔ چین اور پاکستان کے باہمی تعلقات اور اعتماد کا اندازہ اس امر سے لگائیے کہ برسوں پہلے پاکستان نے چین اور امریکہ کے مابین تعلقات استوار کرنے میں پل کا کردار ادا کیا تھا۔ 1971 میں اس وقت کے سیکرٹری آف سٹیٹ ہنری کسنجر ہماری قومی ائیر لائن پی۔ آئی۔اے کے ذریعے خفیہ طور پر چین پہنچے ، جہاں انہوں نے چینی راہنما ماوزے تنگ سے ملاقات کی تھی۔ 1971 میں جب ہمیں سقوط ڈھاکہ کا زخم سہنا پڑا، اس زمانے میں بھی چین نے ہمیں سہارا دیا ۔ ہمارے 90 ہزار فوجی بھارت کی قید میں تھے ۔ بھارت ہمارے مغربی سرحدی علاقوں پر قابض تھا۔ اس کڑے وقت میں چین نے اپنا اثر ورسوخ استعمال کیا ۔ چینی دباو پر بھارت کو پاکستان سے مذکورہ معاملات پر مذاکرت کرنا پڑے تھے۔ ماضی قریب میں معاشی ابتری کے زمانے میں چین نے ہمارا ہاتھ تھاما اور پاک چین اقتصادی راہداری کی شکل میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ پاکستان میں کوئی بھی حکو مت ہو، چین کے اخلاص میں فرق نہیں آیا۔ آج بھی ہمارے بہت سے تجارتی اور ترقیاتی منصوبوں میں چین کی شراکت اور مدد شامل ہے۔

چند ہفتے پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے چین کا آٹھ روزہ دورہ کیا ۔ یہ سرکاری دورہ انہوں نے چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کی دعوت پر کیا۔ ایک مختصر لیکن اعلیٰ سطحی حکومتی وفد بھی ان کے ہمراہ تھا۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کا چین کا دورہ کرنا ایک اہم پیش رفت ہے۔ ا س دورے کو ابھی ایک ماہ بھی مکمل نہیں ہوا ، اور صوبہ پنجاب کو اس دورے کے ثمرات پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ چند دن پہلے چین کا ایک اہم وفد وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملا ہے اور اس نے پنجاب میں 700 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔2014 میں میاں نوازشریف صاحب کی وزارت عظمیٰ کے دوران پاک چین اکنامک کاریڈور کا باقاعدہ آغاز ہوا تھا۔ شہباز شریف صاحب کی وزارت اعلیٰ میں پنجاب حکومت نے ان معاہدوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پنجاب میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد رکھی تھی۔ اس زمانے میں سارا پاکستان لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا۔ چین کی مدد سے پاکستان میں بجلی کے کارخانے لگے اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ خوش آئند امر ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز، اپنے والد اور چچا کی میراث کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ان کے توسط سے چینی حکومت اور کمپنیوں کیساتھ تعلقات مضبوط ہوتے ہیں تو اس کا فائدہ یقینا پنجاب کے عوام کو پہنچے گا۔

پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات سید طاہر رضا ہمدانی صاحب کے توسط سے وزیر اعلیٰ مریم نواز کے دورہ چین کی تفصیلی معلومات سے آگاہی ہوئی۔ یہ اطلاعات حوصلہ افزا ہیں۔ میڈیا کے ذریعے بھی معلوم ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم نے چین میں نہایت مصروف وقت گزارا۔ اس آٹھ روزہ دورے کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مختلف اداروں کے دورے کئے، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں، سرمایہ کاری اور ماحولیاتی کانفرنسوں میں شرکت کی۔مثال کے طور پر روبوٹک زرعی آلات بنانے والی کمپنی اے۔آئی (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) فورس ٹیک کے دورے میں طے ہوا کہ اس ادارے کے ماہرین جلد پنجاب کا دورہ کریں گے اور روبوٹک زرعی آلات کا مینوفیکچرنگ پلانٹ لگایا جائے گا۔چین کے وزیر ماحولیات اور ماحولیاتی بہتری کیلئے قائم بلیو ٹیک کلین ائیر الائنس کے سربراہ سے ملاقات میں طے ہوا کہ چین موسمیاتی اور فضائی آلودگی کے خاتمے کیلئے پنجاب حکومت کی معاونت کرے گا۔ بیجنگ میں میونسپل کمیشن آف ٹرانسپورٹ کے دورے میں لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں میٹرو ٹرین نیٹ ورک بڑھانے کے لئے بات ہوئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں جدید ترین ٹرانسپورٹ نظام لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے دورے میں نوجوانوں کی استعداد کار میں اضافے، ووکیشنل ٹریننگ ، ثقافتی روابط کو بڑھانے سمیت مختلف امور پر بات ہوئی۔ اس کے علاوہ منہامنگ انڈسٹریل زون، کمیونسٹ پارٹی کے میوزیم، جنکو سولر کمپنی، ہواوے ٹیکنالوجیز سمیت دیگر اہم مقامات کے دورے ہوئے اور مختلف سمجھوتوں پر دستخط ہوئے۔

چین کے دورے میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مریم نواز شریف کی دلچسپی دیکھ کر خوشی ہوئی۔ جب سے ان کی حکومت بنی ہے ، انہوں نے ان شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ پنجاب میں انہوں نے نواز شریف کینسر ہسپتال کے منصوبے کی بنیاد رکھی ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا سرکاری کینسر ہسپتال ہو گا۔اس کینسر ہسپتال کے حوالے سے چین کی ہائی جیا میڈیکل ٹیکنالوجی کے ساتھ انہوں نے یک باہمی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے تو کینسر کے مریضوں کی زندگی آسان ہو جائے گی۔

دورہ چین کے دوران تعلیمی حوالے سے شنگھائی ایکسپیریمنٹل سکول اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے دورے بھی اہم تھے۔ شنگھائی ایکسپیریمنٹل اسکول میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو مصنوعی ذہانت سکھائی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس اسکول میں خصوصی دلچسپی لی۔ چین کے نظام تعلیم ، نصاب، طریقہ تدریس کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ چین کے دورے پر جانے سے پہلے میری وزیر اعلیٰ پنجاب سے ان کے دفتر میں ایک تفصیلی ملاقات ہوئی تھی۔ میرا تعلق شعبہ تدریس سے ہے ، اس لئے تعلیم سے میری دلچسپی لازمی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو شعبہ تعلیم میں دلچسپی ہے۔ وہ مختلف منصوبوں اور اقدامات کا ذکر کرتی رہیں۔ چین سے واپس آکر ایک تقریب میں انہوں نے اپنے دورہ چین کا ذکر کیا تو اس میں چین کے تعلیمی نظام اور خاص طور پر مصنوعی ذہانت کا تذکرہ کیا۔ وہ چین کے تعلیمی نظام سے کافی متاثر ہوئی ہیں۔ بہت اچھا ہو اگر اس دورے کے ہمارے نظام تعلیم پر کچھ اچھے اثرات مرتب ہو سکیں۔

تبصرے بند ہیں.