کسان زراعت کو استحکام دینے کی ضرورت

93

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ فرماتی ہیں پنجاب میں ہمارے دور حکومت میں ہم نے کسانوں کیلئے نت نئے منصوبوں کے ریکارڈ قائم کیے ہیں جبکہ ماضی میں صرف نعرے لگائے گئے 2024 کا سنہرا اختتام مریم نواز شریف کا پنجاب سرسبز و شاداب پنجاب کا کاشتکار خوش اور خوشحال کسان کارڈ،گرین ٹریکٹر کارڈ، لائیو سٹاک کارڈ۔ سپر سیڈرز، زرعی گریجویٹ انٹرن شپ پروگرام کے تحت ہر زرعی گریجویٹ کو ماہانہ 60ہزار روپے سکالرز شپ بھی ملے گی،ایگریکلچرل مال،8ہزار زرعی ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے جیسے انقلابی اقدامات کر رہے ہیں پنجاب میں گندم کی کاشت کا 90فیصد ہدف حاصل کرلیا ہے کسانوں کو آسان قرضوں کے اجرا کیلئے پنجاب کسان بینک قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے پنجاب میں کاشتکاری کا رجحان بڑھ رہا ہے ماضی میں کاشتکار کیلئے صرف نعرے لگائے گئے تاہم ہمیشہ مسلم لیگ ن کی حکومت کاشتکاروں کیلئے خوشحالی کا باعث بنتی ہے ہم نے ثابت کیا کہ حکومت پنجاب کاشتکار بھائیوں کے ساتھ ہے ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے وزیر اعلی پنجاب کو اپنی حکومت کی زراعت کی ترقی بارے دعوے کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے تاہم اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو ابھی تک کسانوں اور زراعت کے فروغ و ترقی کے حوالے سے حکومت پنجاب نے جو اقدامات و انتظامی امور اپنائے ہیں پنجاب کے کسی کسانوں کے چہرے پر مسکراہٹ، اطمینان سکون، دیکھنے کو نہیں ملا بلکہ کسانوں کے چہروں پر مایوسی کے آثار واضح دیکھنے کو ملے ہیں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ نے کہتی ہیں گندم کا 90فیصد کاشت کا ہدف حاصل کر لیا ہے جبکہ وزیر زراعت پنجاب کہتے ہیں گندم کاشت کا تمام ہدف حاصل کرلیا ہے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز صاحبہ کہتی ہیں پنجاب میں کاشتکاری کا رجحان بڑھ رہا ہے دوسری جانب اس سال کپاس کی کاشت پچھلے سال کی نسبت پچاس فیصد کم رقبے پر کاشت ہوئی ہے وزیراعلیٰ کہتی ہیں ہمارے اقدامات سے کسان خوشحال ہوا ہے ہمیں تو ہیحقیقت معلوم 2024میں کسانوں سے گندم نہ خرید کر اور اگر خریدی بھی گئی تو اونے پونے داموں، یوں کسانوں کو کئی سو ارب کا نقصان پہنچایا گیا ہے وزیراعلیٰ پنجاب نجانے کون سے ملک کے صوبے کے کسانوں کی خوشحالی کے شادیانے بجا رہی ہیں ابھی تک پنجاب حکومت نے گنے کی فی من قیمت مقرر نہیں کی اور کرشنگ سیزن شروع ہو چکا ہے اور شوگر ملز مافیا کسانوں کے گنے سے اپنی شوگر بنا رہا ہے اور کسان حکومت و عدالت عالیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں پنجاب حکومت کسانوں کے ساتھ کارڈ کارڈ کھیل رہی ہے اسے کہتے ہیں اونچی دکان پھیکا پکوان لہٰذا سال2024 پنجاب کے کسانوں کے استحصال اور ڈرانا خواب ثابت ہوا ہے محکمہ اریگیشن پنجاب کسانوں کو کھیتوں تک پانی پہنچانے کیلئے مصروف عمل ہے لیکن ملک میں پانی سٹوریج کرنے کیلئے نئے آبی ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے دریائے چناب میں پانی کی آمد کی کمی کے پیش نظر ہیڈ مرالہ ہیڈورکس میں پانی کی فراہمی میں کمی واقع ہوئی ہے محکمہ اریگیشن کے حکام اور پالیسی سازوں کو چاہئے کہ دریائے جہلم اور دیگر چینلز کے ذریعے دریائے چناب تک کوئی نئی لنک نہر نکالیں مثال کے طور پرجیسے ہیڈ مرالہ سے دریائے راوی میں پانی پہنچانے کیلئے ایم آر لنک مرالہ راوی لنک کینال نکالی گئی اسی طرح دریائے چناب کے ہیڈ مرالہ مقام پر دریائے جہلم سے لنک کینال نکالی جائے جو ہیڈمرالہ کے مقام پر شامل ہو انگریز تو ہمیں نہری نظام دے گیا اب اس نظام کی اپ گریڈیشن کرنا ہمارے قومی اداروں کی ذمہ داری ہے محکمہ اریگیشن کے افسران بالا اس جانب توجہ کریں اور پانی کی ترسیل کے حوالے سے نئی نہریں بنانے ہیڈورکس اور بیراجز کی توسیع منصوبوں ان کی اپ گریڈیشن اور برساتی پانی کو محفوظ اور اس کی سٹوریج کے حوالے سے منصوبہ بندی کریں ہم سیکرٹری اریگیشن پنجاب واصف خورشید اور چیف انجینئر اریگیشن لاہور زون راشد منہاس سے التماس کرتے ہیں کہ ہ بی آر بی نہر کے ضلع شیخوپورہ کے مقام مہتہ سوجا سے نکلنے والی مریدکے برانچ کینال اور سوہل مائینر کینال پر ایم اینڈ آر کے تحت تعمیر و مرمت کے منصوبوں کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے فنڈز کا فی الفور اجرا کرائیں تاکہ ان نہروں میں پانی آنے سے قبل ان نہروں پر تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہو اس ضمن میں ایس سی یو سی سی میاں عامر ممتاز وٹو صاحب اور ایکسیئن شاہدرہ ڈویژن حافظ محمد علی صاحب اور ایس ڈی او مریدکے احسن جمیل صاحب بڑی دل جمعی سے نہروں کی بحالی، ٹیلوں تک پانی پہنچانے اور پانی چوری کے تدارک کیلئے اپنے فرائض منصبی احسن انداز میں ادا کر رہے ہیں اور ایکسیئن آپریشن ٹو چیف انجینئر فیضان لیاقت صاحب بھی سائلین کی دادرسی بھرپور انداز میں قومی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کسانوں کو ان کا جائز حق دلانے کیلئے کسان تحریک کا آغاز کردیا ہے اور ضلع منڈی بہاوالدین کی تحصیل پھالیہ میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے ببانگِ دہل کہا ہے کہ مافیا اور حکمرانوں نے عوام کا جینا مشکل کر دیاہے حکومت گندم اور گنا کی امدادی قیمت کا اعلان کرے۔ چولستان میں زمینیں کس میرٹ پر تقسیم ہو رہی ہیں؟ کارپوریٹ فارمنگ سے عام کسان برباد ہو جائے گا، کسانوں کے حقوق کی تحریک کا آغاز کر دیا، اسے پورے ملک میں پھیلائیں گے۔ آئی پی پیز مافیا کے خلاف بھی احتجاج کا آغاز کیا جائے گا، عوام بڑی کال کے لیے تیار رہیں حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کسان کا بچہ تعلیم سے محروم ہے، ملک میں طبقاتی نظام تعلیم ہے، پورا نظام استحصالی ہے، حکمران عوام کو بنیادی حقوق تک دینے کو تیار نہیں، اپنی تنخواہوں میں اضافے کر رہے ہیں، غریب اور متوسط طبقات کے پاس بجلی اور گیس کے بلوں اور بچوں کی فیسوں کی ادائیگی کے بعد اشیائے خورونوش خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے، پنجاب اسمبلی میں بیٹھے نام نہاد عوامی نمائندوں نے اپنی تنخواہوں میں ہزار گنا اضافہ کر لیا۔ پنجاب حکومت نے کسانوں کا استحصال کیا، کسانوں سے گندم نہیں خریدی گئی، حکومتی دعووں کے باوجود اس دفعہ کسانوں نے خوف کی وجہ سے کم رقبہ پر گندم کاشت کی ہے، حکمران کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے زراعت پر سبسڈی نہیں دے سکتے، ان سے پوچھتے ہیں کہ آئی ایم ایف تو تمھیں جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے اور شاہ خرچیاں کم کرنے کا بھی کہتا ہے،وہاں شرائط کہاں جاتی ہیں؟ حکمرانوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ کسانوں کو حقوق دینا پڑیں گے، محروم طبقات متحد ہو جائیں، یہ تقسیم رہے تو کبھی حقوق حاصل نہیں کر سکتے۔ جماعت اسلامی کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین کسان بورڈ وسطی پنجاب کے صدر رشید منہالہ کسانوں کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے اپنی ٹیم کے ساتھ پوری طرح متحرک ہوکر ڈویژنل و ضلعی ہیڈکوارٹرز پر کسانوں سے ملاقاتیں اور کسان بیٹھک کر رہے ہیں۔ کسان بورڈ پاکستان نے حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت مقرر نہ کرنے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں رٹ بھی دائر کر رکھی ہے جس پر عدالت عالیہ نے حکومت پنجاب کو نوٹس اور وکلا کو حتمی دلائل دینے کا حکم دے دیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.