2024ء کا سورج اپنے دامن میں تلخ و شیریں یادیں لیے مغرب میں غروب جبکہ 2025ء کاآفتاب نئی امیدوں اور خوش آئند امکانات کی نوید لیے مشرق سے طلوع ہو چکا ہے ۔ ہر سال کے آغاز اور نئے سال کا سورج روشن ہونے پر انفرادی و جماعتی سطح پر اپنے گریبان میں جھانکنے اور اپنا محاسبہ کرنا ضروری ہے تا کہ ماضی کا جائزہ لے کر اپنے حال کی اصلاح اور بہتر مستقبل کیلئے مناسب منصوبہ بندی کی جا سکے۔
نئے سال سے وابستہ توقعات و خدشات کا ذکر کرتے ہوئے ہمیں گزشتہ سال کا بھی مختصر جائزہ لینا ہے تا کہ ہم ماضی سے سیکھتے ہوئے مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کر سکیں۔ گزشتہ سال کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں متعدد اہم واقعات رونما ہوئے جنہوں نے ملکی وعالمی سیاست کو ایک نیا رخ دیا۔ سالِ گزشتہ سیاسی حوالے سے پاکستان کیلئے کافی ہنگامہ خیز ثابت ہوا ۔ ملکی سیاست کے حوالے سے گزشتہ سال کی سب سے بڑی خبر8فروری کو عام انتخابات کا انعقاد تھا جس کے نتیجے میں مرکز میں مسلم لیگ (ن) نے حکومت بنائی اور میاں شہباز شریف وزیرا عظم پاکستان منتخب ہوئے۔ اسی طرح پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز‘ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ ‘ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے علی امین گنڈا پور اور بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرفراز بگتی وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ۔ اس سال کی دوسری بڑی خبر 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری تھی‘ اس ترمیم کی منظوری کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس آف پاکستان مقرر ہوئے۔
گزشتہ سال عالمی سیاست کا سب سے بڑا واقعہ امریکہ میں ہونے و الے عام انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح اور کملا ہیرس کی شکست تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2025ء کو امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ یہ ان کا دوسرا دورِ صدارت ہو گا‘ ان کے دوسرے دور میں پاکستان کیلئے ان کی خارجہ پالیسی‘ دیگر اقتصادی طاقتوں جیسے کہ چین کے ساتھ ان کی ٹیرف کی جنگ اور کرپٹو کرنسی سے متعلق ان کی پالیسی دنیا کی دلچسپی کا مرکز رہیں گی۔ 2024 ء میں دو مسلم ممالک بنگلہ دیش اور شام میں برسوں سے اقتدار پر قابض حکمرانوں کو رسوائیوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنا ملک چھوڑنا پڑا۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجدگزشتہ 16 برس سے مسلسل بنگلہ دیش کی وزیر اعظم چلی آ رہی تھیں‘ انہیں بھارتی حکومت کی اول دن سے سرپرستی حاصل رہی۔ تاہم اگست 2024ء کو عوامی دباؤ کے تحت انھیں مستعفی ہو کر بنگلہ دیش سے جان بچا کر بھارت فرار ہونا پڑا۔ دوسرے مسلم ملک شام میں اسد خاندان کی نصف صدی پر مشتمل حکمرانی کا خاتمہ ہوا اور انھیں بھی حسینہ واجد کی طرح اپنے ملک سے فرار ہو کر روس میں سیاسی پناہ حاصل کرنا پڑی۔
نیا سال جہاں نئی امیدیں اور وسوسے لاتا ہے، وہیں بیت جانیوالا سال بہت سے قیمتی لمحات اور کچھ ایسے لوگ بھی اپنے ساتھ لے جاتا ہے جن کی کمی بہت دیر تک محسوس ہوتی رہتی ہے۔ گزشتہ سال مختلف شعبوں میں قومی سطح پر معروف کئی شخصیات ہم سے جدا ہوئیں۔ دنیا سے جانے والی ان شخصیات میں مذہب، سیاست، صحافت، کاروبار، کھیل اور شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔8 اگست 2024 ء کو پاکستان کے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے نہ صرف طلائی تمغہ حاصل کیا بلکہ پاکستانی قوم کا ان عالمی کھیلوں میں میڈل کے حصول کا چار دہائیوں سے جاری انتظار بھی بالآخر ختم ہوا۔ ارشد نے یہ کارنامہ 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر سرانجام دیا تھا جو ان کے کیریئر کی اب تک کی بہترین کارکردگی تھی۔ ارشد ندیم کے اس کارنامے پر عالمی ایتھلیٹکس فیڈریشن اور پاکستان میں بھی سرکاری اور نجی سطح پر بڑے انعامات اور اعزازات کے اعلانات کیے گئے ۔
سال 2025ء کیسا رہے گا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا ، تاہم میں 2024ء سے قطعی مایوس نہیں ہوں۔ امید ہے کہ نئے سال میں معیشت بہتر ہو گی، روزگار بڑھے گا، سیاسی استحکام آئے گا۔ میں پر امید ہوں کہ عوامی راج کے سہانے نعرے پر عمل ہو گا، احتساب بلا امتیاز ہو گا، انصاف بلا روک ٹوک ملے گا جبکہ روٹی، کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ پانی، بجلی اور گیس بھی سستے نرخوں دستیاب ہوں گے۔سیاسی محاذآرائی کا خاتمہ ہو گا، تمام سیاسی جماعتیں عوام کی بہتری اور فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے کے یک نکاتی ایجنڈا پر متفق ہوں گی۔میں پر امید ہوں کہ یہ سال مفاہمت کا سال ثابت ہو گا۔ ویسے بھی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہو چکا ہے اور کل اس کا دوسرا دور ہو گا۔ اللہ کرے یہ مفاہمتی عمل کامیاب ہو اور ملک میں سیاسی استحکام آئے۔
اس بحث میں پڑے بغیر کہ گزشتہ سال ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا ‘ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل پر توجہ دینی چاہئے۔ہمیں خوداحتسابی کی روش اپنانی چاہئے اور سوال تو یہ ہونا چاہئے کہ ہم نے کس حد تک اپنی کوتاہیوں کا ازالہ اور خوبیوں سے استفادہ کیا۔ سالِ نو میں یہ عزم کرنا چاہئے کہ ہم میں سے ہر ایک ملکی تعمیر وترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔یہ وطن جس کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے آباواجداد نے جان ومال کی بڑی قربانیاں دیں ،ہم اسے دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں شامل کرنے کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے۔ ہمیں تمام نسلی وگروہی اور فرقہ وارانہ اختلافات بھلا کر ایک قوم بننا ہو گا اور اسی صورت میں ہم نئے سال کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں گے۔ میری دعا ہے کہ نیا سال پاکستان اور دنیا بھر کیلئے امن و خوشحالی کا پیامبر ثابت ہو۔اپنے کالم کا اختتام احمد ندیم قاسمی کی اس دعائیہ نظم پر کروں گا ؎
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
تبصرے بند ہیں.